نوازشریف اوربلاول کی ملاقات میں عدالتی اصلاحات اورآئینی ترامیم پر اتفاق
فوٹو: سوشل میڈیا
اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے صدرنوازشریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے ملاقات کی ہے، نوازشریف اوربلاول کی ملاقات میں عدالتی اصلاحات اورآئینی ترامیم پر اتفاق رائے ہوا ہے۔
اس سے قبل نواز شریف سے ملاقات کے لیے بلاول بھٹو زرداری پنجاب ہاؤس پہنچے، سابق وزیراعظم نے آمد پر بلاول بھٹو کا استقبال کیا۔ دونوں قائدین نے ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترامیم کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔
نواز شریف کے ساتھ ملاقات میں مریم اورنگزیب، رانا ثناء اللہ، پرویز رشید اور عرفان صدیقی، احسن اقبال بھی موجود تھے، پیپلز پارٹی کے وفد میں یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، خورشید شاہ، مرتضی وہاب، مرتضیٰ جاوید عباسی، نوید قمر اور پلوشہ خان شامل تھے۔
دونوں رہنماﺅں نے مہنگائی کی شرح 32 سے 6.9 فی صد ہونے، پالیسی ریٹ میں کمی اور معاشی بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا، سعودی سرمایہ کار وفد کی آمد، ایس سی او کے انعقاد کا بھی خیرمقدم کیا۔
دونوں رہنماوں نے کہا کہ پاکستان اور عوام کو ریلیف ملنے کی رفتار بڑھنا خوش آئیند اور نیک فال ہے، یہ تمام سرگرمیاں پاکستان کے عالمی وقار اور معاشی بہتری کے لئے نہایت مثبت پیش رفت ہے۔
نوازشریف نے کہا کہ وقت نے ثابت کیا کہ 2006 میں میثاق جمہوریت پر دستخط کرنا ہمارادرست سمت اور درست وقت پرتاریخی فیصلہ تھا، میثاق جمہوریت سے ملک میں جمہوریت کو استحکام ملا، پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کرنی شروع کی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے نتیجے میں دھرنے، انتشار خلفشار اور یلغار کی سیاست کرنے والی غیرجمہوری قوتوں کا تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر مقابلہ کیا۔
سب جمہوری قوتوں کو مل کر پارلیمنٹ کے ذریعے عدل کا نظام وضع کرنا ہے،ایسا نظام عدل بنانا ہے جس میں کسی فرد کی بالادستی نہ ہوبلکہ عوام کی رائے اور اداروں کا احترام ہو تاکہ کسی ایک شخص کو وہ قوت اور اختیار حاصل نہ ہو جو اچھے بھلے جمہوری نظام کو جب چاہے پٹڑی سے اتار دے۔
نوازشریف نے کہا ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ فرد واحد ملک وقوم کو سیاہ اندھیروں کے سپرد کردے، آج حاصل ہونے والی معاشی کامیابیوں کی بنیاد بھی سیاسی اتحاد واتفاق ہے۔
انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں خواہش ظاہر کی گئی تھی کہ تمام قوتیں مل کر پاکستان کو معاشی سیاسی استحکام دیں جس کے نتیجے میں پاکستان خوش حال ہو، اٹھارویں ترمیم نے اداروں کو مضبوط کیا تھا۔
Comments are closed.