طائف گورنریٹ کی میٹھی اور لزیز ‘بوخدین’خوبانی

ریاض سعودی عرب

رپورٹ : شاہ جہاں شیرازی

طائف گورنریٹ کی خوبانی شہد سے زیادہ میٹھی اور لذیذ ہے اسی لئے بازاروں میں گاہکوں کی توجہ کا مرکز ہے ۔ یہ لذیذ پھل برسوں سے کاشت ہو رہا ہے.

یہ خوبانی اپنی منفرد خوشبو، شہد کی طرح میٹھی اور لذت کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے ۔ سعودی عرب کے مغربی علاقے طائف ، میسان ، بنی سعد ، بنی حارث کا یہ پھل بازاروں میں ابو خدین’ کے نام سے مشہور ہے۔

سعودی عرب کے مغربی علاقے طائف گورنریٹ کے طائف میں زیادہ ٹھنڈے علاقوں الھدا، وادی محرم، الغدیرین، الاعمق اوربلاد طویرق جیسے مقامات پر خوبانی پائی جاتی ہے.

اس کے علاوہ میسان ، بنی سعد ، بنی حارث ، ثقیف، بنی مالک اور دیگر وادیوں کے کھیت و کھلیانوں میں پیدا ہونے والی خوبانی اپنی سرعت پیداوار کی وجہ سے مشہور ہے۔

اس کی تیاری اور پھل پکنے میں زیادہ وقت نہیں لگتا سعودی عرب کے دوسرے علاقوں میں کاشت ہونے والی اسی طرح کی خوبانی کا ذائقہ الگ ہے اور طائف گورنریٹ کی خوبانی کا الگ ذائقہ ہے۔

طائف میں اس خوبانی کا اپنا رنگ، ذائقہ اور پھل کا حجم ہے ۔ یہ پھل جو شہد سے زیادہ میٹھا اور لذیذ ہے بازاروں میں گاہکوں کی توجہ کا مرکز بنا ہواہے.

ان علاقوں میں یہ پھل گزشتہ ایک سو سال سے کاشت کیا جاتا ہے ۔طائف میں اس لذیذ خوبانی کو ‘بوخدین’ کا نام دیا جاتا ہے ۔ اس کی وجہ اس کے سرخ رنگ اور شہد کی طرح مٹھاس ہے۔

یہ میٹھے پانی اور خطے کی زرخیز مٹی میں کاشت کی جاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا ا پناایک ذائقہ ہے، پھل پکنے کے آغاز میں اس کی قیمت زیادہ ہوتی ہے.

مگر جیسے ہی بازاروں میں یہ عام ہوتی ہے تواس کی قیمت بھی کم ہوجاتی ہے ۔شروع میں ایک کاٹن خوبانی کی قیمت 150 ریال سے کم ہوکر 60ریال تک آجاتی ہے.

Comments are closed.