جسٹس عائشہ ملک کی کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت کی تحریری وجوہات جاری
فائل:فوٹو
اسلام آباد:سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک نے کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت کی تحریری وجوہات جاری کر دی ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ بحیثیت جج ہمیں عدالتی احکامات اور انتظامی احکامات کے درمیان واضح فرق کو سختی سے برقرار رکھنا چاہیے اور عدالتی احکامات کی تقدیس کو محفوظ اور برقرار رکھنا چاہیے، ہمیں یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے احکامات پر عمل ہو، ہمارے احکامات کسی کے ذریعہ نظرانداز یا خلاف ورزی نہ کی جائے۔
نوٹ میں لکھا کہ ججز کمیٹیوں نے عدالتی حکم کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے بنچ سے کیس واپس لے لیا، عدالتی حکم انتظامی احکامات سے ختم نہیں کیا جا سکتا، عدالتی احکامات کو ہمیشہ عدالت میں احترام کی نظر سے دیکھنے کی روایت ہے۔
انہوں نے لکھا کہ عدالتی حکم عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کا مظہر ہوتا ہے، اگر عدالتی حکم سے اختلاف ہو تو عدالتی سطح پر ہی حل نکالا جاتا ہے، انتظامی احکامات سے عدالتی حکم کو مسترد کرنا عدلیہ کی آزادی اور تقدس کے خلاف ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے مزید لکھا کہ بطور جج یقینی بنانا چاہیے کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیا جائے۔
ادھر وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کے فل کورٹ تشکیل کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور اعوان نے آئینی بنچ کو وفاقی حکومت کے فیصلے سے متعلق موقف سے آگاہ کر دیا۔
Comments are closed.