سانحہ مچھ،دہشتگردی میں گرفتار افراد کی رہائی بھی مطالبات میں شامل

فوٹو: فائل

اسلام آباد ( ویب ڈیسک)سانحہ مچھ کی طرف سے سامنے آنے والے مطالبات میں دہشتگردی میں گرفتار ہونے والوں کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل ہے، لواحقین کے مطالبات درست اور دھرنا انتظامیہ کے مطالبات غلط ہیں۔

اس حوالے سے اردو پوائنٹ نے سینئر تجزیہ کار ارشاد عارف کے حوالے سے ایک تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ متاثرین اور منتظمین کے مطالبات ، عزائم اور منصوبے بھی الگ الگ ہیں۔ انصاف مانگنے پر توجہ مرکوز رکھنے کی بجائے گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ بھی کیاگیا۔

رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ جوایگرمینٹ میں نے دیکھا ہے اس کے مطابق ان کے مطالبات مان لیے گئے ہیں۔معاہدے میں ڈیمانڈ کی لسٹ کو دیکھا جائے تو شہید تو مزدور ہوئے ہیں لیکن مطالبہ یہ ہے کہ فلاں فلاں کو رہا کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ ایک حادثہ ہوا تھا اس میں جو لوگ پکڑے گئے جو دہشت گرد ہیں ان کی رہائی کا مطالبہ ہو رہا،کوئٹہ میں غیر ملکی موجود ہیں انہوں نے شناخی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بنوا لیے ہیں جن کو حکومت نے بلاک کیا ہے ان کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا جا رہا۔

ارشاد عارف نے کہا ہے کہ تربت میں 13 سرائیکی شناختی کارڈ دیکھ کر ماضی میں شہید کیے گئے،اس کے بعد پنجابی، پشتون بھی شہید کیے گئے لیکن انہوں نے تو لاشیں رکھ کر احتجاج کیا نہ سڑکیں بلاک کیں۔

وزیراعظم نے بلیک میلنگ کا لفظ متاثرین نہیں بلکہ منتظمین کے لیے استعمال کیا جو لاشیں رکھ کر حکومت سے ناجائز مطالبات منوانا چاہتے ہیں اگر آج عمران خان جاتے ہیں اور خدانخواستہ کل کوئی اور واقعہ ہو جاتا تو پھر کیا دادرسی کے لیے یو این سیکرٹری جنرل کو بلائیں گے۔وزیراعظم نے درست فیصلہ کیا۔

اس سے قبل کوئٹہ دھرنا اور مظاہرین میں بیرونی مداخلت کا انکشاف سامنے آیا ۔ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ عبدالخالق نے اس بات کا انکشاف کیا کہ دھرنے میں بیرونی مداخلت ہو رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت سے کیے جانیوالے مطالبات شہدا کے لواحقین کی خواہش نہیں، لواحقین اور دھرنا مظاہرین کے مطالبات الگ الگ ہیں۔عبدالخالق ہزارہ کا کہنا تھا کہ مچھ واقعے کو الگ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔


ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سانحہ کے اگلے روز ہی لواحقین نے تدفین کا فیصلہ کر لیا تھا۔کچھ لوگوں نے یہ مشورہ دیا ہے کہ ہمیں دھرنا دینا چائیے۔

Comments are closed.