وزیراعظم صاحب مہنگائی کم نہیں کرسکتے تو گھبرانے کی اجازت دیں، خاتون
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وزیراعظم عمرا ن خان سے براہ راست گفتگو کے دوران ایک کالر خاتون نے درخواست کی کہ اگر آپ مہنگائی کم نہیں کر سکتے تو ہمیں گھبرانے کی تو اجازت دے دیں.
کالر نے بتایا کہ میں گھریلو خاتون ہوں، مہنگائی دن بدن بڑھتی جارہی ہے، گزارا مشکل ہورہا ہے،سکولوں کی فیس دیں یا گھر کا خرچہ چلائیں،ڈالر کی قدر کم اور روپیہ بھی مستحکم ہوگیا ہے ، رمضان شریف آرہا ہے، بنیادی اشیاء کی قیمتیں کم نہیں ہورہی.
خاتون نے وزیراعظم سے کہا کہ اگر آپ مہنگائی کو کم نہیں کرسکتے، تو پھر آپ جو پہلے دن سے ہمیں کہتے آرہے ہیں کہ گھبرانا نہیں ہے تو پھر گزارش ہے کہ کم از کم ہمیں گھبرانے کی تو اجازت دے دیں۔
جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آپ کوگھبرانے کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کہ ہم مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے انقلابی اقدامات اٹھا رہے ہیں، انشاء اللہ ہم مہنگائی پر قابو پاکر دکھائیں گے۔
وزیراعظم نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ نے وہ بات کی جس پر ہماری ساری توجہ ہے، باقی ساری چیزیں ایک طرف مہنگائی ایک طرف ہے، مہنگائی انتظامیہ کا مسئلہ ہے، ایک مہنگائی یہ ہے کہ کسان اپنی سبزیاں ، پیداوار ایک قیمت پر فروخت کرتا ہے.
لیکن جب وہ چیز مارکیٹ میں پہنچتی ہے تو اس میں بڑا فرق آجاتا ہے۔ مڈل مین سب سے زیادہ پیسے بنا رہا ہے، اس کا ہم توڑ لے کر آئے ہیں، ہم اب براہ راست چیزیں لوگوں تک پہنچائیں گے، مہنگائی کی تیسری وجہ روپیہ مہنگا ہونا ہے، ہمارے آنے سے قبل روپیہ 107روپے کا تھا، 2018ء میں بڑھ کر160روپے کا ہوگیا.
انھوں نے کہا اب معیشت مستحکم ہورہی ہے، روپیہ مضبوط ہوگیا ہے جس سے ڈیزل اور پٹرول کی قیمت کم ہوگئی ہے،ڈالر بڑھنے سے اس کا اثر بجلی پر بھی پڑا ،آدھی بجلی تیل سے بنتی ہے، جس سے بجلی مہنگی ہوگئی۔
اور امپورٹڈ اشیاء مہنگی ہوگئیں۔گندم میں خسارہ ہوگیا، ایک سال میں 40لاکھ ٹن گندم درآمد کرنا پڑی۔
وزیراعظم نے ایک بار پھر حکومتی ناکامی کسی اور پر ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں، قائداعظم نے بھی ان کی بات کی تھی، یہ ذخیرہ اندوز اور سٹہ باز ہیں، چینی پڑی ہوتی ہے لیکن قیمت بڑھ جاتی ہے، مافیاز جان بوجھ کر مہنگائی کرتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کالر کا نام لے کرہدایت کی آپ گھبرانے کی ضرورت اس لیے نہیں کہ ہم اس پر سارا وقت کام کررہے ہیں، اس سال ہم انقلابی زرعی پالیسی لے کرآرہے ہیں سارا زرعی سیکٹر تبدیل کردینا ہے،
ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے پہلے پتا چل جائے گا کہ کس موسم میں کس چیز کی کمی ہوجاتی ہے.
انہوں نے مزیدسوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ میں رمضان شریف میں ورزش روزہ افطاری سے پہلے کرتا ہوں، رمضان شریف میں سب کو ورزش کرنی چاہیے، رمضان شریف میں ورزش کے بغیر روزہ رکھنا ، مطلب آپ رمضان کو ضائع کررہے ہیں، یہ سو کر رمضان گزار دیتے ہیں ٹھیک نہیں، بلکہ رمضان المبارک کے بعد آپ کو ذہنی اور جسمانی دونوں طرح سے طاقت ملنی چاہیے.
Comments are closed.