نواز شریف کو واپس لانے کیلئے خود برطانیہ جاوں گا، وزیراعظم


اسلام آباد( ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہا نواز شریف کی واپسی کیلئے خود برطانیہ جا وں گا اور گر ضرورت پڑی توبرطانوی وزیراعظم بورسن جانس سے بھی بات کروں گا۔

نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہانوازشریف کی واپسی کیلئے برطانیہ جانا پڑا تو خود جاؤں گا انھوں نے کہا نواز شریف کو واپس لانے کیلئے قانونی آپشنز استعمال کئے جائیں۔

عمران خان نے کہانواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر ملک سے بھاگے ہیں، نواز شریف کو وطن واپس آکرعدالتوں کے سامنے پیش ہوناہوگا، کسی صورت این آر او نہیں ملے گا اور نہ کرپشن پر کسی کو کوئی معافی ملے گی۔

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق وزیراعظم کے مشیر مرزا شہزاد اکبر نے برطانوی حکام کو خط لکھا ہے کہ جس میں انہوں نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پاکستان بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔

خط میں لوٹ مار کرنے والے نوازشریف کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست کردی ہے، خط میں کہا ہے کہ برطانوی سیکریٹری داخلہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وطن واپس بھیجیں اور ذمہ داری نبھاتے ہوئے انہیں ڈی پورٹ کریں۔

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے زیرو آور میں نواز شریف کو وطن واپس لانے پر بات چیت ہوئی اور مختلف پہلوں پر غور کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ احتساب کا عمل بلاتفریق جاری رہے گا، اپوزیشن کو احساس ہوچکا ہے کہ این آر او نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہاکہ اپوزیشن جماعتیں اپنے کیسز سے توجہ ہٹانے کیلئے اداروں کو متنازع بنا رہی ہیں، لیکن حکومت اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی۔

وزیراعظم کا غیر ضروری ود ہولڈنگ ٹیکسز کے خاتمہ پرزور

وزیراعظم ہاؤس میں قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاوسنگ، تعمیرات و ڈیولپمنٹ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صوبوں کو آن لائن پورٹل کا بھر پور استعمال کرنا چاہیے تاکہ منظوری کے عمل کو شفاف اور تیز بنایا جائے۔

وزیراعظم عمران خان نے صوبوں کو ہدایات کی ہیں کہ عام آدمی کو رہائش کے لیے قرضوں کے حصول میں زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جائے اور ساتھ ہی ملک میں صنعتی شعبے کو رعایت دینے اور مزید ریونیو پیدا کرنے کے لیے نظام ٹیکس میں تبدیلیوں کی ضرورت پر زور دیا۔

اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے وزیراعظم کوغریب اور متوسط طبقے کے لیے آسان اقساط پر قرضوں کی فراہمی کے حوالے سے بریفنگ دی۔

نیشنل بینک، الائیڈ بینک، میزان بینک، بینک الحبیب، حبیب بینک اور بینک آف پنجاب کے سربراہان نے وزیر اعظم کو نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے تحت قرضوں کی فراہمی کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ اسلامی اور روایتی بینکوں کے تحت قرضوں کی حصولی کا عمل آسان بنایا گیا ہے۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ قرضوں کی فراہمی کے عمل کو مختصر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ قرضہ لینے والے افراد کے کوائف کی تصدیق جلد اور تیزی سے ہو سکے۔

چیف سیکریٹری پنجاب جواد رفیق نے اجلاس کو بتایا کہ تعمیرات اور بلڈرز کے لیے آن لائن پورٹل متعارف کروایا جاچکا ہے جس پراب تک 6 ہزار 994 درخواستیں موصول ہوئی اور ان میں سے 54 فیصد کی منظوری دی جا چکی ہے۔

ایک اور اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف رینیو(ایف بی آر) کی تجدید حکومت کی اولین ترجیح ہے کیوں کہ ملک کی معیشت میں استحکام کے لیے ٹیکس بیس کو وسعت دینا انتہائی اہم ہے۔

ایف بی آر اور نظام ٹیکس پر بریفنگ کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے ایف بی آر اور نظام ٹیکس میں ٹیکنالوجی متعارف کروانے کی ہدایت کی تا کہ نظام میں شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے۔وزیرِاعظم نے کہا کہ غیر ضروری ودہولڈنگ ٹیکسز کے خاتمے پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیئے۔

انہوں نے کہا نظام ٹیکس بالخصوص چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے ٹیکس ریٹرنز اور ٹیکس کے نظام کو آسان بنایا جائے۔

پاکستان کے معروف برآمد کنندگان کے ایک وفد سے ملاقات میں وزیراعظم نے انہیں یقین دہانی کروائی کہ برآمد کنندگان کے لیے زیادہ سے زیادہ آسانیاں اور سہولتوں کے اجلاس کے دوران ان کی پیش کردہ ہر تجویز پر غور کیا جائے گا۔

ملاقات میں وفاقی وزرا حماد اظہر، علی زیدی، فیصل واڈا، مشیران عبدالرزاق داؤد، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، ڈاکٹر عشرت حسین، معاون خصوصی زلفی بخاری، گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، گورنر اسٹیٹ بینک، چیرمین ایف بی ار اور سینئیر افسران نے شرکت کی۔

وفد میں اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس، پاکستان بزنس کونسل، آٹو موبائلز سیکٹر، ٹینرز ایسوسی ایشن، ہوزری، فشریز، گارمنٹس، ادویہ سازی، اسٹیل، ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتوں سے وابستہ نمائندے شامل تھے۔

Comments are closed.