وفاقی وزیر نے فحاشی پر یونیورسٹی سے خارج جوڑے کی حمایت کردی


فوٹو : فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وفاقی وزیر فواد چوہدری نے لاہور کی نجی یونیورسٹی میں فلمی انداز میں لڑکا لڑکی کے ایک دوسرے کوپھول پیش کرنے اور کھلے عام گلے مل کر پرپوز کرنے والے جوڑے کی حمایت کردی.

فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر بیان میں اس واقعہ میں یونیورسٹی سے نکالے گئے سٹوڈنٹس جوڑے کو دوبارہ یونیورسٹی میں واپس لانے کا مطالبہ کردیا ہے.

سٹوڈنٹس کے جمگٹھے میں اسلامی واخلاقی اقدار کے منافی اقدام پر ردعمل میں وفاقی وزیر کا موقف ہے کہ مرضی سے شادی ہر لڑکی کا بنیادی حق ہے، لڑکیوں کو پراپرٹی سمجھنا اسلام کے خلاف ہے۔

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اسلام عورتوں کو جو حقوق دیتا ہے مرضی کی شادی ان حقوق میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

واضح رہے کہ 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر لاہور کی ایک نجی یونیورسٹی میں طالبہ نے اپنے ساتھی طالب علم کے گلے لگ کر سرے عام شادی کی پیشکش کی تھی.

ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب یہ سٹوڈنٹس جوڑا فلمی انداز سے یونیورسٹی
کے محبت کا اظہار کررہا تھا تو درجنوں سٹوڈنٹس ان کی ویڈیوز بنا رہے تھے.

یہ ہے وہ منظر جس پر دونوں کو یونیورسٹی سے خارج کیا گیا

بعد میں یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ جوڑے کو جامعہ سے خارج کردیا تھااور ملک بھر میں یونیورسٹی انتظامیہ کے فیصلے کو سراہا گیا، فیصلہ کے حمایتیوں کا موقف تھا بچے اس مقصد کیلئے یونیورسٹی نہیں جاتے.

دوسری طرف موجودہ حکومت کے ہی ایک اور وزیر عورت مارچ میں غیر اخلاقی اور خلاف شرح نعرے بازی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں جبکہ وزیر سائنس فحاشی کی حمایت میں بول پڑے ہیں.

سوشل میڈیا پر ہزاروں لوگوں نے تعلیمی ادارے میں سرے عام بغلگیر ہونے کے واقعہ کی مذمت اور انتظامیہ کے فیصلے کی حمایت کی تھی تاکہ اس سلسلہ کو روکا جا سکے.

Comments are closed.