پاکستان ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ میں برقرار

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی خوشخبری رائیگاں گئی، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنےکی بجائے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کا 3 روزہ ورچوئل اجلاس ہوا جس میں منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسگ کے خلاف پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

ورچوئل اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کی گئی جس میں صدر ایف اے ٹی ایف نے بتایا کہ پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل رہے گا جب کہ پاکستان نے 27 میں سے 21 نکات پر عمل درآمد کیا ہے۔

پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کے حوالے سے فیصلہ کر لیا گیا ہے، بھارت کی تمام سازشوں کے باوجود پاکستان بلیک لسٹ میں جانے سے بچ گیا ہے۔

صدر ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ پاکستان نے تمام ایکشن پوائنٹس پر واضح پیش رفت دکھائی ہے۔ کل 27 میں سے 21 ایکشن پوائنٹس پر مکمل عمل درآمد کیا ہے.

انھوں نے کہا کہ 6 پوائنٹس پر اب بھی مزید پیش رفت کی ضرورت ہے، اس لیے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

صدر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے مزید کہا ہے کہ پاکستان فروری 2021تک گرے لسٹ میں رہے گا۔ اگلے اجلاس سے پہلے چیک کرینگے کہ پاکستان 6 نکات پر موثر طریقے سے عملدرآمد کر رہا ہے یا نہیں۔

پاکستان میں 27 نکات پر عمل درآمد کی پیشرفت اوراسکی خواہش پائی جاتی ہے۔ حکومت پاکستان نےیقین دہانی کرائی ہے کہ ان پرعملدرآمد کرے گی۔ پاکستان نکات پرعملدرآمد سے متعلق ترقی کررہا ہے۔

جب پاکستان تمام 27نکات پرعمل درآمد یقینی بنالے گا تب ایک ٹیم پاکستان کا دروہ کریگی۔ پاکستان کے دورے کا مقصد زمینی حقائق کا جائزہ لینا ہوگا۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا تین روزہ اجلاس جاری ہے۔ اجلاس کی صدارت ایف اے ٹی ایف کے سربراہ مارکس پلیئر کررہے ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں آج پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے بارے میں بھی غور کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کے امکانات بھی ختم ہو گئے ہیں۔

پاکستان کا نام جون 2018 سے فیٹف کی گرے لسٹ میں شامل ہے۔ رواں سال فروری میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو جون تک گرے لسٹ میں ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔

ایف اے ٹی ایف عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرتا ہے اور یہ تنظیم رکن ممالک کی رضامندی سے تشکیل دی گئی۔

عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

واضح رہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چند دن پہلے خوشخبری سنائی تھی کہ اس اجلاس میں پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل جائے گا.

Comments are closed.