میری تنخواہ سے میرے گھر کا خرچ پورا نہیں ہوتا، وزیراعظم
اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آج میں اپنے گھر کا خرچ خود اٹھاتا ہوں، خزانے سے نہیں لیتا جبکہ مجھے جو تنخواہ ملتی ہے اس سے گھر کا خرچہ پورا نہیں ہوتا۔
وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘معاشی ٹیم اور تاجروں کے درمیان معاہدہ خوش آئند ہے، تاجر بالخصوص چھوٹے تاجروں نے مشکل وقت میں میری مدد کی.
انھوں نے کہا کہ مناسب انداز میں ٹیکس کی ادائیگی تک ملک ترقی نہیں کر سکتا جبکہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے بغیر دنیا میں عزت نہیں کمائی جاسکتی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ شوکت خانم ہسپتال کے لیے چھوٹے تاجروں اور طلبہ نے دل کھول کر چندہ دیا، تاہم شوکت خانم کے لیے فنڈز دینے والے تاجر ٹیکس دینے میں پیچھے تھے اور ٹیکس نہ دینے کی وجہ تاجروں کا سسٹم پر یقین نہ ہونا تھا۔
جاری ہے
عمران خان کا کہنا تھا ‘ترقی یافتہ قوموں کے حکمران عوام کے ٹیکس کی ایک ایک پائی کا حساب دیتے ہیں، ہم نے وزیر اعظم ہاؤس اور وزیر اعظم آفس کا خرچہ 30 سے 40 کروڑ روپے کم کیا حالانکہ مہنگائی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ‘حکمران جب ٹیکسوں سے بادشاہوں کی زندگی گزارے تو کون ٹیکس دے گا، سابق حکمران اس طرح عوام کا پیسہ خرچ کرتے تھے جیسے تیل کی نہریں بہہ رہی ہوں، انہوں نے اپنا پیسہ باہر رکھا اور عوام کے پیسوں سے عیاشی کی۔
عمران خان نے کہا بیرون ملک گیا تو سابق حکمرانوں کے خرچوں سے کم خرچہ کیا، پاک فوج نے پہلی بار اپنا خرچ کم کیا، خرچے کم کرنے کی واحد وجہ عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کرنا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مناسب انداز میں ٹیکس کی ادائیگی تک ملک ترقی نہیں کر سکتا، اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے بغیر دنیا میں عزت نہیں کمائی جاسکتی، پاکستان کم ٹیکس دینے والے ملکوں میں شامل ہے، پہلے سال جتنا ٹیکس اکٹھا کیا اس کا آدھا قرضوں پر سود ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پیسے لے کر دوسروں کے لیے جنگیں لڑیں لیکن بڑا نقصان اٹھایا، اس لیے ایک آزاد اور خودمختار ملک کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپنے اخراجات خود پورے کرے اس لیے ہم نے تاجر برادری کی مدد کرنے کی پوری کوشش کی ہے.
وزیر اعظم نے بتایا کہ آج ہم نے 102 قسم کے کاروبار کے لیے لائسنس کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے،آج ہم نے کھاد کی بوری پر 400 روپے جی آئی ڈی سی بھی ختم کر دی ہے جس سے اجناس کی قیمتوں میں کمی ہوگی.
ہمیں ملک میں مہنگائی کا احساس ہے، ہم اب ہر ہفتے دیکھ رہے ہیں کہ کن کن طریقوں سے مہنگائی کنٹرول کر سکتے ہیں.
انھوں نے بے بسی کا اظہارِ کرتے ہوئے کہا کہ جو چیزیں درآمد کر رہے ہیں ان کی قیمتوں پر ہمارا کنٹرول نہیں ہے تاہم حالیہ اقدامات سے مہنگائی کم ہوگی۔
Comments are closed.