توشہ خانہ ون کیس،نیب کی سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا

45 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد:نیب نے توشہ خانہ ون کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بیرسٹر علی ظفر کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ہدایات لینے کیلئے وقت دیدیا۔ عدالت نے کہا اگر آپ نیب کی تجویز کی مخالفت کرتے ہیں تو عدالت پھر ٹرائل کورٹ میں ہونے غلطیوں کو ایک طرف رکھ کر میرٹ پر فیصلہ کرے گی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کاالعدم قرار دینے کی اپیلوں پر سماعت کی۔

پٹیشنرز کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر جبکہ نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز اور پراسیکیوٹر رافع مقصود عدالت میں پیش ہوئے۔امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا میں خود توشہ خانہ کیس میں سزا کے طریقہ کار سے متفق نہیں ہوں اسی لیے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرنے کا بیان دیا تھا۔

استدعا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کر دیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا ہمیں پہلے علی ظفر صاحب کو سن تو لینے دیں کہ وہ کیا کہتے ہیں۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا یہ ایک جیل ٹرائل تھا، 29 جنوری کو جرح کا حق ختم کیا گیا۔30 جنوری کو بشریٰ بی بی کا 342 کا بیان رات 11 بجے کے قریب ریکارڈ کیا گیا۔ 31 تاریخ کو سوال نامہ بانی پی ٹی آئی کو دیا گیا۔

چیف جسٹس نے پٹیشنر کے وکیل کو مخاطب کر کے کہا علی ظفر صاحب آپ نیب پراسیکیوٹر کے بیان پر کیا کہتے ہیں؟ بیرسٹر علی ظفر نے کہا میں اس حوالے سے اپنی گزارشات رکھنا چاہتا ہوں۔ میری نظر میں سزا کا یہ فیصلہ برقرار رہ ہی نہیں سکتا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے دو ہی طریقے ہیں، ایک تو یہ کہ آپ امجد پرویز جو بات کر رہے ہیں اْس کو کو مان لیں۔ آپ دوسری استدعا یہ کر سکتے ہیں کہ کیس ٹرائل کورٹ میں فردِ جرم سے دوبارہ شروع ہو۔ اگر آپ یہ دونوں نہیں مانتے تو ہم پھر تکنیکی خرابیوں کی طرف جائیں گے ہی نہیں اور میرٹ پر کیس سْنیں گے۔

بعدازاں عدالت نے اپیلوں پر سماعت 21 نومبر تک ملتوی کر دی۔

Comments are closed.