زیر التواء مقدمات کا قرض اتاروں گا،نامزدچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
اسلام آباد(ویب ڈیسک) نامزد چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے بطور چیف جسٹس آف پاکستان انصاف کی فراہمی میں تعطل کو دور کرنے کی کوشش کروں گا ۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی خدمات کو سراہا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا غیر ضروری التواء کو روکنے کے لیے جدید آلات کا استعمال کیا جائے گا، جعلی مقدمات کے خلاف ڈیم بناوٴں گا اور عرصہ دراز سے زیر التواء مقدمات کا قرض اتاروں گا، اس وقت عدالتوں میں 19 لاکھ کیسز زیر التواء ہیں۔
اس حوالے سے میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ 3 ہزار ججز 19 لاکھ مقدمات نہیں نمٹا سکتے، میں جعلی گواہوں کے خلاف بھی ڈیم بنانا چاہتا ہوں۔
نامزد چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ریاست کے امور چلانا ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور جمہوریت کی پائیداری کے لیے سویلین بالا دستی اور احتساب لازم و ملزوم ہے۔
نامزد چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ملٹری کورٹس میں سویلین کا ٹرائل ساری دنیا میں غلط سمجھا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ فوجی عدالتوں میں جلد فیصلے ہوتے ہیں، کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا سو موٹو (از خود نوٹس) کا اختیار بہت کم استعمال کیا جائے گا اور یہ اختیار وہاں استعمال ہوگا جہاں دوسرا حل موجود نہیں ہوگا۔ آصف سعید کھوسہ چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف کل(جمعہ) اٹھائیں گے۔
Comments are closed.