نواز شریف کی مفروری ٹل گئی، پیشی کیلئے 9 دن کی مہلت

فوٹو : فائل

اسلام آباد:(زمینی حقائق ڈاٹ) سابق وزیراعظم نواز شریف کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ سابق وزیراعظم کو ابھی مفرور قرار نہیں دے رہے، انہیں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہیں، آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے تو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردیں گے۔

منگل کواسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا عدالت میں رش ہے، کسی کو کورونا ہوگیا تو کون ذمہ دار ہے؟ وکیل خواجہ حارث نے کہا مجھے عدالت پہنچنے میں بہت مشکلات ہوئیں۔

اس موقع پرنواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی میرٹ پر ضمانت منظور ہوئی، نواز شریف علاج کیلئے بیرون ملک گئے، واپس نہ آنے کی وجوہات درخواست میں لکھی ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا اس وقت نواز شریف ضمانت پر ہیں یا نہیں؟ جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا پنجاب حکومت نے نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کر دی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کیا ضمانت ختم ہونے کے بعد نواز شریف کو عدالت میں سرنڈر نہیں کرنا چاہیے تھا؟

خواجہ حارث نے کہا نواز شریف کا کیس منفرد ہے، عدالت سرنڈر نہ کرنے پر تفصیلی آگاہ کروں گا، نواز شریف کو جو بیماریاں تھیں اس کا علاج پاکستان میں نہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 ستمبر کو طلب کرلیا، خواجہ حارث نے کہا 10 ستمبر کی تاریخ نہ دیں، 3 ہفتے کا وقت دے دیں۔

عدالت نے کہا حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر مناسب حکم جاری کریں گے، وفاقی حکومت بھی اپنا مؤقف پیش کرے، ابھی ہم فائنل آرڈر پاس نہیں کر رہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کا کیس نواز شریف سے الگ کر دیا۔ ایون فلیڈ ریفرنس میں مریم نواز اور محمد صفدر کی اپیلوں پر سماعت 23 ستمبر کو ہوگی۔

مریم نواز نے پیشی کے موقع پر لیگی کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنا جو نقصان 5 سال میں کرنا تھا وہ 2 سال میں ہی کر بیٹھی، ہم نواز شریف کی ہدایت پر عمل کریں گے، میرا نہیں خیال نواز شریف اے پی سی میں جانے سے منع کریں گے، ہم آل پارٹیز کانفرنس میں جائیں گے، مکافات عمل تو شروع ہونا ہی تھا، ہر چیزکا اپنا ایک وقت ہوتا ہے۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر کاکہنا تھا نواز شریف کا لندن میں علاج چل رہا ہے، میری نواز شریف سے ضد ہوگی کہ جب تک علاج نہیں ہو جاتا واپس نہ آئیں، نواز شریف وطن واپس آنے کے لیے بہت بے چین ہیں، ہمیں اپنے بارے میں نہیں بلکہ پاکستان کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

Comments are closed.