ہم مل جل کر عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے،وزیراعظم
فائل:فوٹو
کراچی: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرا تے ہوئے کہاہے کہ ہم مل جل کر عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔
وزیراعظم آج ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے تھے جہاں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے مزار قائد پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی، فاتحہ خوانی کی اور ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے دعا کی۔
وزیراعظم نے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے نوجوانوں سے مزار قائد پر پاکستان کی خدمت کرنے اور ملک خداداد کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا حلف لیا۔ اس موقع پر نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے عہد کیا کہ پاکستان کو صحیح معنوں میں قائد کا پاکستان بنائیں گے۔
مزار قائد پر حاضری کے بعد وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا وزیراعظم کے ساتھ وزیراعلیٰ ہاوٴس میں ون ٹو ون اجلاس ہوا جس میں مراد علی شاہ نے وزیر اعظم سے سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان ترقیاتی کاموں اور دیگر مسائل پر بات چیت ہوئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کے ساتھ ڈائریکٹ کٹوتیوں کے بعد فنڈز کی واپسی نہ ہونے پر بھی بات کی جس پر وزیراعظم نے مراد علی شاہ کو تمام مسائل مل بیٹھ کر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم مل جل کر عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔
بعدازاں، وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت وزیراعلیٰ ہاوٴس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، اْن کی کابینہ اراکین اور ٹیم کے ساتھ اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، خالد مقبول، اویس لغاری، اورنگزیب، مصدق ملک، جام کمال، عطاء اللہ تارڑ اور قیصر شریک تھے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے ساتھ صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، ناصر شاہ، سعید غنی، جام خان شورو، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف اور دیگر سیکریٹریز شریک ہوئے۔ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اب سندھ کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں گے اور وزیراعظم بڑے مسائل کو جلد حل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
بریفنگ میں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ 2022 کے سیلاب نے تباہی پھیلائی تھی اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد تعمیر نو کا مرحلہ شروع ہوا، جنیوا کنوینشن میں اتفاق ہوا تھا کہ 70 فیصد فنڈ ڈونر ایجنسیز فراہم کریں گی جبکہ بقایا 30 فیصد فنڈنگ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت مہیا کریں گی۔ ڈونر ایجنسیز نے 557.79بلین روپے دیے اور سندھ حکومت نے 18.25 بلین روپے اپنی جانب سے مہیا کیے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر 500ملین ڈالر کا پراجیکٹ ہے، سندھ حکومت نے اپنے 25 بلین روپے شیئر جاری کیے لیکن وفاقی حکومت نے فنڈز نہیں دیے۔ اسی طرح، اسکول کی تعمیر کا پراجیکٹ 11917ملین روپے کا ہے، وفاقی حکومت نے 2بلین روپے کا وعدہ کیا لیکن ابھی تک فنڈز جاری نہیں ہوئے۔ گذشتہ 4 سالوں میں نئے اسکیمز کے حوالے سے وفاق نے سندھ کو نظر انداز کیا۔
Comments are closed.