خالد مقبول وزیراعظم سے ملاقات میں مان گئے، باہر آکر بولے نہیں مانا

فوٹو : فائل

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان سے ایم کیو ایم کے ناراض وزیر خالد مقبول صدیقی کی ملاقات ہوئی جس میں گلے شکووں کے بعد معاملات طے پاگئے جس کے بعد خالد مقبول صدیقی نے استعفیٰ واپس لینے کا فیصلہ کر لیا۔

خالد مقبول صدیقی کی اجلاس میں موجودگی کے تناظر میں ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت اور ایم کیو ایم کے معاملات طے پاگئے ہیں اور وزیراعظم نے وفاقی وزیر آئی ٹی خالد مقبول کا استعفیٰ منظورنہیں کیا جبکہ خالد مقبول صدیقی نے وزارت کا چارج بھی واپس لے لیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت سندھ میں وفاقی ترقیاتی اسکیموں سے متعلق اجلاس ہوا جس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیر آئی ٹی خالد مقبول صدیقی نے بھی شرکت کی۔

ملاقات کے دوران ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نےایم کیو ایم کے تحفظات اور مطالبات پر بات چیت کی،

اجلاس میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں میں پیشرفت کا جائزہ لیا گیا اور سندھ کے لیے فنڈز کی فراہمی سے متعلق معاملات پر مشاورت کی گئی۔

اجلاس میں ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کے دوران ایم کیو ایم کے تحفظات اور مطالبات پر بھی بات چیت کی گئی جب کہ وزیراعظم نے ایم کیو ایم کی جانب سے بتائے گئے منصوبوں پر کام تیز کرنے کی بھی ہدایت کی ہے

خالد مقبول صدیقی کا وفاقی کابینہ سے علیحدہ ہونے کا اعلان
ایم کیو ایم نے وزیراعظم کو اسیر ساتھیوں کی رہائی اور دفاتر کھولنے کا وعدہ یاد دلایا.

ذرائع کے مطابق آج وزیراعظم سے خالد مقبول صدیقی کی ملاقات میں وزارت آئی ٹی کے امور پر بھی گفتگو ہوئی،  اجلاس میں ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ کراچی کے ترقیاتی منصوبوں اورمعاہدوں پرعملدرآمدپربات چیت کی گئی۔

دوسری جانب میڈیا پر معاملات طے ہونے کی خبروں پر درعمل ظاہر کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ انہوں نے فی الحال استعفیٰ واپس لینے کا فیصلہ نہیں کیا۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل کے حل پر ٹھوس پیشرفت ہوئی توعوام کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کریں گے، ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے بھی کہا ہے کہ ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے وفاقی وزارت سے دیا گیا استعفیٰ واپس نہیں لیا۔

یاد رہے کہ 12 جنوری 2020 کو ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے وعدے پورے نہ ہونے کا الزام لگاکر کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

Comments are closed.