تحریک انصاف کے رہنماء اسد عمر کی مقدمے میں مستقل ضمانت منظور کر لی

50 / 100

فائل:فوٹو

 اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کیس میں تحریک انصاف کے رہنماء اسد عمر کی مقدمے میں مستقل ضمانت منظور کر لی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے اسد عمر کی ضمانت کنفرم کی۔ نئے تعینات ہونے والے پراسیکیوٹر کی جانب سے اسد عمر کی ضمانت کی درخواست پر دوبارہ دلائل دیے گئے۔

پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ کہا جا رہا ہے کہ ملزم اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود تھا، جوڈیشل کمپلیکس کے باہر موجود نہ ہونے کے باوجود بھی ضمانت نہیں دی جاسکتی، ملزم پر بھڑکانے اور اشتعال دلانے کے الزامات ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ اشتعال دلانے کا الزام ہے تو حراست میں لینا کیوں ضروری ہے۔

پراسیکیوٹر نے بتایا کہ انویسٹی گیشن کے لیے اسد عمر پولیس کو درکار ہیں، جوڈیشل کمپلیکس اور ہائیکورٹ کے درمیان فاصلہ ایک کلومیٹر کا ہے، ملزم آسانی سے جائے وقوعہ سے ہائیکورٹ پہنچ سکتا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ میڈیا بھی بڑی تعداد میں اس روز جائے وقوعہ پر موجود تھا۔

وکیل اسد عمر نے کہا کہ کچھ گھروں میں بیٹھے لوگوں پر بھی ایف آئی آر درج کر دی گئیں، اسد عمر جوڈیشل کمپلیکس کی روڈ سے بھی اس روز نہیں گزرے۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسد عمر کی ہائیکورٹ میں موجودگی کے حوالے سے کوئی دستاویزی ثبوت نہیں دیا گیا۔

Comments are closed.