بھارتی ڈوزیئرپر تحقیقات، کچھ ثابت نہ ہوا، سفارتکاروں کو بریفنگ
اسلام آباد (زمینی حقائق ) پاکستان کو بھارت کی فراہم کردہ فہرست میں شامل 54 زیرحراست افراد کا پلوامہ حملے سے تعلق ثابت نہیں ہوا، 22 مقامات پر مبینہ تربیتی کیمپوں کا بھی کوئی نام ونشان نہیں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں مقیم غیر ملکی سفارتکاروں کو بھارتی ڈوزیئر کے حوالے سے بریفنگ دی۔انھوں نے کہا پاکستان اس معاملےکو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہے۔
پلوامہ پر بھارتی ڈوزیئر کے 6 میں سے صرف 2 حصے پلواما واقعے سے متعلق ہیں، باقی چار میں عام نوعیت کے الزامات کی تحقیقات میں ایک بھی بھارتی الزام سچ نہ نکلا۔ پاکستان نے واٹس ایپ سے مدد لینے کیلئے امریکی حکومت سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق پاکستان 91 صفحات پر مشتمل بھارتی ڈوزیئر میں صرف پلواما واقعہ سے متعلق حصے پر فوکس کر رہا ہے، تحقیقات کے دوران بھارت کی فراہم کردہ معلومات کے تمام پہلوؤں کو بغور دیکھا گیا۔
عادل ڈار کے مبینہ اعترافی ویڈیو بیان اور ویڈیو کو شیئر کرنے والے واٹس ایپ اور ٹیلی گرام نمبرز کا جائزہ لیا گیا، پاکستان نے واٹس ایپ سے مدد لینے کیلئے امریکی حکومت کو بھی درخواست کر دی۔
دفتر خارجہ کا مزید کہنا ہےکہ بھارت کی فراہم کردہ کالعدم جماعت کے 90 افراد اور 22 مبینہ تربیتی کیمپس کی فہرست کا بھی جائزہ لیا گیا، تحقیقات میں ابھی تک 54 زیرحراست افراد کا پلواما تعلق ثابت نہیں ہوا، بھارت کے نشان دہی والے 22 مقامات پر کوئی تربیتی کیمپ نہیں ملا، پاکستان کسی مطالبے پر ان جگہوں کا دورہ بھی کرا سکتا ہے۔
پلوامہ حملے کی تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ پر اسلام آباد میں مقیم غیر ملکی سفارت کاروں کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا ہے کہ بھارتی دستاویز کی روشنی میں تحقیقات کی گئیں تاہم اُن کا پلوامہ حملے سے تعلق ثابت نہیں ہوسکا۔
بریفنگ کے دوران غیر ملکی سفارت کاروں سمیت اٹارنی جنرل، سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اس موقع پر موجود تھے۔
شرکاء کو بتایا گیا کہ بھارت کی جانب سے ملنے والی دستاویزات کے فوراً بعد پاکستان نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی اور بھارتی دستاویز کی روشنی میں کئی افراد کو حراست میں لیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھارتی دستاویز 91 صفحات پر مشتمل تھی جس کے 6 حصے تھے، دستاویز کا پارٹ 2 اور 3 پلوامہ حملے سے متعلق تھا اور باقی حصے عام الزامات سے متعلق تھے۔
شرکاء کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پاکستان نے پلوامہ حملے سے متعلق معلومات کو فوکس کیا، تکنیکی معاملات کو دیکھا اور سوشل میڈیا پر معلومات کا جائزہ بھی لیا، تحقیقات کے دوران معاملے کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھا گیا۔
دفتر خارجہ کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ حملہ آور عادل ڈار کے اعترافی ویڈیو بیان کا بھی جائزہ لیا گیا، مزید تحقیقات کے لیے بھارت سے مزید معلومات اور دستاویزات درکار ہیں، پاکستان پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتا ہے۔
شرکاء کو بتایا گیا کہ واٹس ایپ، ٹیلی گرام نمبر اور ویڈیو میسجز سے متعلق تحقیقات کیں جب کہ سم لوکیشن اور کالعدم تنظیموں کے کیمپس سے متعلق بھی تحقیقات کیں، فراہم کیے گئے تمام متعلقہ نمبر پر سروس دینے والی کمپنیز سے تفصیلات لیں اور واٹس ایپ میسج سے متعلق امریکی حکومت سے رابطہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملے کے نتیجے میں 40 سے زائد اہلکار ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
28 فروری کو بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے سے متعلق ڈوزئیر دفتر خارجہ کو موصول ہوا تھا جس کا بھارت کو جواب بھیج دیا گیا ہے۔
Comments are closed.