سندھ پولیس کے جاں بحق اہلکاروں کو شہید کا درجہ دینے کی سفارش

فوٹو: فائل

کراچی(زمینی حقائق ڈاٹ کام )کورونا وائرس کی ڈیوٹی کے دوران جاں بحق پولیس اہلکاروں کو شہید کا درجہ دینے کے حکومتی فیصلے کے باوجود
ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کو جاں بحق اہلکاروں کو شہید کا درجہ دینے کی سفارش کرنا پڑ گئی۔

شہید ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ تو اللہ پاک کی عدالت میں ہوتا ہے مگر ریاست کے وضح کردہ اصول کے مطابق دوران ڈیوٹی فورسز کے اہلکاروں کی اموات کو شہید کا درجہ دیا جاتاہے۔

کورونا وائرس کے دوران حکومتی فیصلہ کے جاں بحق پولیس اہلکاروں کو بھی یہ درجہ دینے کا فیصلہ کیاگیا جس میں میڈیکل سٹاف کو بھی شامل کیا گیا لیکن پولیس اور میڈیکل سٹاف کے جاں بحق سٹاف کے ورثاء کوشہید کا درجہ دلانے کیلئے بھی جدوجہد کرنا پڑ تی ہے۔

سندھ میں دوران ڈیوٹی کورونا میں مبتلا ہوکر جاں بحق ہونے والے اہلکاروں کو شہید کا درجہ دینے کی اب ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کی طرف سے سامنے آئی ہے ۔

کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے 6 مئی کو آئی جی سندھ مشتاق مہر کو خط لکھا جس میں آئی جی کے ذریعے اہلکاروں کو شہید کا درجہ دینے کے لیے سندھ حکومت سے سفارش کی گئی ہے۔

کراچی پولیس چیف کے خط میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے 2 اہلکار اب تک کورونا وائرس سے جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ فیلڈ اور دفاتر میں آنے والے درجنوں اہلکارکورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

انھوں نے خط میں صوبائی حکومت سے سفارش کی ہے کہ ڈیوٹی کے دوران کورونا سے جاں بحق اہلکاروں کو شہید کا درجہ دیا جائے تاکہ اہلخانہ کوشہید کوٹے کی مراعات حاصل ہوں ، خط کے ساتھ 21 مارچ 2018 کو جاری کیے گئے آرڈرکی کاپی بھی منسلک ہے۔

سندھ پولیس میں پولیس شہداء کے ورثا کو ایک کروڑ معاوضہ دیا جاتا ہے، خاندان کے ایک فردکوپولیس میں نوکری اس کے علاوہریٹائرمنٹ تک بیوہ یا اہلخانہ کو تنخواہ بعمہ مراعات دی جاتی ہیں لیکن اس کے باوجود بعض اہلکاروں کے ورثاء رل جاتے ہیں کوئی پوچھتا نہیں ہے۔

Comments are closed.