قومی اسمبلی اور سینٹ میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی قراردادیں منظور

فوٹو : فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) یوم یکجہتی کشمیر سے ایک دن پہلے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی الگ الگ قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی گئی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر بحث ہوئی۔  چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخر امام نے 19 نکاتی قرارداد پیش کی جس میں بھارتی مظالم کی  مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں چھ ماہ سے نافذ کرفیو فوری طور پر ختم کیا جائے اور بھارت کالے قوانین واپس لے.

سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عالمی تحقیقات کرائی جائیں۔

قرارداد میں 7 دہائیوں سے کشمیریوں کی قربانیوں پر عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے 5 اگست کے کشمیر کو بھارت کا حصہ بنائے جانے کی شدید مذمت کی گئی۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا کشمیر پر فوری طور پر خصوصی اجلاس بلایا جائے، فوجی مبصر گروپ مقبوضہ کشمیر میں تعینات کیا جائے.

قومی اسمبلی کی قرارداد میں کشمیری رہنماؤں شبیر شاہ، یسین ملک، میر واعظ، آسیہ اندرابی، ڈاکٹر قاسم فکتو اور سید علی گیلانی سمیت دیگر قیدیوں کو رہائی کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس شروع ہونے پر مولانا عبدالشکور نے کہا کہ صرف کشمیر نہیں پورے بھارت کے مسلمان ظلم کا شکار ہیں،عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو کردار ادا کرنا چاہئے۔

سردار نصر اللہ دریشک نے کم حاضری کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ میری پچاس سالہ سیاسی زندگی کا سب سے اہم ایشو کشمیر ہے، آج قومی اسمبلی کا خالی ایوان ہماری منافقت کا اعلان کررہا ہے.

انھوں نے کہا کہ کل تک آرمی ایکٹ،اٹھارہویں ترمیم، تنخواہوں کے معاملہ پر یہ ایوان کھچا کھچ بھرا ہوا تھا، کاش آج ہم کشمیر پر بھی اسی طرح اکٹھے ہوجائیں۔

عبدالقادرپٹیل نے کہا ٹرمپ افغانستان سے بھاگنے کے چکر میں آپ کو کشمیر پر باربار ثالثی کی پیشکش کررہا ہے، ٹرمپ ہمارا مسئلہ کیوں حل کرائے گا، اپنے اندر کے اتحاد کی بجائے ہم باہر سے مدد لینے چلے ہیں، بتائیں اگر لڑیں گے نہیں تو قراردادوں سے مسئلے کا حل ہوجائے گا.

انھوں نے کہا سعودی عرب میں کشمیر کی آزادی کیلئے دعا کیوں نہیں ہوتی، جن کے حکم پر ہم ملائیشیا کانفرنس نہ گئے وہ سعودی عرب میں کشمیر کے لئے دعا تو کرادیا کریں۔

شیریں مزاری نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ حکومت نے کشمیر پر کچھ نہیں کیا، حکومتی کوششوں سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے متعدد بار کشمیر کے حوالےسے بیانات آئے، سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا.

انھوں نے کہا یورپی یونین نے بھارتی اقدامات کی مذمت کی، آزاد کشمیر میں اقوام متحدہ کی امن فورس موجود ہے، ہمیں مقبوضہ کشمیر میں بھی اقوام متحدہ کی امن فورس تعینات کرنے کا مطالبہ کرنا چاہئے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جو چائے بھارت کو پلائی تھی اب تک اس کی گرمی محسوس ہوتی ہوگی، آئندہ ایسی کوئی حرکت کی تو پھر مزہ چکھائیں گے، وہ جنگ چاہتے ہیں تو ہمیں لڑنا بھی آتا ہے.

انھوں نے کہا امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم امن چاہتے ہیں لیکن عزت کا سودا نہیں کریں گے۔ علی گوہر نے کہا کہ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے جسے آزاد کرا کے رہیں گے۔

آج سینیٹ میں بھی مقبوضہ کشمیر کے عوام سے یکجہتی کے لیے قرارداد متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی، قائد ایوان شبلی فراز نے مقبوضہ کشمیر کے عوام سے یکجہتی کے لیے قرارداد پیش کی جس کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا.

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان کشمیریوں کی جدوجہد کو سلام پیش کرتا ہے اور بھارتی مظالم کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے، یہ ایوان کشمیریوں کی قربانیوں پر عالمی ضمیر کے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف عالمی تحقیقات کرائی جائیں، یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے بھارت کالے قوانین واپس لے، 6 ماہ سے جاری کرفیو ختم کیا جائے اور کشمیر پر او سی آئی کا خصوصی اجلاس فوری بلایا جائے۔

Comments are closed.