بلدیاتی انتخابات،پیپلزپارٹی نے 9 اضلاع میں میدان مار لیا،ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری
کراچی: سندھ میں کراچی اور حیدرآباد سمیت 16 اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے اور نتائج تاخیر کا شکار، جبکہ ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا بائیکاٹ کیا ہے۔
پیپلزپارٹی نے 9 اضلاع میں میدان مار لیا جبکہ کراچی کی 246 میں سے 87 یونین کونسلز کے مصدقہ نتائج میں پیپلز پارٹی کی 46، جماعت اسلامی 27، تحریک انصاف 13 نشستیں جبکہ ایک پر آزاد امیدوار نے میدان مار لیا۔
دوسری جانب حیدر آباد ڈویژن میں بھی پیپلز پارٹی کا راج ہے، مجموعی طور پر 787 نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی، 63 امیدوار کامیاب، پی ٹی آئی نے 59، جماعت اسلامی نے 13 نشستوں پر میدان مار لیا، جی ڈی اے کے 11 اور جے یو آئی ف کے 6 امیدوار جیت گئے۔
ادھر بھان سعید آباد اور میونسپل کمیٹی ٹھٹھہ میں بھی تمام جیالے امیدوار کامیاب، میونسپل کمیٹی بدین کی 14 میں سے 12 نشستوں پر پیپلزپارٹی نے فتح سمیٹی ہے۔
نتائج کا اعلان ہونے کے بعد جیتنے والے امیدواروں اور ان کے حامیوں نے جشن منایا، مٹھائیاں تقسیم کیں ، ہوائی فائرنگ بھی کی۔
نتائج میں تاخیر
بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی ڈویژن کے 7 اضلاع کی 1200 نشستوں پر پولنگ کے نتائج مرتب نہیں کیے جاسکے، شہر کے بیشتر اضلاع سے نتائج کا سلسلہ رک گیا۔
ادھر جماعت اسلامی نے 100 سے زائد یونین کونسلز کی نشستیں جیتنے اور اکثریت حاصل کرنے، پیپلز پارٹی نے 80 سے زائد یوسیز اور تحریک انصاف نے 50 یوسیز میں فتح حاصل کرنے کا دعویٰ کیا۔
اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق کوئی بھی جماعت میئر کے لیے واضح اکثریت حاصل نہیں کرسکی ہے جبکہ جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنا میئر اور ڈپٹی میئر لانے کی پوزیشن میں ہے، کچھ وارڈ ایسے ہیں جہاں وارڈ ممبر 31 اور 150 ووٹ لے کر بھی غیر سرکاری نتائج کے مطابق کامیاب ہوئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے ابتدائی انتخابی نتائج آج جاری کیے جائیں گے، کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں تاخیر پر پیپلز پارٹی نے تشویش جبکہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے پر اپنے بیان میں کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پیپلز پارٹی نے کلین سویپ کرلیا ہے، پیپلزپارٹی کے رہنما اور ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی نے کراچی میں بھاری اکثریت سے یونین کمیٹیوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔
پیپلز پارٹی رہنماؤں کے دعوے کے مطابق کیماڑی، ملیر اور ضلع جنوبی میں انہیں سبقت حاصل ہے اور بیشتر یونین کمیٹیوں میں ان کے امیدوار جیت چکے ہیں، پیپلز پارٹی کے مطابق صدر ٹائون میں ان کے امیدوار نجمی عالم نے پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کو بھی چیئرمین کے عہدے پر شکست دی ہے، اسی طرح رکن سندھ اسمبلی اشرف قریشی اور فردوس شمیم نقوی کو بھی ہرانے کے دعوے کیے جارہے ہیں۔
اس معاملے پر پی ٹی آئی کے بیانات بہت محدود ہیں جبکہ پی ٹی آئی کراچی کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمیں 50 سے زائد یوسیز پر فتح حاصل ہوچکی ہے، خرم شیر زمان اور فردوس شمیم نقوی بھی جیت رہے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کے ساتھ عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔
جماعت اسلامی اسلامی میڈیا سیل کے مطابق میئر کے امیدوار حافظ نعیم الرحمن کامیاب ہوگئے ہیں، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا کو بتایا کہ اب تک ہم 100 یو سیز پر کامیابی حاصل کرچکے ہیں، ٹی ایل پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 3 یوسیز ہم جیت چکے ہیں، پندرہ سے زائد یوسیز میں برتری حاصل ہے، رات گئے نتائج کی تیاری پر کام جاری تھا، آر او کے دفاترکے باہر امیدوار نتائج کے منتظر تھے۔
