لارڈ نذیر احمد کو بچوں پر جنسی حملوں کے جرم میں5سال قید کی سزا
فوٹو: فائل
لندن( ویب ڈیسک) لارڈ نذیر احمد کو بچوں پر جنسی حملوں کے جرم میں5سال قید کی سزا سنا دی گئی، الزام پہلے ہی ثابت ہو چکا تھا۔
لندن میں شیفیلڈ کراؤن کورٹ میں لارڈ نذیر احمد پر بچوں پر جنسی حملوں کا الزام ثابت ہونے پر فیصلہ محفوظ رکھا تھا ،بچوں پر جنسی حملوں کے جرم میں لارڈ نذیر احمد کو ساڑھے 5 سال قید کی سزا ہوئی ہے۔
لارڈ نذیر احمد کو جس جرم پر سزا ہوئی ہے یہ کیس 70ء کی دہائی کا تھا جس میں ان پر ایک لڑکے پر جنسی حملے اور لڑکی سے جبری زیادتی کی کوشش کا الزام تھا۔
لارڈ احمد کے دو بڑے بھائیوں پر بھی الزامات عائد کیے گئے تھے، تاہم وہ ٹرائل کیلئے ان فٹ قرار دیے گئے ،لارڈ نذیر نے الزامات کی تردید کی تھی اور فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ مرد نے نذیر احمد سے لارڈ کا خطاب واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔ خطاب پارلیمنٹ کے ایکٹ سے واپس لینا ممکن ہے، فی الحال ایسا کوئی ایکٹ موجود نہیں۔
رپورٹ کے مطابق لارڈ احمد آف روہدرم کو جنوری 2022 کے آغاز میں ایک لڑکے کے خلاف سنگین جنسی حملے اور ایک کمسن لڑکی کے ریپ کی کوشش کرنے کا مجرم پایا گیا، جسٹس لیونڈر نے سزا سنائی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سماعت کے دوران شیفیلڈ کراؤن کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ سلسلہ وار جنسی حملے روہدرم میں تب ہوئے جب نذیر احمد ٹین ایجر تھے۔
اس دوران64 سالہ نذیر احمد اپنے پیدائشی نام سے عدالت میں پیش ہوئے تھے اور خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی تاہم وکیلِ استغاثہ ٹام لٹل نے عدالت کو بتایا کہ لارڈ احمد نے ستّر کی دہائی کے اوائل میں ایک لڑکی کے ریپ کی کوشش کی تھی۔
وکیل نے ٹام لٹل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ لارڈ احمد کا دعویٰ ہے کہ یہ الزامات انہائی من گھڑت ہیں مگر سنہ 2016 میں دونوں متاثرین کے درمیان ہونے والی ایک ٹیلی فون گفتگو کی ریکارڈنگ سے معلوم ہوا کہ یہ ‘من گھڑت’ واقعات نہیں تھے۔
لارڈ احمد نے نومبر 2020 میں اس وقت استعفیٰ دے دیا تھا جب کنڈکٹ کمیٹی کی رپورٹ میں پایا گیا کہ اُنھوں نے خود سے مدد مانگنے والی ایک مجبور خاتون کا جنسی اور جذباتی استحصال کیا تھا۔
لاہور نذیر احمد کو سزا ملنے کے بعد ان کے خلاف کسی مطالبے پر برطانوی حکومت نے اپنے ردعمل میں کہا کہ نذیر احمد لارڈز شپ سے مستعفی ہوچکے، اب وہ ہاؤس کیرکن نہیں۔
Comments are closed.