ارشد شریف قتل کیس، سپریم کورٹ نے میڈیکل رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی

50 / 100

اسلام آباد: ارشد شریف قتل کیس، سپریم کورٹ نے میڈیکل رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی،سپریم کورٹ میں 42 دن بعد ازخود نوٹس پر سماعت میں سینیئر صحافی ارشد شریف کےکینیا میں قتل کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا.

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس جمال خان مندوخیل ، جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل لارجر بنچ نے سماعت کی۔

عدالت نے ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی ہے چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے واضح کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب ! ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنی تھی.

چیف جسٹس نے کہا ارشد شریف کی والدہ کا خط آنے کے بعد سپریم کورٹ کا ایچ آرسیل تحقیقات کررہا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ نے پچھلے جمعہ کو فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ جمع کرانی تھی، وزارت داخلہ نے اب تک رپورٹ جمع نہیں کرائی.

کہاں ہیں وزیرداخلہ؟چیف جسٹس کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ کل فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پیش کردیں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی کی وضاحت پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے معاملات میں وقت ضائع کرنا سپریم کورٹ کاکام نہیں سرکارکا ہے، ارشد شریف کو کیوں قتل کیا گیا اور بیرون ملک ہی کیوں؟

پاکستان کے پاس وسیع وسائل ہیں کہ بیرون ملک معاملات پرتحقیقات کرسکیں، پاکستان کو بیرون ملک تک رسائی حاصل ہے، چیف جسٹس عمرعطا بندیال کا کہنا تھا کہ ارشد شریف نامور صحافی تھے، کہاں ہیں سیکرٹری خارجہ؟

چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو واپس آئے کافی عرصہ ہوگیا ہے، حکومتی کمیشن کی حتمی رپورٹ تاحال سپریم کورٹ کو کیوں نہیں ملی؟ یہ کیا ہورہا ہے، رپورٹ کیوں نہیں آرہی؟

عدالت نے ریمارکس دیئے جو میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی وہ بھی غیرتسلی بخش ہے، ہر انسانی جان کو سنجیدگی سے لینا ہوتا ہے،صحافیوں کےساتھ کسی صورت بدسلوکی برداشت نہیں کی جاسکتی،پاکستان میں صحافی سچائی کی آواز ہیں.اگرصحافی جھوٹ بولیں توحکومت کاروائی کرنے کا اختیار رکھتی ہے.

جس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہناتھا کہ وزیرِداخلہ فیصل آباد میں تھے جب رپورٹ آئی، رانا ثنااللہ کے دیکھنے کے بعد رپورٹ سپریم کورٹ کو دی جائے گی، رپورٹ میں کچھ حساس چیزیں ہوسکتی ہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ کیا وزیرِداخلہ کو رپورٹ تبدیل کرنی ہے؟چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پانچ رکنی بینچ حالات کی سنگینی کی وجہ سے ہی تشکیل دیا ہے، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ آج ہی جمع کرائیں تاکہ کل اس پرسماعت ہوسکے،43 دن سے رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں.

ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ صحافی برادری اورعوام ارشدشریف کےقتل سے شدید تشویش کاشکار ہے لہٰذا عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے اس کا از خود نوٹس لیا گیا ہے۔

ڈی جی ایف آئی ایف محسن بٹ، سیکرٹری خارجہ اسد مجید ،سیکرٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد اور پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔

عدالت نے سیکرٹری داخلہ، خارجہ، اطلاعات سمیت ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی آئی بی اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کےصدر کو نوٹس جاری کیے تھے.

Comments are closed.