نوازشریف کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ، روسٹرم پربیان دیا،عدالت میں دھکم پہل

لاہور(ویب ڈیسک)لاہور کی احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔

نوازشریف کو نیب حکام نے چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت کے سلسلے میں احتساب عدالت میں پیش کیا، پیشی کے موقع پر  عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے.

کارروائی کے موقع پر عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ نوازشریف کو گرفتاری کے وقت ورانٹ گرفتاری دکھائے گئے؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ورانٹ گرفتاری باقاعدہ دکھا کر نوازشریف کو گرفتار کیا گیا۔

اس دوران نوازشریف روسٹرم پر آئے اور کہا آج صبح نیب کے لوگ آئے، میں نے کہا کہ میرا وکیل سے رابطہ نہیں ہوا جو الزامات لگائے ہیں وہ پڑھے ہیں، صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ 1937 سے 1971 تک پیسہ کاروبار سے آیا.

نوازشریف اب نے کہا میرے والد کاروباری آدمی تھے  اور ہمارا اس زمانے میں اسٹیل کا کام تھا،  اس وقت کی حکومت نے تمام ادارے قومیا لیے،ہماری ملز بھی قبضے میں لے لی گئیں۔

نوازشریف نےکہا کہ بتائیں کرپشن کہاں ہوئی ہے،  میں اس ملک میں وزیر بھی رہا اور تین مرتبہ وزیر اعظم بھی رہا، پانچ مرتبہ کی وزارت میں ایک پیسہ کی کرپشن دکھا دیں، کرپشن دکھا دیں میں سیاست سے دستبردار ہوجاؤں گا.

انھوں نے کہا سیاست میں بہت بعد میں آیا،اثاثے پہلے کے ہیں،اس میں اونچ نیچ کہاں ہیں، یہ نیب میرے لیے بنائی گئی، یہ مشرف نے صرف میرے لیے بنائی تھی، یہ ایک کالا قانون ہے،جو صرف مسلم لیگ ن کی قیادت اورکارکنوں کےخلاف استعمال ہوتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا میں تو جیل میں ہوں، میری اتنی مخالفت ہے، یہ مجھے کالا پانی لےجانا چاہتے ہیں، نیب گوانتا ناموبے لے جانا چاہتی ہے تو یہ ان کی بھول ہے کہ مسلم لیگ (ن) گھبرا جائے گی۔

نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ 2016 میں نوازشریف سب سے زیادہ شئیر ہولڈر پائے گے، نوازشریف چوہدری شوگر مل اور شمیم شوگر مل میں شئیر ہولڈر تھے، 1992 میں چودھری شوگر مل قائم کی گی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف 1992 میں 43 ملین شئیرز کے مالک تھے، چوہدری شوگر مل میں مریم نواز، شہباز شریف سمیت دیگر افراد شئیر ہولڈر تھے، میاں نوازشریف نے 1992 میں اتنے شئیرز کیسے حاصل کیے یہ نہیں بتایا گیا.

نوازشریف کو 1 کروڑ 55 لاکھ روپے1992 میں بیرون ملک کی ایک کمپنی نے فراہم کیے، اس بیرون ملک والی کمپنی کا مالک کون ہےآج تک معلوم نہیں ہوسکا۔

نوازشریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف چوہدری شوگر مل کے ڈائریکٹر اور شیئرہولڈر کبھی بھی نہیں رہے، ان کے اثاثوں کی چھان بین پہلی بار نہیں ہورہی، ان تمام تر اثاثہ جات قانون کے مطابق ہیں.

نیب پراسیکیوٹر اور نوازشریف کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے سابق وزیراعظم کو 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔

واضح رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی چوہدری شوگرملز میں گرفتاری کی منظوری دی تھی.

اس سے قبل مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد احتساب عدالت کے باہر موجود تھے جب کہ پولیس نے عدالت کی طرف جانے والے راستے بند کردیے، پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرکے راستے بند کیے گئے۔

احتساب عدالت میں لیگی کارکنان اور رہنماؤں کی بڑی تعداد پہنچ گئی، کارکنان نے احاطہ عدالت میں شدید نعرے بازی کی جب کہ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی جس نے کارکنان کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔

کئی کارکنان کمرہ عدالت کے اندر بھی جا پہنچے جہاں انتہائی بدنظمی پیدا ہوگئی اور دھکم پیل کے باعث کمرہ عدالت میں رکھی ٹیبل بھی ٹوٹ گئی اور اس دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نیچے آگرے۔

عدالت میں رش کی وجہ سے نوازشریف کو بھی روسٹرم پر پہنچنے میں شدید مشکل پیش آئی،احتساب عدالت میں کیس کی کارروائی کا آغاز ہوا تو  نیب تفتیشی افسر نے  نواز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔

Comments are closed.