بھارت کے یوم آزادی پر پاکستان، آزاد کشمیر تاریخی یوم سیاہ، شہر شہر ریلیاں

فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد( ویب ڈیسک)آزاد کشمیر،  پاکستان اور دنیا بھر میں بھارت کا یوم آزادی آج یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔شہرشہر ریلیاں نکالی گئیں۔

لاہور

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور وادی میں قابض فوج کے مظالم کے خلاف پاکستان نے فیصلہ کیا تھا کہ 15 اگست کو بھارت کا یوم آزادی سرکاری سطح پر یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔

یوم سیاہ پر وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان، فواد چوہدری اور ترجمان وزارت خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے احتجاجاً اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹس کے ڈسپلے سیاہ کر دیئے ہیں۔

یوم سیاہ کی مناسبت سے اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع دفتر خارجہ کے باہر سول سوسائٹی اور مختلف تنظیموں کی جانب سے بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

سول سوسائٹی کی یکجہتی کشمیر ریلی فارن آفس سے شروع ہو کر ڈپلومیٹک انکلیو کے داخلی راستے پر ختم ہوئی۔

پی ٹی آئی رہنماء اسد عمر نے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ بھارتی اقدام پر پاکستان کے 22 کروڑ عوام اور افواج خاموش نہیں رہیں گی۔

ادھرکراچی میں بھی بھارت کی آزادی کا دن یوم سیاہ کے طور پر منایاگیا۔سرکاری عمارتوں پر پرچم سرنگوں رہا جبکہ مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں، پاک فوج کے شہداء کی یاد میں شمعیں بھی روشن کی گئیں۔

متحدہ قومی موومنٹ بحالی کمیٹی کے تحت فاروق ستار کی قیادت میں ریلی نکالی گئی، ریلی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں فاروق ستار نے بھارت کو دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کو بھارت کے غاصبانہ تسلط سے آزاد کرانے کا وقت آگیا ہے۔

تحریک انصاف کی جانب سے کراچی پریس کلب پر مظاہرہ کیا گیا جس میں پارٹی کارکنوں کے علاوہ سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

مجلس وحدت المسلمین کے تحت مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی گئی اور شہدائے کشمیر اور افواج پاکستان کے شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔

لاہور میں پنجاب اسمبلی سمیت تمام سرکاری عمارتوں پرقومی پرچم سرنگوں رہا، شہر میں متعدد مقامات پر بھارت کے خلاف ریلیاں بھی نکالی گئیں۔

لاہور ہی میں بڑی ریلی گورنر ہاؤس سے پنجاب اسمبلی تک نکالی گئی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی،گورنر پنجاب چوہدری سرور، وزیراعلیٰ عثمان بزدار، نعیم الحق، خرم نواز گنڈاپور اور دیگر رہنماؤ نے شرکت کی۔

پشاور میں تاجر تنظمیوں نے پیپل منڈی سے چوک یادگار تک احتجاجی ریلی نکالی۔ریلی کے شرکاء نے پاکستان اور کشمیر کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگائے۔

چوک یادگار میں احتجاجی جلسہ بھی ہوا جس میں مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کشمیریوں کے آئینی حقوق سلب تو کرسکتی ہے لیکن کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کو نہیں دبا سکتی۔

ریلی میں سکھ برادری نے بھی شرکت کی اور کشمیر کے جھنڈے لہرا کر کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ سکھ برداری کا کہنا تھا کہ وہ کشمیریوں بھائیوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر شہروں میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا، سرکاری ونجی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔

بلوچستان اسمبلی اور وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ سمیت دیگر سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے حوالے سے بلوچستان اسمبلی میں کشمیری پرچم بھی لہرایا گیا۔

یوم سیاہ کے موقع پر ریلوے ورکرز یونین نے احتجاجی ریلی نکالی اور بھارت کے خلاف نعرے لگائے اس کے علاوہ مختلف اضلاع میں بھی جلسے و ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔

جنوبی وزیرستان میں کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کیلئے ریلیاں منعقد کی گئیں۔ ریلیوں میں قبائلی عمائدین ،تاجروں اور مقامی افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

ریلی کے شرکاء نے پاکستانی اور کشمیر کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ قبائلییوں نے پاک فوج اور کشمیریوں کے حق میں اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے بازی لگائے۔

سبی اور حب میں ہندو برادری، سیاسی و سماجی نمائندوں نے بھارتی مظالم کےخلاف یکجہتی کشمیر ریلی نکالی۔

چمن، ہرنائی، ژوب، مسلم باغ، مستونگ، ڈیرہ مراد جمالی، نوشکی، شہید سکندر آباد سمیت بلوچستان کےدیگر شہروں میں بھی مارچ کیاگیا۔

مانسہرہ، تورغر، اپرکوہستان، پاراچنار، کرک، کوہاٹ، سوات سمیت خیبرپختونخوا میں مختلف تنظمیوں کے رہنماؤں اور قبائلی عمائدین نےاحتجاج کیا۔

حیدرآباد میں مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی کی جانب سےریلیاں نکالی گئیں۔گھوٹکی میں پاک فوج اور کشمیریوں کےحق میں مظاہرےہوئے۔

سکھر, کشمور،کندھ کوٹ، ٹنڈو محمد خان، دادو، پڈعیدن، میرپور خاص، سانگھڑ، سجاول، ٹھٹھہ سمیت سندھ کےمختلف شہروں میں کشمیریوں سےاظہاریکحہتی کرتےہوئےشہری سڑکوں پرنکل آئے۔

گوجرانوالہ میں مسیحی برادری نےکشمیریوں کےحق میں مظاہرہ کیا۔ ملتان اور بہاولپور، بہاول نگر میں اسپیشل اسکول کے طلبہ و طالبات، اساتذہ، سوسائٹی، ڈاکٹرز نے بھی بھارتی مظالم کےخلاف احتجاج کیا۔

فیصل آباد، جھنگ، منڈی بہاءالدین، چنیوٹ، میانوالی، جہلم، سیالکوٹ، سرگودھا، ڈی جی خان، راجن پور، مظفرگڑھ، وہاڑی، میلسی، بورےوالا، بھکر، کمالیہ، گوجرہ، حافظ آباد سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں بھارتی جارحیت کے خلاف یوم سیاہ مناتےہوئےسرکاری اور نجی عمارات، کاروباری مراکز پرسیاہ جھنڈے لگائےگئے۔

گلگت بلتستان کے دارالحکومت گلگت اور دیگر شہروں میں بھی سیاسی، مذہبی و سماجی تنظیموں کی جانب سے کشمیری مسلمانوں پر بھارتی مظالم کےخلاف مارچ کیا گیا۔

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے آزادی چوک میں مظاہرہ ہوا، اقوام متحدہ کے مشن مبصر دفتر تک مارچ کیا گیا۔مظاہرین نےسیاہ غبارے ہوا میں چھوڑ کر بھارت کے خلاف اپنےجذبات کااظہارکیا۔

میرپور میں بھی ضلع کچہری سےچوک شہیداں تک ریلی نکالی گئی۔ نکیال، بھمبر، کوٹلی، پلندری، ہجیرہ،آٹھ مقام، سماہنی، وادی نیلم، وادی لیپہ، راولاکوٹ، باغ میں بھی بھارت کےیوم آزادی پرمظاہرےہوئے۔

Comments are closed.