عمران خان کی رہائش گاہ کی پولیس مزید3 دن نگرانی کرے گی، 8 مشتبہ افراد گرفتار
فوٹو : فائل
لاہور: عمران خان کی رہائش گاہ کی پولیس مزید3 دن نگرانی کرے گی، 8 مشتبہ افراد گرفتار، ذرائع کےمطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کی کڑی نگرانی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پولیس ہٹانے اور راستے دن میں کھولنے کے حوالے سے اعلیٰ افسران، نگران حکومت کی جانب سے احکامات ملنے پر مزید عمل درآمد کیا جائے گا۔
دھرم پورہ پل، مال روڈ اور ٹھنڈی سٹرک کے اطراف کے راستے رات 2 بجے کے بعد معمول کے مطابق چلیں گے، رات بھی 2 بجے کے بعد مال روڈ ٹو زمان پارک کے راستے کھول دئیے گئے تھے۔
ادھر پولیس نے دعوی کیا ہے کہ انھوں نے زمان پارک سے نکلنے والے 8 مشتبہ افراد کوحراست میں لے لیاہے، اس کی تصدیق ایس ایس پی حسن جاوید نے کی ہے۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ مصدقہ اطلاعات تھیں کہ 30 سے 40 لوگ زمان پارک کے اندر موجود ہیں، 8مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے جو نہر کے راستے فرار کی کوشش کر رہے تھے۔
ایس ایس پی حسن جاوید نے کہا کہ ابھی بھی اطلاعات ہیں کہ زمان پارک میں شر پسند موجود ہیں، زمان پارک پر آپریشن سے متعلق حتمی فیصلہ اعلیٰ افسران کے حکم پر ہوگا۔
ایس ایس پی حسن جاوید نے مزید کہا کہ اور لوگ بھی فرار کی کوشش کرتے ہیں لیکن پولیس کو دیکھ کر واپس چلے جاتے ہیں، پکڑے جانے والے 8 مشتبہ افراد سے تفتیش جاری ہے۔
اس سے قبل پنجاب حکومت کی جانب سے زمان پارک میں موجود افراد کی گرفتاری کے لیے تحریک انصاف کو دی گئی 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی، 24 گھنٹے سے زمان پارک جانے والے تمام راستے بند ہیں، گرفتاریوں کے لیے پولیس آپریشن کی تیاریاں شروع کردی گئیں۔پنجاب پولیس کا موقف ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے متعدد دہشت گرد زمان پارک میں موجود ہیں جنہیں گرفتار کرنا ہے۔
پنجاب پولیس کے ہاتھوں گزشتہ روز شروع ہونے والا زمان پارک کا محاصرہ تاحال جاری ہے، پنجاب پولیس نے زمان پارک جانے والے تمام راستے بند کر رکھے ہیں۔ زمان پارک کے باہر موجود پی ٹی آئی کارکنوں کے تمام کیمپ خالی ہوچکے ہیں۔
پنجاب پولیس کا موقف ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے متعدد دہشت گرد زمان پارک میں موجود ہیں جنہیں گرفتار کرنا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ راستے بند ہونے کے باعث شہریوں کو آمد و رفت میں شدید مشکالات کا سامنا ہے، رکاوٹوں کے باعث دفاتر اور تعلیمی اداروں میں جانے والے بچے شدید کوفت کا شکار ہیں، رکاوٹوں پر کھڑی پنجاب پولیس کی جانب سے شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کا مظاہرہ بھی کیا جا رہا ہے۔
پولیس نے رکاوٹیں لگا کر دھرم پورہ پل کو بھی بند کر دیا گیا اور دھرمپورہ پل پل پولیس کی بھاری نفری پہنچ چکی ہے۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے والوں میں سے تقریباً 30 سے 40 لوگ زمان پارک میں موجود ہیں جنہیں 24 گھنٹے کے اندر پولیس کے حوالے کردیا جائے بصورت دیگر زمان پارک پر آپریشن کرکے انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب سے منظوری کے بعد گرفتاری کا سلسلہ شروع کیا جائے گا تاہم زمان پارک میں دہشت گردوں کے معاملے میں حکمت عملی کو مخصوص افسران تک محدود رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
Comments are closed.