ارتغل غازی نے ناصر صلیبی کے بعد نریندر مودی بھی قابو کرلیا

ئفوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)ترکی کے ڈرامہ ارطغرل غازی پاکستان میں بچوں اور نوجوانوں اور عام شہریوں کا رجحان تبدیل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے ،پاکستان میں اب ارنغل نسوار، ارتغل پاپڑ، ارتغل سروس سٹیشن سمیت متعدد مصنوعات کے نام سامنے آرہے ہیں وہیں سوشل میڈیا پر بچوں کو ارتغل غازی بنتے بھی دیکھا جاسکتاہے۔

وہ بچے جو سوشل میڈیا پر او ٹ پٹانگ، گیمز، کئی ناموزوں موضوعات پر بولتے ، اداکاری کرتے نظر آتے تھے وہ آج ارتغل غازی بن کرتلوار اٹھا رہے ہیں، تیر اندازی کررہے ہیں اور ان کو اس کہانی نے سوچ کا ایک نیا زاویہ مل رہاہے۔

کچھ بچوں نے کولڈ ڈرنک کی خالی بوتل میں نشتر ڈال رکھے ہیں اور وہ تیر اندازی کی مشق کرتے دکھائی دیتے ہیں، ڈرامہ میں مشقوں کی طرز پر بچے بھی تیر اندازی کی مشق کرتے دیکھائی دیتے ہیں۔

معروف سینئر میزبان اور نیلام گھر پروگرام سے مشہور طارق عزیز کہتے ہیں ڈرامہ ادب کی وہ صنف ہے جو کہ دیر نہیں کرتا بلکہ ناظرین پر فوری اپنا اثر دکھاتاہے۔

خاص کر جب کہانی میں جان ہو تو اس کو رجحان سازی سے نہیں روکا جاسکتا، ارتغل غازی کی تاریخ پڑھی تو تقریباً سب نے ہی ہوتی ہے لیکن وہ پڑھنا صرف پیپر پاس کرنے کی حد تک ہو تا ہے جب اس کو ڈرامہ ٹائز شکل میں پیش کیا گیا تو اس ڈرامہ نے مقبولیت کے ریکارڈ توڑ دیئے۔

ارتغل غازی نے پہلے ناصر صلیبی کو قابو کیا تھا اب نریندرا مودی کو بھی قابو کرلیاہے،سوشل میڈیا پر ایک خاتون منائل ملک نے ارتغل غازی کی ایک تصویر شیئرکی ہے جس میں ارطغرل غازی ڈرامہ کے ہیرو ، ارتغل تلوار گردن پر رکھ کر بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کو قابو کئے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔

ارتغل پاپڑ کے نام سے شیئر ہونے والے پاپڑ کے پیکٹ پر لکھا ہے نقالوں سے ہوشیار،اب یہ خریدنے والے ہوشیار ہوئے تو یقینا وہ یہ پاپڑ بھی نہیں خریدیں گے کیونکہ پاپڑ بنانے والوں نے خود نقالی کی ہے۔

ترکی کی سوشل میڈیا ایکٹویسٹ الیف ایمت نے ایک نسوار کا پیکٹ شیئر کیا ہے جس پر لکھا ہے،ارطغرل نسوار، ساتھ انھوں نے لکھا ہے کہ یہ پاکستانی دوستوں نے انھیں بھیجا ہے۔۔ نسوار کو پٹھانوں کا ٹریڈ مارک کہنے والے مت بھولیں یہ بیماری پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں پائی جاتی ہے۔

Comments are closed.