چیف جسٹس اور ججز حلف کے مطابق آئین اور قانون کے پابند ہیں،انکوائری کمیشن

50 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں مبینہ آڈیو لیک کمیشن کے معاملہ پر انکوائری کمیشن نے سیکرٹری کے زریعے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروادیا۔ انکوائری کمیشن نے مقدمے کی سماعت کرنے والے بنچ پر اعتراض اٹھا دیا. جواب میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کو آڈیو لیک کی انکوائری میں کوئی ذاتی دلچسپی نہیں ، کمیشن کو یہ ذمہ داری قانون کے تحت دی گئی ہے۔

سپریم کورٹ میں مبینہ آڈیو لیک کمیشن نے جواب جمع کراتے ہوئے چیف جسٹس کی سربراہی میں مقدمہ سننے والے بنچ کے تین ججز پر اعتراض اٹھا دیا۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ مناسب نہیں کہ موجودہ بنچ آڈیو لیکس کی درخواستیں سنیں۔ چیف جسٹس اور ججز حلف کے مطابق آئین اور قانون کے پابند ہیں،انکوائری کمیشن کے جواب میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس اور ججز کوڈاف کنڈکٹ پر عملدرآمد کے بھی پابند ہیں جس کے مطابق ججز کا حلف ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھنے کا کہتا ہے۔

انکوائری کمیشن کے سامنے چیف جسٹس کی ساس جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر کے حوالے سے آڈیوز ہیں۔ بارہ صفحات پر مشتمل آڈیو لیک کمیشن کا جواب سیکرٹری کمیشن کے دستخط سے جمع کرایا گیا ہے.جس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کو آڈیو لیک کی انکوائری میں کوئی ذاتی دلچسپی نہیں کمیشن کو یہ ذمہ داری قانون کے تحت دی گئی ہے۔

آڈیو کمیشن آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمہ داری پوری کریگا. کمیشن یقین دلاتا کہ متعلقہ فریقین کے اٹھائے گئے اعتراضات کو سنا اور ان پر غور کیا جائے گا۔مبینہ آڈیو لیک کے دیگر افراد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی نہ ہی کمیشن پر اعتراض اٹھایا جبکہ صحافی قیوم صدیقی اور خواجہ طارق رحیم کمیشن میں پیش ہونے کیلئے تیار ہیں۔

Comments are closed.