سٹیٹ بینک ترمیمی بینک ایکٹ ہے کیا؟مجوزہ نکات سامنے آگئے


اسلام آباد( ویب ڈیسک)سٹیٹ بینک ترمیمی ایکٹ کی باز گشت کے بعد اس حوالے سے عام آدمی سے لے کر قانون سازوں تک میں تجسس پایا جاتاہے کہ یہ آخر کیسا قانون ہے جس میں گورنر سٹیٹ بینک زیادہ طاقتور ہو جائے گا۔

اس حوالے سے پرنٹ میڈیا میں اس کے نکات سامنے آئے ہیں جن میں مبینہ طور پر بعض ایسے ہیں جو غیر مساوی اور قانون سے بالاتر ہیں جن میں ایک تجویز یہ بھی ہے کہ گورنر سٹیٹ بینک کو تمام قانونی کارروائیوں سے استثنیٰ د ے دیا جائے۔

اس حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک ترمیمی ایکٹ 2021 کے مسودہ میں گورنر اسٹیٹ بینک سمیت ملازمین کو نیب، ایف آئی اے کی انکوائریز سے چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔

سٹیٹ بینک کے تمام ملازمین کو سرکاری ملازمین کے قوانین سے چھوٹ دینے ،ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کو بھی قانونی کارروائیوں سے چھوٹ کی تجویز دی گئی ہے۔

مسودے کے مطابق بظاہر بدنیتی کی بنیاد پر بینک کے کسی ملازم کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، بورڈ آف ڈائریکٹرز کی اجازت سے قبل گورنر اسٹیٹ بینک کے خلاف کوئی کارروائی شروع نہ کرنیکی سفارش بھی اس میں شامل ہے۔

سابق گورنر، ڈپٹی گورنرز اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کو بھی تمام انکوائریز سے چھوٹ دینے کی تجویزدی گئی، صدر مملکت کو حکومت کی سفارش پر گورنر سٹیٹ بینک کی تقرری کا اختیار دینے کی تجویز بھی شامل ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک کی مدت ملازمت تین سال کی بجائے 5 سال کرنے کی تجویزدی گئی، گورنر سٹیٹ بینک کے لیے دوسری ٹرم بھی 5 سال کرنے کی تجویز دی گئی، جبکہ ڈپٹی گورنرز کی مدت بھی 3 کی بجائے 5 سال کرنے کی تجویز کی گئی۔

اس مسودہ میں اسٹیٹ بینک میں تین ڈپٹی گورنرز تعینات کرنے کی سفارش کی گئی ہے، گورنر اسٹیٹ بینک وزیر خزانہ کی مشاورت سے ڈپٹی گورنر کے نام تجویز کریں گے۔

اسی طرح ڈپٹی گورنرز کی بھی دوسری ٹرم پانچ سال کرنے کی تجویز ہے، صدر مملکت عدالتی فیصلے کے تحت گورنر سٹیٹ بینک کو ہٹاسکیں گے۔
اسٹیٹ بینک کے مانیٹری اینڈ فسکل پالیسی کوآرڈینیشن بورڈ کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی۔

گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیرخزانہ کو مکمل رابطہ رکھنے کی تجویز ہے، گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیرخزانہ تمام اہم امور پر ایک دوسرے کو آگاہ رکھیں گے،سٹیٹ بینک میں ایگزیکٹو کمیٹی کے قیام کی تجویز دی گئی۔

ایگزیکٹو کمیٹی گورنر، ڈپٹی گورنرز، ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور متعلقہ افسران پر مشتمل ہوگی، ایگزیکٹو کمیٹی میں گورنر اور ڈپٹی گورنر کو ووٹ کا حق دینے بھی شامل جب کہ بورڈ کو آڈٹ کمیٹی کی تقرری کا اختیار دینے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

مسودے کے مطابق آڈٹ کمیٹی کی سفارش پر بینک کے ملازم کو چیف انٹرنل آڈیٹر تعینات کرنے کی سفارش کی گئی ہے، سٹیٹ بینک کے ڈائریکٹرز کو مفادات کے ٹکراؤ سے بچنے کی تجویز دی گئی۔

گورنر سٹیٹ بینک کو پارلیمنٹ کے سامنے سالانہ رپورٹ پیش کرنے کی سفارش دی گئی، پارلیمنٹ سٹیٹ بینک کے کسی بھی ملازم کو طلب کرنے کی مجاز ہوگی،حکومت کو کوئی قرضہ جاری نہ کرنے کی تجویز دی گئی۔

مسودہ میں سٹیٹ بینک کا بنیادی مقصد مقامی سطح پر قیمتوں کو مستحکم کرنا ہوگا، اسٹیٹ بینک کا دوسرا مقصد معاشی استحکام پیدا کرنا ہوگا، اسٹیٹ بینک حکومتی معاشی پالیسیوں کو سپورٹ کرے گا۔

Comments are closed.