صوبائی الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے کہا کہ تمام پولنگ اسٹیشنز سے نتائج آر اوز کے دفتر پہنچ رہے ہیں، یہ ایک گھمبیر معاملے ہے، ایک یوسی کا رزلٹ بنانے میں وقت لگتا ہے، ہر یوسی کے 4 وارڈز ہیں اور اوسط 20 پولنگ سٹیشنز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک بھی پولنگ سٹیشن کا نتیجہ نہ آئے تو یوسی کا نتیجہ مکمل نہیں ہوتا، کمپیوٹر ایکسل پر رزلٹ بن رہا ہے، ان انتخابات میں آرٹی ایس سسٹم کا استعمال نہیں کیا گیا۔
حتمی اور سرکاری نتائج
لیاری ٹاؤن ، صدر ٹاؤن
لیاری ٹاؤن یوسی پانچ سے پی پی کے شاہد بلوچ 3651 ووٹ لے کر چیئرمین منتخب، یوسی 8 سے عبدالمجید 4849 ووٹ لے کر کامیاب، یوسی 9 سے پی پی کے غلام یاسین 3480 ووٹ لے کر چیئرمین منتخب ہوگئے۔
لیاری ٹاؤن کی یونین کونسل گیارہ سے پیپلزپارٹی کے اسلم میمن چیئرمین منتخب ہوگئے، جبکہ یوسی 12صدر ٹاون پیپلزپارٹی کےنجمی عالم 2711 ووٹ لیکر وائس چیئرمین منتخب ہوئے۔
حتمی اور سرکاری نتائج کے مطابق وارڈ کونسلر پر پیپلزپارٹی 30، جماعت اسلامی 17، پی ٹی آئی گیارہ پر کامیاب ہوگئی ہے جبکہ ن لیگ اور جے یو آئی کے حصے میں ایک ایک نشست آئی۔
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے اپنی نشست پر کامیابی حاصل کی جبکہ صدر ٹاؤن سے پی ٹی آئی کے میئر کے امیدوار خرم شیر زمان کو پی پی کے امیدوار نے شکست دے دی۔
یو سی 4 بفرزون جماعت اسلامی کے امیدوار محمد ابرار 6428 ووٹ لے کر چیئر مین کی نشت پر کامیاب ہوئے۔
ملیر ٹاؤن
ملیر ٹاؤن کی یوسی تین سے پی ٹی آئی کے عاصم حیدر چیئرمین منتخب ہوگئے جبکہ اسی یونین کونسل کے تین وارڈ پر تحریک انصاف اور ایک پر پیپلزپارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے۔ ملیر ٹاؤن یوسی 9 سے پیپلزپارٹی کے صابر علی چیئرمین منتخب ہوئے اور یوسی 10 سے پی پی کے افتخار احمد 1766 ووٹ لے کر چیئرمین قرار پائے۔
ضلع جنوبی
یوسی 2 وارڈ 2 پولنگ سٹیشن نمبر 6 شاہین سکول مسجد روڈ بہار کالونی لیاری میں جماعت اسلامی رضوان 262 ووٹ لے کر پہلے جبکہ پی ٹی آئی کے راحیل 121 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
ضلع وسطی
نارتھ ناظم آباد ٹاؤن یو سی 8 وارڈ 4 پی ایس 201 بوتھ نمبر 1 سے جماعت اسلامی کے امیدوار برائے چیئرمین حافظ نعیم نے 77 ووٹ سے آگے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار ابو بکر 28 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں، جنرل کونسلر کیلئے جماعت اسلامی کے امیدوار 98 ووٹ سے آگے پیپلز پارٹی 8 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر موجود ہے۔
نارتھ ناظم آباد ٹاؤن یوسی 8 وارڈ 4 پولنگ سٹیشن 201 بوتھ نمبر 2 کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ بھی موصول یہاں بھی جماعت اسلامی کے امیدوار برائے چیئرمین حافظ نعیم 121 ووٹ لیکر آگے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار برائے چئیرمین ابو بکر 25 ووٹ لیکر دوسرے نمبر ہیں۔
ضلع شرقی
یوسی 2 وارڈ 3 صفورا ٹاؤن محمدی سکول کنیز فاطمہ کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ موصول ہو گیا، جماعت اسلامی کے ہنزلہ 233 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر تحریک انصاف کے سید حسن 56 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
یو سی 2 سولجر بازار وارڈ 4 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق تحریک انصاف کے فردوس شمیم 184ووٹ لے کر پہلے نمبر پر موجود، جماعت اسلامی کے مبشر علوی 96 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
یوسی 3 وارڈز، 2، ٹی ایم سی سہراب گوٹھ کے نتیجے کے مطابق جماعت اسلامی کے امیدوار برائے وارڈ کونسلر جان محمد 59 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے جبکہ آزاد امیدوار 40 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر رہے ہیں۔
یوسی 5 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق تحریک انصاف کے ارسلان خالد 105 ووٹ لے کر پہلے جبکہ جماعت اسلامی کے کلیم الحق 20 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
