مشترکہ ترقی کے لیے علاقائی اور اقتصادی روابط ضروری ہیں،بلاول بھٹو

45 / 100

فوٹو:اسکرین گریب

گووا: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کاکہناہے کہ مشترکہ ترقی کے لیے علاقائی اور اقتصادی روابط ضروری ہیں، پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ بننے کیلئے پرعزم ہے۔معیشتوں میں رابطے کی کمی علاقائی تجارت اور سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

بھارت کے شہر گووا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ایس سی او اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک سینٹرل ایشیائی ریاستوں کو راہداری تجارت کے لیے بہترین موقع فراہم کرتا ہے، پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ بننے کے لیے پرعزم ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ معیشتوں میں رابطے کی کمی علاقائی تجارت اور سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھارت کی جانب سے سرحد پار دہشتگردی کے بیان پر وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آئیے سفارتی پوائنٹ سکورنگ کیلئے دہشتگردی کوہتھیاربنانے میں نہ پھنسیں۔

بلاول بھٹونے کہا پرامن اور مستحکم افغانستان اقتصادی تعاون اورعالمی امن و استحکام کی کنجی ہے، اپنے خطے کی عوام کی اجتماعی حفاظت ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے، بڑی طاقتیں امن سازی کے لیے کردارادا کرتی ہیں، لوگوں کیلئے تعاون اور اقتصادی مواقع دیتے ہوئے امن کے امکانات کھول سکتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ایس سی او مقاصد کیخلاف ہے، عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں، ریاستوں کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کیخلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب ممالک دیرینہ، تاریخی، ثقافتی، تہذیبی اور جغرافیائی رشتوں میں بندھے ہیں، پاکستان اصل شنگھائی سپرٹ میں موجود مشترکہ ترقی پر پختہ یقین رکھتا ہے، مشترکہ ترقی کا اصول علاقائی، اقتصادی روابط اورتعاون پاکستان کے وژن سے ہم آہنگ ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ یوریشین کنیکٹیوٹی کا وژن اگلی سطح تک لے جانے کیلئے یہ اہم پلیٹ فارم ہو سکتا ہے، ہم ستمبر 2023 میں علاقائی خوشحالی کیلئے ٹرانسپورٹ کنیکٹیوٹی کانفرنس کی میزبانی کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سمرقند اعلامیے نے خطے میں موثر راہداریوں اور قابل اعتماد سپلائی چینزکا مطالبہ کیا تھا، مشترکہ اقتصادی وڑن آگے بڑھانے کیلئے اجتماعی رابطے میں سرمایہ کاری ضروری ہے۔

Comments are closed.