اسلام آباد،عورت مارچ اور حیا مارچ کے شرکاء میں تصادم،کئی زخمی

فوٹو : راجہ عمران

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام )اسلام آباد میں عورت مارچ اور ،حیا مارچ، کے شرکاء میں تصادم کے دوران پتھراو سے بعض افراد زخمی بھی ہوئے تاہم پولیس نے بروقت مداخلت کر کے دونوں گروپس کو الگ کر دیا.

پتھراؤ کیا جس کے بعد صورتحال کشیدہ ہو گئی۔ پریس کلب کے باہر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔

عینی شاہد کے مطابق عورت مارچ کے شرکا اپنی تقاریر مکمل کرنے کے بعد واپس جا رہے تھے اس دوران ان کے نعروں سے بعض افراد نے مشتعل ہو کر پتھراؤ کیا اور وقتی طور پر بھگدڑ مچ گئی.

ناخوشگوار واقعہ نیشنل پریس کلب کے سامنے پیش آیا جس میں عورت مارچ کے شرکاء اور یوم خواتین ریلی کے شرکا کی جانب سے ایک دوسرے پر پہل کرنے اور پتھراؤ کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یوم خواتین ریلی میں موجود افراد نے رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش کی اور عورت مارچ کے شرکا پر پتھراؤ کیا،سیکیورٹی پر موجود پولیس اہلکاروں نےدونوں ریلیوں کو مختلف راستوں پر منتقل کردیا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سول سوسائٹی اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے عورت مارچ کا انعقاد کیا تھا، ان کے علاوہ جماعت اسلامی اور منہاج القرآن سمیت دیگر مذہبی تنظیموں کی جانب سے علیحدہ علیحدہ مارچ اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔

اسلام آباد میں عالمی یوم نسواں کے موقع پر جامعہ حفصہ کی طالبات اور منہاج القرآن ویمن ونگ کی جانب سے ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔جامعہ حفصہ کی معلمہ جامعہ سیدہ حفصہ کی زیر قیادت ‘حیا مارچ’ کا انعقاد کیا گیا، جس میں جامعہ کی سیکڑوں طالبات نے شرکت کی۔

ریلی جامعہ سیدہ حفصہ سیکٹر جی سیون تھری سے شروع ہو کر نیشنل پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی،اس موقع پر پرنسپل جامعہ حفصہ ام حسان نے کہا کہ ‘میرا جسم میری مرضی کے لبرل ایجنڈے کو دفن کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، اسلام کے لیے بنا تھا اس پر اسلام ہی کا ایجنڈا لہرائے گا اور اس مقصد کے لیے اسلام پسند خواتین اپنی تہذیب کے لیے سڑکوں پر نکل آئی ہیں، ام حسان نے مزید کہا کہ اسلامیان پاکستان کی اکثریت نے مغربی ایجنڈا مسترد کردیا۔

منہاج القرآن ویمن ونگ کی جانب سے خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے اسلام آباد نیشنل پریس تک ریلی نکالی گئی، منہاج القرآن ویمن ونگ کی مرکزی جنرل سیکریٹری فرح ناز کے زیر قیادت ریلی کا اہتمام کیا گیا۔

واضح رہے کہ متعدد ریلیوں کے انعقاد کی وجہ سے پولیس نے نیشنل پریس کلب کے سامنے مرکزی شاہراہ کو پردہ لگا کر دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا، ایک طرف عورت مارچ کے شرکا تھے جبکہ دوسری طرف مختلف دیگر تنظیموں یا اداروں کے تحت نکالی جانی والی ریلیوں کے شرکا تھے۔

کراچی سے خیبر تک ملک کے مختلف شہروں میں خواتین کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ریلیاں نکالی گئیں ۔ مقررین کا کہنا تھا کہ عورت کی حرمت اور تقدس کو کسی صورت پامال نہیں ہونے دیں گے۔

نارووال میں نکالی گئی ریلی میں خواتین کی بڑی تعداد شریک ہوئی جبکہ قصور میں تکریم نسواں واک ہوئی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ عورت کی حرمت کسی صورت پامال نہیں ہونے دیں گے۔ بہاولپور، سیالکوٹ، گوجرہ اور دیگر شہروں میں بھی خواتین کے عالمی دن پر ریلیاں نکالی گئیں۔

میرپور خاص، حیدر آباد اور سندھ کے دوسرے شہروں میں بھی خواتین اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر آئیں۔ ریلیوں میں شامل خواتین نے مردوں کے مساوی نوکریاں دینے کا مطالبہ کیا۔

میرپور آزاد کشمیر میں مقبوضہ کشمیر کی مظلوم خواتین سے اظہار یکجہتی کے لئے واک کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے شرکت کی۔ خواتین نے مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

یاد رہے کہ  (8 مارچ) خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ملک بھر میں خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کے لیے مختلف قسم کی ریلیوں اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا۔

Comments are closed.