مانع حمل ادویات کےخواتین پر منفی اثرات

فوٹو : فائل

کیلیفورنیا(نیٹ نیوز) سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ مانع حمل ادویہ خواتین کے دماغ کو سکیڑ کر اس کی ساخت اور کارکردگی کو متاثر کرسکتی ہیں۔

اس حوالے سےکیلیفورنیا یونیورسٹی  کے سائنس دانوں نے 90 خواتین کے دماغوں کے اسکین کا بغور مطالعہ کیا اور دیکھا کہ مانع حمل ادویہ استعمال کرنے والی خواتین کے دماغ کے دو اہم حصوں کی جسامت سکڑ گئی تھی۔

یہ دونوں حصے کارٹیکس کے اوپری اور اندرونی حصے ہیں جو جذبات، قوت فیصلہ اور مسرت کے لمحات میں لطف اندوزی کے افعال سرانجام دیتے ہیں۔ ان حصوں کی کمزوری ڈپریشن کا باعث بنتی ہے اور خواتین خوشگوار احساسات سے عاری ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

یہ بھی مشاہدہ کیا کہ کھائی جانے والی مانع حمل ادویہ سے کچھ خواتین میں منفی خیالات ابھرنے لگتے ہیں جو ان کے روزمرہ کاموں کی انجام دہی میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔ اسی طرح ملازمت پیشہ خواتین کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔

خواتین کی کم تعداد کو اس تحقیق میں شامل کیا گیا تھا لیکن ماہرین امراض خواتین کا بھی کہنا ہے کہ کلینیکل پریکٹس کے دوران مانع حمل ادویہ استعمال کرنے والی خواتین کے جذبات میں تیزی سے تبدیلیوں کو محسوس کیا جاسکتا ہے۔

اس سے پہلے 2010 میں آسٹریلیا میں کی جانے والی ایک اور تحقیق سے ثابت ہوا تھا کہ مانع حمل ادویہ استعمال کرنے والی خواتین کے دماغ کی ساخت تبدیل ہوجاتی ہے جس کے باعث ان کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔

دوسری جانب طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ادویات استعمال کرنے والی خواتین کو سر درد کی شکایت ریتی ہے جس سے ان میں چڑ چڑا پن پیدا ہو جا تا ہے۔

Comments are closed.