مجھے توڑنے کی کوشش میں مجھے مسلسل قید تنہائی میں رکھا جا رہا ہے، عمران خان

مجھے توڑنے کی کوشش میں مجھے مسلسل قید تنہائی میں رکھا جا رہا ہے، عمران خان
50 / 100 SEO Score

فوٹو : فائل

اسلام آباد : سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے“میں “لا الہ الا اللہ” کا ماننے والا ہوں۔ یہ کلمہ انسان کو ہر قسم کے خوف اور غلامی سے آزادی دیتا ہے۔

اڈیالہ جیل میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا میری زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے کسی اور کے ہاتھ میں نہیں۔ ہمارا ایمان ہی ہماری ”حقیقی آزادی“ کا ضامن ہے، کیونکہ یہ کلمہ انسان کو خوف کی زنجیریں توڑنے کی قوت فراہم کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مجھے توڑنے کی کوشش میں مجھے مسلسل قید تنہائی میں رکھا جا رہا ہے، عمران خان کا کہنا ہے کہ ایک سال سے میرے ذاتی ڈاکٹر کو معائنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کئی کئی ہفتے تک اخبارات اور ٹی وی بند کر دئیے جاتے ہیں، فیملی ممبران اور وکلا تک کو ملنے سے روکا جاتا ہے- سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اڈیالہ کی گفتگو کے کئے گئے ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ  ڈیڑھ سال سے سیاسی رفقأ سے ملاقات نہیں ہونے دی گئی-

عمران خان نے کہا کہ میرا پیغام ہے کہ مجھ پر دباؤ بڑھانے کے لیے چاہے میرے خاندان میں سے جس مرضی کو قید میں ڈال دو میں نہ جھکوں گا نہ اس ظلم کو قبول کروں گا۔

میں اپنی حقیقی آزادی کی جدوجہد ہر حال میں جاری رکھوں گا،میرا دل اس پر بھی بہت رنجیدہ ہے کہ ہم نے کئی دہائیوں کی مہمان نوازی کے باوجود موجودہ دور میں اپنے افغان بھائیوں کو دھکے دے کر ملک سے باہر نکالا ہے۔

انھوں نے کہاعلی امین گنڈاپور کو خصوصی ہدایت کرتا ہوں کہ افغانستان جائیں اور ان کے ساتھ جا کر بیٹھیں اور باہمی مسائل اورامن و امان کے حوالے سے بات کریں تاکہ حالات کو مزید بگاڑ سے بچایا جا سکے۔

جعلی وفاقی حکومت کو اس بات کا جواب دینا چاہیے، مریم نواز جاپان اور تھائی لینڈ جا سکتی ہے تو خیبر پختونخوا کا وزیراعلیٰ اپنے صوبے میں امن کے لیے افغانستان کیوں نہیں جا سکتا؟

عمران خان نے کہا  اس وقت پورا ملک سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے سیلاب کی وجہ سے لوگوں کا بہت نقصان ہوا ہے۔ پوری قوم کو یکجا ہو کر اس صورتحال کا مقابلہ کرنا ہو گا۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا میں اگر جیل سے باہر ہوتا تو ضرور فنڈ ریزنگ اور ٹیلی تھون کرتا مگر اب اپنی قوم سے کہتا ہوں کہ وہ بڑھ چڑھ کر اور دل کھول کر ریلیف کے کاموں اور سیلاب متاثرین کی امداد میں حصہ لیں۔

Comments are closed.