چنیسر ٹاؤن، یو سی 8 کاغیرحتمی نتیجہ بھی موصول ہو گیا، چیئرمین کیلئے پیپلز پارٹی کے اورنگزیب تاج 25 ووٹ لیکر آگے ہیں، جماعت اسلامی کے طارق جمیل 14 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہیں، ضلع ملیر، ابراہیم حیدری، یو سی 7 کا غیر حتمی نتیجہ چیئرمین کیلئے جماعت اسلامی کے مسعود اختر 23 ووٹ لیکر آگے ہیں پی ٹی آئی کے قاضی ظفر محمود 15 ووٹ لیکردوسرے نمبر پر ہیں۔
لانڈھی
یو سی 7 پولنگ سٹیشن 39 بوتھ 02، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجہ جماعت اسلامی 34 ووٹ لیکر آگے پی ٹی آئی اور مہاجر قومی موومنٹ کو 8، 8 ووٹ ملے ہیں۔
یوسی 7 واوڈ نمبر 4 کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج موصول ہو گئے، جماعت اسلامی نے چیئرمین کی نشست پر 208 ووٹ حاصل کیے، پی ٹی آئی 131 اور مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین نے 57 ووٹ حاصل کیے۔
کورنگی
یو سی 4 وارڈ 1 میں چیئرمین کی نشست پر جماعت اسلامی کے کریم 139 ووٹ لیکر آگے جبکہ پی ٹی آئی کے حسن ظفر 81 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پرہے، جنرل ممبر کی نشست پر جماعت اسلامی امیدوار نے 138، پی ٹی آئی کے شجاعت نے 81 ووٹ حاصل کیے ہیں۔
یوسی 3، وارڈ 2، وارڈ ممبر کی نشست پر جماعت اسلامی کے مصعب 126 ووٹ لے کر آگے جبکہ پیپلز پارٹی علی احسن 47 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں، چیئرمین نشست پر جماعت اسلامی منصور احمد 122 لے کر پہلے نمبر پر ہیں جبکہ تحریک انصاف کے مبشر 71 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
یو سی 5 وارڈ 1 میں چیئرمین نشست پر تحریک انصاف امجد حسن 68 لے کر آگے جبکہ تحریک لبیک 37 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، ماڈل کالونی یوسی 4 وارڈ 4 میں جنرل ممبر کی نشست پر تحریک انصاف کے محمد کاشف کو 40 ، جماعت اسلامی کو 39 ووٹ ملے، یو سی1، وارڈ ممبر کی نشست پر تحریک لبیک 89 ووٹ کے ساتھ آگے جبکہ مسلم لیگ ن کو 76 ووٹ ملے ہیں۔
نمبر 6 یو سی 8 پولنگ سٹیشن 72 کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ موصول ہو گیا جس کے مطابق جماعت اسلامی کے عبد الرحیم 93 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ ٹی ایل پی کے محمد آصف 16 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبرپر ہیں، پیپلز پارٹی کے محمد فیصل 10 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
یوسی 8 وارڈ 1 لانڈھی ٹاؤن کا غیر سرکاری نتیجہ بھی موصول ہو گیا جس کے مطابق جماعت اسلامی کے محمد شکیل 39 ووٹ لے کر آگے ہیں جبکہ تحریک لبیک کے فیاض ولی 5 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
یو سی 7 وارڈ 4 میں جماعت اسلامی کے محمد مدثر 424 ووٹ لیکر آگے ہیں، تحریک انصاف کے فروغ حسین 51 ووٹ لیکر دوسرے، تحریک لبیک کے محمد محبوب 20 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر ہیں۔
ضلع کیماڑی
یوسی 2 وارڈ 4 سعید آباد سیکٹر 17 دی ایجوکیٹر سکول جماعت اسلامی کے سید شیر علی 27 ووٹ لے کر پہلے جبکہ پیپلز پارٹی کے وزیر محمد 25 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
جامشورو
میونسپل کمیٹی کوٹری وارڈ نمبر 1 کے پولنگ سٹیشن نمبر 1 کے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق جامشورو اتحاد پارٹی کے مشتاق علی شورو 226 ووٹ لے کر آگے ہیں، پیپلز پارٹی کے قاضی خالد حسین 156 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔
ٹاؤن کمیٹی بھان سعید آباد وارڈ نمبر6 کا مکمل غیرحتمی نتیجہ موصول ہو گیاپیپلزپارٹی کے قربان علی 212 ووٹ لے کر کامیاب، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے دریا خان لغاری 91 ووٹ لےسکے۔
میونسپل کمیٹی کوٹری کے وارڈ 7 کا مکمل نتیجہ پی پی امیدوار عمیر جاوید قریشی 828 ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے، جامشورو اتحاد کے حسین بخش عاقل بگھیو 485 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
میونسپل کمیٹی کوٹری کے وارڈ 8 کا مکمل نتیجہ بھی موصول ہو گیا، پیپلز پارٹی کےعبدالخالق قمبرانی 619 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ جامشورو اتحاد کے لیاقت علی 588 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
