وزیراعظم عمران خان نے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیوں کیا؟

اسلام آباد: سینیٹ انتخابات میں اسلام آباد سے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کردیا ہے اور امکان ہے انہی دو ، تین دنوں میں یہ عمل مکمل کیا جائے گا۔

سینیٹ انتخابات کے نتائج آنے کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے حکومتی وزرا کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ جب پارلیمنٹ ساتھ نہ ہوئی تو نہیں رہوں گا اس لئے وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا عوام اور تحریک انصاف کے کارکنان سینیٹ انتخابات کے نتائج کے بعد مایوس نہ ہوں، وقت آنے پر سب معلوم ہوجائے گا کہ کون کہاں کھڑا ہے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے حکومتی وزرا کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں اندازہ تھا کہ ضمیر کے سودا گر جمہوریت کے نام پر اراکین کے ضمیر خریدیں گے اور سینیٹ انتخابات میں منڈی لگے گی جہاں اراکین کی خرید و فروخت کی جائے گی۔

وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ یوسف رضا گیلانی کی نشست پر بھرپور خرید و فروخت ہوئی جبکہ قومی اسمبلی میں خاتون ممبر کی نشست پر اپوزیشن نے کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی، اسی وجہ سے اُس نشست پر ہم کامیاب ہوئے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج کے نتائج سے ثابت ہوگیا کہ وزیراعظم کا مؤقف درست تھا، ہم نے اپوزیشن کو پیش کش کی تھی کہ آئیں ہم ہارس ٹریڈنگ کو ختم کریں اور خفیہ بیلٹنگ کا راستہ روکیں۔

ہم نے آٓئینی ترمیم کی کوشش کی اور ایک بل ایوان میں لائے مگر عوام نے دیکھا کہ اپوزیشن نے کس طرح بل کی مخالفت کی،ہم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو کھلے دل سے قبول کیا لیکن ہوا وہی جو حکومت نے خدشات ظاہر کئے تھے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا الیکشن کمیشن سینیٹ انتخابات میں شفافیت رکھنے میں ناکام رہا کیونکہ الیکشن سے ایک دن پہلے چند ویڈیوز اور آڈیوز میڈیا پر نشر ہوئیں، جس پر فوادچوہدری نے ذمہ داری کامظاہرہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
الیکشن کمیشن پر ذمہ داری تھی کہ وہ شفافیت کو برقرار رکھتا اور معیار پر پورا اترتا مگر ایسا نہیں ہوا،

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ارکان ناراض تھے تو کھل کر اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیتے جیسے سندھ میں ناراض ہونے والے دو ارکان نے فیصلہ کیا، ہم کہتے ہیں اخلاقیات ہونی چاہیے کھل کر کہیں نوٹ کو ووٹ دے رہا ہوں۔

Comments are closed.