صدر مملکت عارف علوی کانیب و الیکشن ترمیمی بلز منظوری سے انکار

50 / 100

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) صدر مملکت عارف علوی کانیب و الیکشن ترمیمی بلز منظوری سے انکار،دنوں بلز وفاقی حکومت کو واپس بھجوادیئے ، حکومت کو نظرثانی کرنے کی ہدایت کردی.

حکومت کی طرف سے دونوں بلز منظوری کےلئے صدر کو بھجوائے گئے تھے تاہم صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نیب اور الیکشن ترمیمی بل بغیر منظوری کے واپس بھجوادیے ہیں۔

دونوں قوانین کے نفاذ میں صدر مملکت کی منظوری ضروری ہے تاہم صدر کے فیصلے کے بعد حکومت دونوں بلز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرے گی،حکومت نےای وی ایم اور اوورسیز ووٹنگ کو ختم کیا تھا جبکہ نیب ترمیمی بل کے ذریعے نیب کے اختیارت کم کیے تھے۔

صدر مملکت نے دونوں بل آئین کے آرٹیکل 75 کی شق ایک بی کے تحت واپس وزیر اعظم کو بھجوائےہیں،صدر نے ہدایت کی ہے کہ پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹی / کمیٹیاں دونوں بلوں پر نظر ثانی اور تفصیلی غور کریں ۔

صدر نے یہ بھی کہا ہے کہ صدر مملکت کو قانون سازی کی تجاویز کے متعلق مطلع نہ کرکے آئین کے آرٹیکل 46 کی خلاف ورزی کی گئی ،دونوں بل جلد بازی میں 26 مئی کو قومی اسمبلی اور 27 مئی کو سینیٹ سے منظور ہوئے۔

صدر مملکت کی طرف سے کہا گیاہے کہ معاشرے کیلئے دوررس اثرات والی قانون سازی پر قانونی برادری اور سول سوسائٹی کے ساتھ مشاورت کی جانی چاہیے،انھوں نے کہاسمندر پار پاکستانی اپنی محنت سے کمائی دولت کے ذریعے ملکی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار کرتے ہیں۔

صدر عارف علوی کا موقف ہے کہ سپریم کورٹ نے بھی 2014 اور 2018 میں سمندرپار پاکستانیوں کےووٹ کے حق کی توثیق کی، ٹیکنالوجی میں بہتری لا کر بیرون ملک سے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جاسکتا ہے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ آئی ووٹنگ تھرڈ پارٹیز کی جانب سے محفوظ ، معتبر اور قابل بھروسہ قرار دیا جا چکا ہے،آئین کے آرٹیکل 17 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا گیا ہے۔

دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے ذریعے روزانہ 8.5 ارب ڈالر کے محفوظ لین دین کیے جاتے ہیں،پاکستان کی ووٹنگ مشین میں پیپر ٹریل کا پورا سسٹم موجود ہے۔

صدر مملکت نے کہاالیکٹرانک ووٹنگ مشین بیلٹ پیپر کی چھپائی اور گنتی میں مدد دیتی ہے، پاکستان میں ہر الیکشن کے نتائج کو چیلنج کیا جاتا ہے ، ہر حکومت پر الزامات لگتے ہیں۔

نئی ترامیم ایک قدم آگے جانے اور گھبرا کر دو قدم واپس پلٹ جانے کے مترادف ہیں،ترامیم الیکشن میں شفافیت اور بہتری لانے کے تکنیکی عمل میں غیر ضروری تاخیر لانے کے مترادف ہیں۔

پارلیمنٹ ان قوانین پر پیچھے کی جانب مت جائے ، مزید بہتری لا کر نفاذ یقینی بنایا جائے،نیب قوانین میں ترمیم سے بارِ ثبوت استغاثہ پر ڈال کر اسے 1898 ء کے فوجداری قوانین جیسا بنا دیا گیا ہے۔

نیب قانون میں ترامیم سے استغاثہ کیلئے کرپشن اور سرکاری اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات ثابت کرنا ناممکن بنا دیا گیا ہے ،نیب قانون میں ترامیم سے پاکستان میں احتساب کا عمل دفن ہو جائے گا۔

صدر مملکت نے کہا نیب ترامیم اسلامی فقہ کی روح کے بھی خلاف ہیں ، نیب ترامیم سے غیر قانونی اثاثوں کی منی ٹریل حاصل کرنا ناممکن ہو جائے گا، ترامیم منظور کرنے سے عدالتوں میں میگا کرپشن کے کیسز بے نتیجہ ہوجائیں گے ۔

Comments are closed.