سعودی عرب، سفارتخانہ لیبرز سے پیسے لیتا رہا، سفیر کیخلاف انکوائری کا حکم

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ اپنے ہی لیبر طبقہ سے پیسے لیتارہا اسی لئے سفیر کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا ہے.

وزیراعظم نے یہ انکشاف روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کرتے ہوئے کیا،عمران خان نے کہا سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی مزدوروں کی جو خدمت کرنی تھیں وہ نہیں کی گئی.

انہوں نے سعودی عرب میں تعینات سفیر کے خلاف انکوائری کروارہا ہوں اور زیادہ سے زیادہ عملے کو واپس بلا رہا ہوں اور انکوائری کے نتائج میں جو بھی ذمہ دار ہوں گے ان کے خلاف کارروائی کروں گا۔

وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ جو ذمہ دار ثابت ہوا ان کو مثالی سزائیں دیں گے، ان کا کام ہماری لیبر کی مدد کرنا ہے مگر یہ وہاں ان سے پیسے لیتے تھے۔

عمران خان نے کہا اوورسیز پاکستانیوں نے اس ملک کی معیشت کو بچا کر رکھا ہے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے سفارتخانے ان محنت کش لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا یہ بہت خاص لوگ ہیں، انہیں ہم یہاں نوکریاں نہیں دے پاتے جس کی وجہ سے یہ اپنے اہلخانہ سے دور رہ کر کام کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں تمام سفارتخانوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ کی بنیادی ذمہ داری بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں اور بالخصوص مزدور طبقوں کا خیال رکھنا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سمدنر پار مزدوری کرنے والے پاکستانی اپنی قومی شناخت پر بڑا فخر کرتے ہیں،یہ لوگ بیرون ملک کئی کئی سال اپنے گھر والوں سے دور رہ کر خون پسینہ ایک کرکے پیسے کماتے ہیں۔

یہ محنت کش دن میں 12 ، 12 گھنٹے کام کرتے ہیں اور پیسے بچا کر پاکستان میں اپنے گھر والوں کو بھیجتے ہیں ، ان ہی پیسوں سے آج پاکستان چل رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے سفارت خانے ان پاکستانیوں کی اس طرح حوصلہ افزائی نہیں کرتے جو کہ ان کا حق ہے۔ میں سفارت خانوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ان کا سب سے اہم فرض ان پاکستانیوں کا دھیان رکھنا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے نے ہمارے محنت کشوں کو جو سہولیات فراہم کرنا تھی وہ نہیں کیں.

انھوں نے کہا کہ مجھے یہ بھی خبر ملی ہے کہ سفارت خانے کا عملہ محنت کشوں کی مدد کے بجائے ان سے پیسے لیتا رہا ہے۔ اس حوالے سے پوری تحقیقات کرائی ہے جب کہ وہاں تعینات سفیر کے خلاف بھی تحقیقات کرارہا ہوں.

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب میں تعینات عملے کو واپس بلایا جارہا ہے، تحقیقات میں جو بھی ذمہ دار ثابت ہوا ان سب کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ہم انہیں مثال بنائیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 90 لاکھ پاکستانی ملک سے باہر رہتے ہیں جس کا ایک حصہ بھی ہم روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی طرف لے آئے تو اعداد و شمار میں تبدیلی آسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ یہ رہا ہے کہ کسی نے برآمدات کو بڑھانے کی کوشش نہیں کی جو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ رہی ہےہماری شرح نمو میں سب سے بڑی رکاوٹ برآمدات میں کمی تھی. اس حوالے سے طویل المدتی منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہیے کہ اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ میں اس پر غور کیا جائے کہ برآمدات کے بڑھنے تک اس خلا کو پر کیسے کیا جاسکتا ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے بینکس کو کمزور طبقے کو قرضے دینے کی عادت نہیں اس کے لیے انہیں اپنے اسٹاف کو تربیت دینے کی ضرورت ہے.

انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے میں جیسے ہی لوگ زیادہ سے زیادہ پیسے لگانا شروع کردیں گے تو اس کا دباؤ کرنٹ اکاؤنٹ پر پڑے گا اور ہماری برآمدات بڑھیں گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت اوورسیز پاکستانیوں سے ریکارڈ ترسیلات زر حاصل ہوئی ہیں تاہم یہ اب بھی بہت کم ہے، جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھتیں یہی اس خلا کو پر کرسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں جانے سے روپے کی قدر میں کمی ہوتی ہے اور کرنسی جب غیر مستحکم ہو تو غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں آتی۔

Comments are closed.