عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواستیں خارج کردی گئیں

53 / 100

فوٹو: فائل

لاہور: بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواستیں خارج کردی گئیں، لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی نو مئی کی 8 مقدمات میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستوں پر پراسکیوشن اور درخواست گزار کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد پہلے فیصلہ محفوظ کیا بعد میں سنا دیا۔

عدالت میں دلائل دیتے ہوئے عمران خان کےوکیل کا موقف تھا کہ جب نو مئی کا واقعہ ہوا بانی پی ٹی جیل میں تھے، پراسکیوشن نے دلائل میں کہا کہ گرفتاری سے قبل بانی پی ٹی نے اپنی گرفتاری پر ردعمل کا کہا تھا۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں بانی پی ٹی آئی کی 8 مقدمات میں بعد از گرفتاری درخواست ضمانتوں پر سماعت ہوئی انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج منظر گل نے درخواستوں پر سماعت کی۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رائے کا غلط ری ایکشن عوام کی طرف سے آیا، بانی پی ٹی آئی کے 240 مقدمات میں وکالت میں دے چکا ہوں۔ ایک ملزم کے خلاف ہر طرح کے کیس رجسٹر ہوئے کوئی ایسی دفعہ نہیں جس کے تحت مقدمہ درج نہ ہوا ہو، کہا کہ سائفر کے مقدمے سپریم کورٹ تک گیا باقی تمام میں ریلیف ماتحت عدالتوں سے ملاہے۔

انہوں نے کہا کہ تیس مقدمات میں حکومت کے خلاف فیصلے ہو چکے ہیں، پچیس کے قریب فیصلے آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں، ہر مقدمے میں مدعی پولیس والے ہیں، حکومت گوگلی،لیگ بریک،اف بریک دوسرا تیسرا پھینک چکی ہے، کبھی کہتے ہیں سازش اس طرح ہوئی پھر کہتے ہیں نہیں اس طرح سے سازش ہوئی۔

کہا بشری بی بی کو بارہ مقدمات میں شامل کیا گیا کہ سازش میں یہ بھی ملوث تھیں، لیگل ٹیم اتنی نالائق تھی جسے پتہ ہی نہیں چلا، بشری بی بی کا ڈسچارج مانگا، سازش کا عدالت نے ڈسچارج کر دیا، دوست نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا ڈسچارج بھی مانگنا چاہیے تھا۔ سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ تہمت لگانا آسان ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے۔

سلمان صفدر نے مزید کہا کہ میں آپ سے ڈسچارج یا مقدمہ کا اخراج نہیں مانگ رہا، آپ یہ سہولیات دے بھی نہیں سکتے، کافی عرصے سے ملزم قید ہے ، میں عدالت سے ضمانت مانگ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے میڈیکل پیش کیے ان کو سچ ثابت کرنے کے لیے انہیں دنیا چھوڑنی پڑی، اس کے بعد سب کو یقین آیا کہ تمام میڈیکل درست تھے۔

انھوں نے موقف اپنایا کہ بانی پی ٹی آئی کی 9 تا 12 مئی نیب کی تحویل میں ہونے پر ججز نے انحصار کیا ہے، عدالتوں کے جاری فیصلوں کو سننے پر عدالت کا شکر گزار ہوں۔ مقدمات ک چالان ابھی تک پیش نہیں کیا گیا۔

وکیل سلمان صفدر نے مزید کہا کہ سازش ہوئی، نہیں ہوئی، کیسے ہوئی، یہ تمام معاملات ٹرائل کورٹ دیکھے گی،اگر کل تصفیہ ہو جاتا تو چالان کبھی پیش ہی نہیں ہونا تھا۔

جواب میں اسپیشل پراسیکیوٹر راؤ عبد الجبار کے دلائل میں کہا کہ تمام کیسز سرکار سے بغاوت اور حساس تنصیبات پر حملے کے ہیں، جو فیصلے پیش کیے گئے ان کا ان کیسز سے تعلق نہیں ہے، برطانیہ قانون کے مطابق بادشاہ قابل مواخذہ نہیں ہے، ملزم کوئی بادشاہ نہیں ہے، ملزم کے اشارے پر دو سو تنصیبات پر حملے کیے گئے۔

اسپیشل پراسیکیوٹرنے کہا سوشل میڈیا پر کہا گیا کہ آج حقیقی جہاد کا دن ہے، بھارت کے ٹی وی چینل بھی یہی خبر چلاتے رہے، کینٹ کی مخصوص جگہوں پر عام لوگوں کا جانا ممنوع ہے، ماڈرن ڈیوائس ہر شخص کے پاس ہے جو اس کی لوکیشن اور پیغامات بتاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی سے ہوٹل،اواری ہوٹل یا انارکلی میں دودھ دہی کی دکان پر حملہ کیوں نہیں کیا گیا، فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے، کرنل شیر خان شہید کے مجسمے کو لاتیں ماری گئیں جنہوں نے ملک کی حفاظت کے لیے جان کی قربانی دی، ملک پر جنگ اور یہ حملے آج بھی جاری ہیں، رینجر اور پولیس اہلکار شہید ہوئے، ملزم کہتا ہے کہ میں تو جیل میں ہوں۔

عدالت نے پراسکیوشن اور ملزم کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا. بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی 8 مقدمات میں درخواستیں خارج کردیں۔

Comments are closed.