ٹھٹھہ
میونسپل کمیٹی ٹھٹھہ وارڈ نمبر 4 کے پولنگ سٹیشن بوائز ڈگری کالج کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ موصول ہو گیا، پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر یوسف میمن 342 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں جبکہ آزاد امیدوار جاوید شاہ 157 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔
ٹاون کمیٹی مکلی کے وارڈ نمبر 5 کا مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ بھی موصول ہو گیا، پیپلز پارٹی کے فدا شاہ 270 ووٹ لیکر کامیاب جبکہ جماعت اسلامی کے محمد علی خٹک کو 34 ووٹ ملے ہیں۔
حیدر آباد
یوسی 31 وارڈ 3 کے پولنگ سٹیشن نمبر 5 کا نتیجہ موصول ہو گیا، پیپلز پارٹی کے چئیرمین کے امیدوار مسیح الزمان 109 ووٹ لے کے آگے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے چئیرمین امیدوار شاہد خان 75 ووٹ لے کر پیچھے ہیں، بائیکاٹ کے باوجود ایم کیو ایم پاکستان کو 36 ووٹ کاسٹ کیے گے۔
پولنگ سٹیشن یو سی 125 وارڈ 4 کا نتیجہ موصول ہو گیا جس کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین کے امیدوار برکت علی ببر 79 ووٹ لے کر آگے ہیں، قومی عوامی تحریک کے امیدوار علی حسن چانڈیو 20 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔
یونین کمیٹی نمبر 32 کے پولنگ سٹیشن نمبر 2 کا نتیجہ موصول ہو گیا، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے امیدوار عبدالرزاق 91 ووٹ لے کر آگے ہیں جبکہ تحریک لبیک کے امیدوار فراز علی 8 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔
یو سی 125 وارڈ نمبر 4 کے پولنگ سٹیشن ایچ ڈی اے آفس کا نتیجہ بھی موصول ہو گیا جس کے مطابق پیپلز پارٹی کے برکت علی ببر 79 ووٹ لے کر آگے جبکہ قومی عوامی تحریک کے امیدوار علی حسن چانڈیو 20 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
سیہون شریف
میونسپل کمیٹی سیہون کے وارڈ 1 کے غیر سرکاری غیر حتمی مکمل نتائج مل گئے، پیپلز پارٹی کے امیدوار مرتضیٰ سرور اوٹھو 624 ووٹ لیکر کامیاب جبکہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے امیدوار علی نواز رند 224 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
میونسپل کمیٹی سیہون کے وارڈ 5 کا غیر سرکاری غیر حتمی مکمل نتیجہ موصول ہو گیا، پیپلز پارٹی امیدوار دلدار علی سولنگی 810 ووٹ لیکر کامیاب، آزاد امیدوار فیاض علی سولنگی 184 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
ٹاؤن کمیٹی بھان سعید آباد کے تمام 8 وارڈز پر پیپلز پارٹی کامیاب ہو گئی، وارڈ نمبر 1 پر پیپلز پارٹی کے ایڈووکیٹ نوید میمن نے 293 ووٹ، وارڈ نمبر 2 پر پیپلز پارٹی کے محمد صدیق میمن 189 ووٹ، وارڈنمبر 3 پر پیپلز پارٹی کے امداد علی بگھیو 390 ووٹ، وارڈ نمبر 4 پر پیپلز پارٹی کے محمد رجب بگھیو 556 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔
وارڈ نمبر 5 پر پیپلز پارٹی کے عبداللہ شورو بلا مقابلہ منتخب ہو گئے، وارڈ نمبر 6 پر پیپلز پارٹی کے قربان علی ببر 212 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، وارڈ نمبر7 پر بھی پیپلز پارٹی کے سید زوار شاہ 400 ووٹ لے کر آگے ہیں، وارڈ 8 پر پیپلز پارٹی کے محمد صدیق میمن 652 ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے۔
وارڈ نمبر 10 کے غیر سرکاری غیر حتمی مکمل نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار علی اکبر بلوچ 612 ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے جبکہ پی ٹی آئی کے پرویز چانڈیو 68 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
ٹنڈومحمد خان
میونسپل کمیٹی ٹنڈومحمد خان وارڈ نمبر 18 کے پولنگ اسٹیشن بوائز سکول کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ موصول ہو گئے، پیپلز پارٹی کے عبدالکریم 312 ووٹ لے کر آگے، آزاد امیدوار عبدالرحیم 288 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
ٹنڈواللہ یار
میونسپل کمیٹی ٹنڈو اللہ یار وارڈ نمبر 3 کے پولنگ سٹیشن اے سیکشن تھانہ کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کے نواز بلوچ 172 ووٹ لے کر پہلے جبکہ پی ٹی آئی کے شاہد بیگ 78 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
