پی سی بی کی بے اختیار’کرکٹ کمیٹی’ کا اجلاس بے نتیجہ رہا

فوٹو :سوشل میڈیا

لاہور(ویب ڈیسک) پاکستان ٹیم کے دورہ نیوزی لینڈ میں کارکردگی پر پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی نے عدم اطمینان کا اظہار کیا تاہم کمیٹی کے پاس کوئی ایکشن لینے کا اختیار نہیں ہے.

سابق ٹیسٹ وکٹ کیپر بیٹسمین سلیم یوسف کی سربراہی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی کا پہلا اجلاس پی سی بی ہیڈ کوارٹرز قذافی سٹیڈیم لاہور میں منعقد ہوا۔

سابق کپتان وسیم اکرم اور عمر گل نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی جبکہ عروج ممتاز نے قذافی سٹیڈیم پہنچ کر اجلاس میں شرکت کی۔ چیف ایگزیکٹو وسیم خان اور ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان نے بطور غیرفعال رکن اجلاس میں شریک تھے۔

چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان نے اجلاس سے قبل ہی واضح کر دیا تھا کہ کوچنگ سٹاف کی کارکردگی پر کرکٹ کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر تبدیلیاں نہیں کی جا سکتیں۔

یعنی یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ کرکٹ کمیٹی محض بحث اور تبصرے کر سکتی ہے اس کے اختیار میں کسی کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کا بھی حق نہیں ہے.

اجلاس میں اس حقیقت کو تسلیم کیا گیا کہ قومی ٹیم کو کووڈ 19 کی وباء کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور کچھ تجربہ کار کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کا سامنا کیا جو کہ مجموعی طور پر ٹیم کی کارکردگی پر اثرانداز ہوئے۔

اجلاس میں قومی کرکٹ ٹیم کی 16 ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔اس دوران پاکستان کرکٹ ٹیم نے 10 ٹیسٹ میچز کھیلے، جہاں 2 میں اسے کامیابی اور 5 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ایک روزہ انٹرنیشنل فارمیٹ میں پاکستان نے 5 میچز کھیلے، جن میں سے چار میں اسے کامیابی ملی۔ اس دوران پاکستان نے 17 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے، 7 میں اسے کامیابی اور 8 میں شکست ہوئیت۔

اجلاس میں ہیڈ کوچ مصباح الحق اورباؤلنگ کوچ وقار یونس نے بھی شرکت کی اور ٹیم کی کارکردگی سے متعلق اپنا فیڈ بیک دیا جبکہ ان کی آمد سے قبل چیف سلیکٹر محمد وسیم نےکمیٹی کو اپنی سلیکشن پالیسی سے متعلق بریفنگ دی۔

کرکٹ کمیٹی نے  متفقہ طور پر واضح کیا ہے کہ ٹیم منیجمنٹ کو قومی کرکٹ ٹیم سے متعلق اپنی حکمت عملی اور اہداف سے متعلق مکمل وضاحت دینے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ اجلاس میں ان کا جائز ہ لیا جاسکے۔

کرکٹ کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ پی سی بی کو ٹیم منیجمنٹ کو اسپورٹ کرنے کی حمایت کی ہے جبکہ انہوں نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز کے بعد منیجمنٹ کی کارکردگی کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔

کرکٹ کمیٹی کے سربراہ سلیم یوسف کا کہنا ہے کہ کرکٹ کمیٹی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی گزشتہ 16 ماہ کی کارکردگی کا مکمل جائزہ لیا، اس دوران کمیٹی نے حقائق اور حالات کو پیش نظر رکھا۔

سلیم یوسف نے کہا کہ اس حقیقت سے کوئی انکاری نہیں کہ ہم سب اپنی ٹیم کو عالمی رینکنگ کی دو سے تین بہترین ٹیموں میں دیکھنا چاہتے ہیں لیکن کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں ہے۔

سربراہ کرکٹ کمیٹی نے کہا کہ بابراعظم اور امام الحق کے علاوہ شاداب خان ٹیسٹ میچز کے لیے دستیاب نہیں تھے، فخرزمان کی عدم دستیابی کا فیصلہ اچانک ہوا، شعیب ملک کی کمی بھی محسوس کی گئی.

ان کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کی وجہ پاکستان کی ایک ایسی ٹیم کے خلاف کہ جو کہ گزشتہ اڑھائی سال سے اپنی سرزمین پر ناقابل شکست ہے مجموعی کارکردگی پراثرات مرتب ہوئے۔

سلیم یوسف نے کہا کہ کمیٹی کا ماننا ہے کہ ٹیم کے انتخاب اور فائنل الیون کے لیے کھلاڑیوں کے چناؤ میں بہتری ہونی چاہیےتھی، کھلاڑیوں کی تیاری میں سائنس اور ڈیٹا بیس سے مددلینے پر زور دیا گیا ہے۔

سربراہ کرکٹ کمیٹی نے کہاکہ جنوبی افریقہ کے خلاف اہم ہوم سیریز اب صرف دو ہفتے دور ہے ، سیریز کے اختتام پر پی سی بی کرکٹ کمیٹی ایک بار پھر قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لے گی ۔

ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ پی سی بی ذاکر خان نےقومی کرکٹ ٹیم کی رواں سال کی تمام مصروفیات سے متعلق کرکٹ کمیٹی کو بریفنگ دی کمیٹی کو بتایا گیا کہ حکومتی پابندیوں کی وجہ سے فینز کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔

جنوبی افریقا کے خلاف ہوم سیریز کے علاوہ سال 2021 میں پاکستان کو جنوبی افریقہ، زمبابوے، انگلینڈ، ویسٹ انڈیزاور افغانستان کے خلاف اوے سیریز کھیلنی ہے.

پاکستان کو نیوزی لینڈ، انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز بھی اسی سال کھیلنی ہے۔ رواں سال پاکستان کو ایشیاکپ ٹی ٹونٹی اور آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں بھی شرکت کرنی ہے۔

پی سی بی کرکٹ کمیٹی نے جنوبی افریقا اور انگلینڈکی خواتین کرکٹ ٹیموں کے ساتھ سیریز منعقد کرنے پر ویمن ونگ کی کاوش کو سراہا ہے۔

جنرل منیجرپی سی بی ڈومیسٹک کرکٹ جنید ضیاء نے اجلاس میں کرکٹ کمیٹی کو نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر اور پی سی بی کے ڈومیسٹک سیزن 21-2020پر ایک مکمل پریزنٹیشن دی۔

انہوں نے پینل کو آگاہ کیا کہ 30 ستمبر 2020 سے لے کر 5 جنوری 2021 کے تک مجموعی طور پر آٹھ ایونٹس کے دوران کُل 185 میچوں میں 255 کھلاڑیوں نے شرکت کی اور اس وقت پاکستان کپ ون ڈے ٹورنامنٹ کراچی میں جاری ہے۔

پی سی بی کرکٹ کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں فرسٹ اور سیکنڈ الیون سمیت ہر سطح پر ایک ہی قسم کے گیند کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کے درمیان فرق کو کم سے کم کیا جاسکے۔

Comments are closed.