سینیٹ الیکشن میں حکومت اپوزیشن معاہدہ بے اثر، ناراض امیدوار دستبردار نہ ہوئے

52 / 100 SEO Score

فوٹو : فائل

پشاور : سینیٹ الیکشن میں حکومت اپوزیشن معاہدہ بے اثر، ناراض امیدوار دستبردار نہ ہوئے جس کے بعد کل ہونے والے سینیٹ انتخابات میں ایک بار پھر ہارس ٹریڈنگ کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے.

خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کو بلا مقابلہ منتخب کراونے کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں معاہدہ طے پایا ہے تاہم ناراض امیدواروں کی جانب سے کاغذات واپس نہ لینے پر صورتحال تبدیل ہو گئی ہے.

اراکین اسمبلی کی جانب سے پارٹی پالیسی کے خلاف دوسرے امیدواروں کو ووٹ ڈالنے کا خدشہ ہے، ماضی میں پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی سینیٹ انتخابات میں دیگر جماعتوں کے امیدواروں کو ووٹ دینے پر پارٹی بدر ہو چکے ہیں.

سال 2018 کے سینیٹ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اکثریت ہونے کے باوجود اپنے عددی تناسب کے مطابق سینیٹ کی نشستیں نہیں جیت سکی تھی۔ پی ٹی آئی کا امیدوار الیکشن ہار گیا تھا۔

پیپلز پارٹی صرف سات اراکین اسمبلی کی بدولت سینیٹ کی دو نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی۔پی ٹی آئی کے 19 اراکین اسمبلی نے مخالف جماعتوں کے امیدواروں کو ووٹ دیے تھے جس پر ان کو بانی پی ٹی آئی کے حکم پر پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔

خیبر پختوںخوا میں 21 جولائی کو ہونے والے سینیٹ انتخآبات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن نے امیدواروں کو بلامقابلہ منتخب کروانے کے لیے معائدہ کیا جس کے تحت 6 نشتیں حکومت اور 5 اپوزیشن کو ملیں گی.

تاہم عرفان سلیم سمیت پی ٹی آئی کے ناراض امیدواروں کی جانب سے پارٹی قیادت کی ہدایت کے باوجود کاغذات نامزدگی واپس نہ لینے پر خفیہ بیلیٹ کے ذریعے امیدواروں کا چناؤ ہوگا.

چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ناراض امیدواروں نے کاغذات واپس نہ لیے تو پارٹی ڈسپلن کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی.

Comments are closed.