پاکستان کو مشکل ترین معاشی چیلنجز کا سامنا ہے،وزیراعظم
فوٹو:اسکرین گریب
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو ان دنوں مشکل ترین معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔ کرپشن کے معاملے پر ہماری پالیسی ’زیرو ٹالیرنس‘ ہے۔ پاکستانی قوم ایک بہادر اور محنتی قوم ہے اور میرا یہ ایمان ہے کہ یہ ایک دن ضرور اپنے پاؤں پر کھڑی ہو گی، سرمایہ کاری کا فروغ چاہتے ہیں۔
دبئی کے العربیہ ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سے مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے حل کیلئے بات چیت کیلئے تیار ہیں، بھارتی قیادت کو یہ پیغام ہے کہ وہ ہمارے ساتھ مل بیٹھ کر تمام دیرینہ تنازعات حل کرے تاکہ ہتھیاروں کی دوڑ کی بجائے اپنے وسائل غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ معیاری تعلیم اور صحت کی سہولیات پر خرچ کر سکیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا العربیہ ٹی وی کے ساتھ خصوصی انٹرویو۔۔۔ https://t.co/Cm5BOeQSJr
— PML(N) (@pmln_org) January 16, 2023
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ سعودی عرب متحدہ عرب امارات کی طرح پاکستان کا دیرینہ دوست ملک ہے۔پاکستان کے وجود میں آنے سے سینکڑوں سال پہلے برصغیر میں بسنے والے لاکھوں مسلمان سمندر اور صحر ا کے راستے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ حج اور عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کیلئے جاتے تھے، اس لئے سعودی عرب کے ساتھ یہ تعلقات سیکڑوں سال پرانے ہیں۔
شہباز شریف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ان کا دورہ متحدہ عرب امارات انتہائی کامیاب رہا ہے، متحدہ عرب امارات میرا اور لاکھوں پاکستانیوں کا دوسرا گھر ہے اور اس کے پاکستان کے ساتھ انتہائی قریبی برادرانہ اور دوستانہ تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ متحدہ عرب امارات کی قیادت کے مشکور ہیں، باالخصوص صدر شیخ محمد بن زید النہیان کے جو پاکستان کے دیرینہ مددگار اور مہربان ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور یہاں کے عوام خوشحال ہوں، اسی طرح شیخ زید پاکستان کے ایک بڑے خیرخواہ اور دوست تھے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ اسلامی دنیا اور باالخصوص خلیجی ممالک جو پاکستان کے ہمسائے ہیں، ان کے ساتھ تعلقات باہمی مفادات، مذہب، ثقافت اور تاریخی رابطوں پر مبنی ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور خلیجی ممالک کی قیادت کے درمیان یہ عزم پایا جاتا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ تجارت، ثقافت اور سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہو۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کو امن، مساوات اور ہر قسم کی دہشت گردی کی نفی کرنے والے دین کے طور پر فروغ دینے کا عزم لئے ہوئے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک متفقہ ایجنڈے کی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں، ان تمام بنیادوں پر ہم تزویراتی شراکت دارہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کو جو معاشی چیلنج درپیش ہیں وہ کسی طور پر بھی خلیجی ممالک کی مدد کے بغیر حل نہیں ہو سکتے تھے، ان ممالک کی جانب سے پاکستان کی بھرپور مدد کی گئی ہے، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک نے بھرپور مدد کی ہے، میرا یہ وڑن نہیں کہ ہر وقت دوسرے ممالک سے ہی مدد مانگی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی قوم ایک بہادر اور محنتی قوم ہے اور میرا یہ ایمان ہے کہ یہ ایک دن ضرور اپنے پاؤں پر کھڑی ہو گی، سرمایہ کاری کا فروغ چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گو کہ یہ ممالک ہمیشہ پاکستان کی مدد کیلئے تیار رہتے ہیں لیکن ہم نہیں چاہتے کہ ہم ہر وقت ان سے مدد کا تقاضا کرتے رہیں، یہ ایک شاندار روایت ہے کہ مشکل میں بھائی اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے لیکن ہم اس امداد کو تجارت، سرمایہ کاری میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان اپنے پاوٴں پر کھڑا ہو سکے اور یہاں معاشی بہتری آئے اور بھارت کو پیچھے چھوڑ دے اور ان شااللہ یہ دن ضرور آئے گا اور یہ خواب ضرور شرمندہ تعبیر ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ بھارت ہمارا ہمسایہ ملک ہے، گو کہ ہم اپنی پسند سے ہمسائے نہیں ہیں، یہ ہم پر ہے کہ ہمیں امن و خوشحالی سے رہنا چاہئے، پاکستان نے ماضی سے سبق سیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تین جنگیں ہو چکی ہیں، ان جنگوں کے نتائج مزید غربت، بے روزگاری اور لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں ابتری کے طور پر سامنے آئے، میرا بھارت کی قیادت اور وزیراعظم مودی کو یہ پیغام ہے کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور تمام حل طلب مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ بات چیت کریں۔
شہباز شریف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، یہ بند ہونی چاہئیں اور دنیا کو یہ پیغام جانا چاہئے کہ بھارت بات چیت پر تیار ہے، ہم مکمل طور پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، کشمیریوں کو ملنے والے حقوق یکطرفہ طور پر 5 اگست 2019ء کے اقدام سے ختم کر دیئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ میرا بھارتی قیادت کو یہ پیغام ہے کہ تنازعات ختم کر کے ہم اپنے وسائل کو ہتھیاروں کی دوڑ کی بجائے غربت، بے روزگاری کے خاتمہ، صحت اور تعلیم کی مثالی سہولیات کیلئے استعمال میں لا سکتے ہیں، دونوں ممالک جوہری طاقتیں ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے محمد بن زید سے یہ استدعا کی کہ وہ اس ضمن میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں، ہم خلوص دل کے ساتھ بھارت کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں، بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس دنیا کی بقاء اور بقائے باہمی کا دارومدار امن پر ہے، دنیا میں اشیاء خوردونوش کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں جو تصور سے بھی زیادہ ہیں، دنیا کو ہتھیاروں کی دوڑ سے نکلنا چاہئے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین اور امریکہ کے درمیان پاکستان ایک پل ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو بدترین معاشی چیلنجوں کا سامنا ہے تاہم ہم ان چیلنجوں کا مقابلہ کریں گے، میں آخری شخص ہوں گا جو کہ کسی طور کی بھی کرپشن برداشت کروں، میری حکومت میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ ہماری حکومت آئین کے مطابق اپنی مدت پوری کرے گی، پاکستان کے اپنے بھائیوں اور بہنوں کیلئے یہ پیغام ہے کہ جس طرح خلیجی ممالک نے ریت کو سونے میں بدلا، سعودی عرب اس وقت دنیا میں تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ممالک میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے ضروری ہے کہ محمد بن سلمان اور محمد بن زید کی قیادت میں جس طرح محنت اور لگن سے کام کیا جا رہا ہیاسی طرح ہم بھی اس سے سبق حاصل کریں۔
Comments are closed.