موٹر وے زیادتی کیس، مرکزی ملزم عابد ملہی کو 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

فوٹو :فائل سوشل میڈیا

لاہور(صلاح الدین فاروق)گزشتہ روز گرفتار کئے گئے موٹروے ریپ کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو شناخت پریڈ کے لیے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے موٹروے ریپ کیس کی سماعت کی۔ سی آئی اے پولیس نے ملزم عابد ملہی کو بکتر بند گاڑی اور سخت سیکیورٹی میں عدالت پیش کیا۔

اس موقع پر پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کی شناخت پریڈ کرانی ہے لہذا اسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے، عدالت نے جلد از جلد ملزم کی شناخت پریڈ کا عمل مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

دوسری طرف عابد ملہی کے شریک ملزم شفقت کو بھی جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت پیش کیا گیا۔ عدالت نے پولیس کی ملزم شفقت کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا بھی منظور کرلی۔

مرکزی ملزم کی خود گرفتاری دینے کی اطلاعات کے باوجود وزیر اعلی پنجاب نے عابد ملہی کی گرفتاری پر 50 لاکھ انعام کا اعلان کر دیا۔ سردار عثمان بزدار نے کہا پولیس نے شاندا کارکردگی دکھائی ہے۔

ادھر آئی جی پنجاب پولیس انعام غنی کا کہنا ہے کہ عابد کئی روز تک چنیوٹ میں ایک زمیندار کے ڈیرے پر روپوش رہا، مانگا منڈی میں یہ اپنی بیوی کو ملنے گیا تو پولیس ٹیم وہاں موجود تھی، یہ گھر میں دیوار پھلانگ کر داخل ہوا تو دھر لیا گیا۔

واضح رہے موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم مرکزی ملزم عابد ملہی جسے گزشتہ روز پولیس نے گرفتار کیا تھا نے واردات اور خاتون سے زیادتی کا اعتراف جرم کر لیاہے۔

سانحہ گجر پورہ سے مشہور موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابدملہی کو مانگا منڈی سے گرفتار کر کے لاہور منتقل کیا گیا ہے۔ لاہور میں دوران تفتیش ملزم عابد ملہی نے اعتراف جرم کرنے کے علاوہ کئی انکشافات بھی کیے ہیں۔

تفتیش کے دوران ملزم نے بتایا کہ 9 ستمبر کی رات شفقت اور بالا مستری کیساتھ گجر پورہ کی جانب جا رہے تھے، تاہم بالا مستری راستے سے ہی واپس چلا گیا۔موٹروے تک پہنچنے سے قبل میں نے اور شفقت نے 3 ٹرالیوں کو لوٹنے کی وارداتیں بھی کیں۔

ملزم عابد ملہی نے بتانا کہ خاتون سےگھڑی، زیورات اور نقدی لوٹنے کے بعد اسے موٹروے سے نیچے جانے کو کہا اور پھر موٹروے سے نیچے اتار کر خاتون کو زبردستی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

اس دوران جب موٹروے پر ڈولفن پولیس آئی تو میں اور شفقت جائے وقوعہ پر ہی موجود تھے۔ ڈولفن اہلکاروں کی فائرنگ کے بعد ملزم شفقت کیساتھ وہاں سے فرار ہوگیا۔

ملزم عابد کا کہنا تھا کہ واردات سے فرار کے بعد جب پولیس تلاش میں تھی تو وہ ماسک پہنچ کر کئی روز تک مختلف شہروں کے درمیان سفر کرتا رہا ہے۔

ادھر ادھر بھاگتے اور چھپتے چھپاتے جو پیسے پاس تھے وہ پیسے جب ختم ہو ئے تو تب بیوی سے رابطہ کیا تو پولیس گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

اس دوران یہ بھی تصدیق ہوئی کہ سانحہ گجر پورہ کا مرکزی ملزم عابد علی چھ مرتبہ فرار ہونے میں کامیاب ہوتا رہا تاہم پھر پولیس کے ایک مخبر کی وجہ سے ملزم کی گرفتاری عمل میں آئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزم عابد علی تاندلیانوالیہ میں واقع اپنے سسرال میں 2 دن سے مقیم تھاپولیس کی جانب سے چھاپہ مارنے کے بعد ملزم سسرال سے بھی فرار ہوگیا اور پھر بھیس بدل کر مانگا منڈی میں واقع اپنے والد کے گھر میں آ کر چھپ گیا۔

ملزم کی طرف سے بھیس بدلنے کی وجہ سے ملزم کی پہچان مشکل ہوگئی تھی، تاہم پولیس کے ایک مخبر نے ملزم کو دیکھ لیا اور پھر اس کی باقاعدہ ریکی کی۔ مخبر نے ملزم کی شناخت کا یقین ہو جانے پر خاموشی سے پولیس کا اطلاع دی۔

ملزم عابد کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا اور آج ہی اسے ریمانڈ کیلئے عدالت میں بھی پیش کیا جائے گا، ملزم عابد ملہی کی گرفتاری کیلئے پولیس نے 1 ماہ کی مسلسل کوششوں کے بعد کامیابی حاصل کی اور سی آئی اے پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا۔

گزشتہ ایک ماہ کے دوران ملزم 5 مرتبہ مختلف مقامات پر پولیس کے چھاپہ مارنے پر فرار ہونے میں کامیاب ہوتا رہاجس کی تفصیلات میڈیا پر بھی آتی رہی ہیں.

اس بار خفیہ اداروں اور پولیس کی جانب سے باقاعدہ ریکی کرنے اور موثر حکمت عملی کے تحت ملزم کو ٹریس کیا گیا اور پھر پیر کے روز چھاپہ مار کر ملزم عابد کو گرفتار کر لیا۔

واضح رہے کہ ایک ماہ قبل 9 ستمبر کو لاہور موٹروے پر ایک خاتون کو بچوں کے سامنے رات کے اندھیرے میں 2 ملزمان نے جنسی اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا تھا۔

واقعے کے چند روز بعد ایک ملزم شفقت گرفتار کر لیا گیا تھا۔ جبکہ اب دوسرا ملزم عابد ملہی بھی گرفتار ہوا ہے۔ پنجاب حکومت کے ترجمان فیاض الحسن چوہان اور شہباز گل کی جانب سے بھی ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کر دی گئی۔

مزکورہ 2 ملزمان نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا، موٹر وے کے گرد لگی جالی کاٹ کر سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون رات کو تقریباً ڈیڑھ بجے اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔

کار کا پیٹرول ختم ہونے کے باعث موٹروے پر گاڑی روک کر خاتون شوہر کا انتظار کر رہی تھی، پہلے خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو فون کیا، رشتے دار نے موٹر وے پولیس کو فون کرنے کا کہا۔

جب گاڑی بند تھی تو خاتون نے موٹروے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹر وے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد موٹر وے سے ملحقہ جنگل سے آئےاور کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

Comments are closed.