مہنگائی کا طوفان ہے، جعلی بجٹ منظور نہیں ہونے دینگے، اپوزیشن لیڈر


اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام )قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر عوام کی جیب خالی ہے ، لوگ فیسیں نہیں دے سکے سکولوں سے بچوں کو نکال رہے ہیں روٹی پوری نہیں ہورہی تھی یہی سمجھ لیں گے بجٹ جعلی ہے۔

قومی اسمبلی میں بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بجٹ کے ہر صفحے پر مہنگائی، مہنگائی اور مہنگائی ہے، بیروزگاری کی شرح بلند ترین سطح پر ہے، 1200 ارب روپے کا کورونا پیکج غفلت کی نذر ہوگیا۔

اپوزیشن لیڈر نے بجٹ پر بحث کے دوران کہا کہ نئے پاکستان سے تو پرانا پاکستان بہتر تھا جب حکومت چھوڑی تو جی ڈی پی 5.8 فیصد پر تھی، پی ٹی آئی حکومت آتے ہی جی ڈی پی ایک سے بھی کم سطح پر آگئی، مزدور کی تنخواہ 3 سال میں 18 فیصد کم ہوچکی۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ لوگ سوال کر رہے ہیں کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر ؟ آج ماڈرن ہاؤسنگ سکیموں کو 50 لاکھ گھروں میں شامل کیا جا رہا، 3 سال میں 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے دھکیلے گئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ 22 کروڑ عوام نے ہمیں نمائندگی کیلئے اس ایوان میں بھیجا، ایوان میں جو ہوا وہ انتہائی افسوسناک تھا، قومی اسمبلی اجلاس کا روزانہ کا خرچ کروڑوں روپے ہے، ایک ایک پائی عوام اور ملک کی امانت ہے۔

انھوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں جو قانون سازی ہوئی وہ آئین کے مطابق نہیں، بلڈوز قانون سازی کو ہم نے سینیٹ میں جا کر روکا ہے لیکن جو قانون سازی ہوئی ہے وہ جعلی ہے۔

انھوں نے کہا کہ حالیہ قانون سازی میں آئین و قانون کو بلڈوز کیا گیا، بلڈوز قانون سازی کو ہم نے سینیٹ میں جا کر روکا، عوام کی جیب خالی ہے تو یہ بجٹ جعلی ہے، غریب عوام کیلئے ایک روٹی آدھی ہوچکی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ3 سال کے دوران پاکستان میں مفلسی اور غربت نے جگہ لی، وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں ہر صفحے پر مہنگائی، مہنگائی لکھا تھا، بجٹ تقریر کے ہر صفحے پر بدحالی اور غربت لکھا تھا۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ نواز شریف دور کے منصوبوں پر تختیاں لگائی جاتی ہیں، بے روزگاری کی شرح بلند ترین سطح پر ہے، نئے پاکستان سے تو پرانا پاکستان بہتر تھا، آج ایوان میں 6، 6 ماہ قید کاٹ کر آنے والے بیٹھے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا حکومت نے مہنگائی کے طوفان میں ملک کو برباد کر دیا، حکومت لنگر خانے بنائے، لنگر خانوں میں جانیوالوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں، رمضان میں خواتین کو ایک کلو چینی کی خاطر لائنوں میں کھڑا کیا گیا۔

انھوں نے حکومت سے سوال کیا کہ گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی تو آٹا 35 سے 86 روپے پر کیسے چلا گیا ؟ روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے 35 فیصد گرچکی، روپے کی قدر 35 فیصد گرانے کے باوجود برآمدات نہیں بڑھ سکیں۔

Comments are closed.