شہباز شریف اور حناربانی سے متعلق امریکی لیکس پر پاکستان کے ردعمل کا انتظار

56 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد : شہباز شریف اور حناربانی سے متعلق امریکی لیکس پر پاکستان کے ردعمل کا انتظار، حکومت پاکستان نے اب تک ان لیک دستاویزات پر اپنا مؤقف نہیں دیا ہے.

خارجہ امور کی وزیر مملکت نے حقائق پر مبنی موقف اپنایا، دستاویز کے مطابق حنا ربانی کھر نے مارچ میں دلیل دی تھی کہ پاکستان، چین اور امریکہ کے درمیان جھولتا نہیں رہ سکتا۔

”پاکستان کے مشکل انتخابات“ کے عنوان سے ایک میمو میں حنا ربانی کھر نے اسلام آباد کو مغرب خصوصاً امریکہ کو خوش کرنے سے متعلق خبردار کیا ہے۔

وزیر مملکت حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری کو برقرار رکھنے سے چین کے ساتھ اس کی ”حقیقی اسٹریٹجک“ شراکت داری کے تمام فوائد کو قربان کرنا پڑے گا۔

امریکہ میں اب تک جن دستاویزات کے اقتباسات شائع کیے گئے ہیں وہ اس بات پر مبنی ہیں کہ امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور کے طور پر اپنی حیثیت کھو رہا ہے اور اس کے نتیجے میں کتنے ممالک نئی حکمت عملی اپنا رہے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے امریکی خفیہ دستاویزات لیک ہونے کا سلسلہ جاری ہے، تاہم، حالیہ لیک کے اس سلسلے میں پہلی بار پاکستان کا زکر آیا ہے۔

اس حوالے سے واشنگٹن پوسٹ نے ”ڈسکارڈ لیکس“ کے نام سے لیک ہونے والی ان خفیہ امریکی انٹیلی جنس دستاویزات تک رسائی حاصل کی ہے اور اس بارے میں ایک رپورٹ بھی شائع کی ہے۔

امریکہ کی انہی میں سے ایک لیک ہونے والی اہم دستاویز میں پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کے حوالے سے بھی کچھ انکشافات ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ نے ایک اور دستاویز تک رسائی حاصل کی ہے، جس میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی یوکرین کے تنازع پر اقوام متحدہ میں ہونے والی آئندہ ووٹنگ اور روس کے حملے کی مذمت کرنے والی قرارداد کی حمایت کے لیے مغرب کی جانب سے متوقع دباؤ کے بارے میں ایک معاون کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی تفصیلات ہیں۔

اس معاون نے وزیراعظم کو مشورہ دیا تھا کہ قرارداد کی حمایت سے روس کے ساتھ پاکستان کے ممکنہ تجارتی اور توانائی کے سودے خطرے میں پڑ سکتے ہیں، جس کے بعد پاکستان نے مبینہ مشاورت کے فوراً بعد قرارداد پر ووٹنگ سے باز رہنے کا انتخاب کیا۔

رپورٹ کے مطابق بالآخر پاکستان ان 32 ممالک کی صف میں کھڑا ہوا جنہوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، تاہم اس لیکس پر ابھی حکومت پاکستان نے اب تک ان لیک دستاویزات پر اپنا مؤقف نہیں دیا ہے۔

بتایا گیا ہے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بھارت بھی امریکہ اور روس کے درمیان فریق بننے سے گریزاں ہے، یہ بات بھی ہندوستانی قومی سلامتی کے مشیر اجیت کمار دوول اور ان کے روسی ہم منصب نکولائے پیٹروشیف کے درمیان ہونے والی بات چیت سے متعلق ایک لیک دستاویز میں سامنے آئی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روسی تیل کے لیے اپنے پہلے آرڈر دے دیے ہیں اور 24 مئی کو پہلی ٹیسٹ کھیپ بھی متوقع ہے۔

یہ لیکس پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے دورہ چین کے فوراً بعد سامنے آئی ہیں، جہاں انہوں نے تعلقات کو مضبوط بنانے پر بات کی ہے۔

Comments are closed.