قومی اسمبلی ،فرانسیسی سفیر کو نکالنے کی قراردادمنظور نہ ہوسکی


اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام) قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کی قرارداد پیش ہوئی تاہم اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے اسپیکر نے جمعہ کی صبح گیارہ بجے تک اجلاس ملتوی کردیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی نے شرکت نہیں کی جب کہ اپوزیشن کی طرف سے شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور مولانا اسعد محمود نے پرائیویٹ ممبر کی قرارداد میں ترمیم کرکے متفقہ قرارداد پیش کرنے کی تجاویز دیں۔

اجلاس شروع ہوا تو وزیر مملکت علی محمد خان نے قومی اسمبلی کی معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی جس پر ایوان نے قومی اسمبلی کی معمول کی کارروائی معطل کر دی۔

رکن اسمبلی امجد علی خان نے ناموس رسالت کی قرارداد ایوان میں پیش کی۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان میں فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کی قرارداد پر بحث کی جائے۔

امجد علی خان نے اس معاملے پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست بھی کردی اور وزیرپارلیمانی امورعلی محمد خان نے معاملے پرپارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی بنانیکی تحریک پیش کی۔

ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ قرارداد مشاورت سے لائی جانی چاہیے تھی، آپ نے قرارداد پیش کردی ہے، ہم اس پر غور کرکے آئیں گے، اس معاملے پر پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے، ایک گھنٹہ دیں ہم قرارداد لے کر آئیں گے۔

جمعیت علمائے اسلام کے رکن مولانا اسعد محمود نے بھی اپوزیشن سے مل کر متفقہ قرارداد لانے کی تجویز دی اور کہا کہ اگر آپ نے قرارداد لانی ہی تھی تو اپوزیشن کو پہلے بتا دیتے تاکہ آج ابھی ہم متفقہ قرارداد منظور کرتے۔

وزیرمذہبی امور نورالحق قادری نے قومی اسمبلی میں اپنے بیان میں کہا کہ قرارداد کا ایک پس منظر ہے جس کا اشارہ کرچکا ہوں، تنظیم میں شامل لوگ پاکستان کے شہری ہیں، اس تنظیم کی بہت سی مذہبی جماعتوں نے حمایت کی ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ قرارداد ابھی منظور نہیں ہوئی ہے، اپوزیشن اس پر تجاویز دے دے، قرارداد پر مشاورت کرلیں اسے متفقہ آنا چاہیے۔

احسن اقبال نے کہا کہ یہ قرارداد پرائیویٹ ممبر کی بجائیے حکومتی وزراء میں سے کسی کو پیش کرنی چایئے تھی ریاست ذمہ داری لے اور اگر ریاست کو فیصلے کا اختیار کہا گیاہے تو ہمیں ریاست بتائے تو سہی کہ ریاست کی کیا پالیسی ہے۔

انھوں نے بھی قرارداد میں ترمیم کرکے متفقہ بنانے کی حمایت کی ، بعد میں اسد عمر نے بھی احسن اقبال کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس پر بحث کرکے متفقہ قرارداد لائی جاسکتی ہے تو ٹھیک ہے، بعد میں اسپیکر نے قرارداد پر اتفاق رائے کیلئے اجلاس ملتوی کردیا۔

Comments are closed.