دادو
میونسپل کمیٹی جوہی، وارڈ نمبر 4 کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ بھی موصول ہو گیا، پیپلز پارٹی کے میر مرتضیٰ تھیم 320 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے، آزاد امیدوار روشن باہوٹہ 186 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
میونسپل کمیٹی دادو وارڈ نمبر 5 کے پولنگ سٹیشن گرلز سکول کے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کے قربان چانڈیو 304 ووٹ لے کر پہلے پی ٹی آئی کے سعید احمد سومرو 133 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
میونسپل کمیٹی دادو وارڈ نمبر 6 کے پولنگ سٹیشن گرلز سکول کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ موصول ہوگیا، پیپلز پارٹی کے حفیظ جمالی 436 ووٹ لے کر پہلے پی ٹی آئی کے نواب علی شاہ 366 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں
میونسپل کمیٹی دادو وارڈ نمبر 8 کے پولنگ سٹیشن بوائز ہائی سکول کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ بھی موصول ہو گیا، پی ٹی آئی کے وقار لاشاری 214 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر موجود، جبکہ پیپلز پارٹی کے بشیر دین قریشی 181 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
میونسپل کمیٹی خیرپور ناتھن شاہ، وارڈ نمبر 11 کے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کے محمد بروہی 281 ووٹ لے کر کامیاب ، پی ٹی آئی امیدوار لال بخش بروہی 278 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
میونسپل کمیٹی دادو وارڈ نمبر 19 کے پولنگ سٹیشن ٹی بی ہسپتال کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ موصول ہو گیا، پیپلز پارٹی کے ریاض حسین گوپانگ 588 ووٹ لے کر آگے، پی ٹی آئی کے یاسین سولنگی 345 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔
میونسپل کمیٹی دادو کے وارڈ 21 کا مکمل نتیجہ موصول ہو گیا، پاکستان پیپلز پارٹی کے حاجی لائق 392 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے، آزاد امیدوار بشیر احمد 50 ووٹ لے کر دوسرے نمبر ہیں۔
سجاول
ٹاؤن کمیٹی جاتی، وارڈ نمبر 1 کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ بھی موصول ہو گیا، پیپلز پارٹی جمن خان ملکانی 564 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ ایس یو پی کے امیدوار اشرف تھہیم 302 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
ٹاؤن کمیٹی میرپور بٹھورو وارڈ نمبر 2 کے پولنگ سٹیشن ہائر سکینڈری سکول کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کے ایاز سوہو 210 ووٹ لے کر پہلے جبکہ قومی عوامی تحریک کے یوسف کنبھار 66 لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
ٹاؤن کمیٹی میرپور بٹھورو وارڈ نمبر 3 کے پولنگ سٹیشن بوائز سکول کے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کے غلام علی خواجہ 288 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں جبکہ جے یو آئی کے محمد طاہر کٹی 28 لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
ٹاؤن کمیٹی جاتی، وارڈ نمبر 4 کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ موصول ہو گیا، پیپلز پارٹی کے یوسف میمن 954 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ آزاد امیدوار دلدار سمیجو 687 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
بدین
ٹاؤن کمیٹی شہید فاضل راہو وارڈ نمبر 1 کے پولنگ سٹیشن نمبر 1 کے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کے عمر خان 395 ووٹ لے کر پہلے جبکہ جی ڈی اے کے ذوالفقار علی 311 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
ٹاؤن کمیٹی شہید فاضل راہو وارڈ نمبر 4 کے پولنگ سٹیشن نمبر 1 کے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کے عبدالسلام آرائیں 282 ووٹ لے کر پہلے جبکہ جی ڈی اے کے جمیل احمد گجر 183 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
ٹاؤن کمیٹی کڑیو گھنور میں پیپلز پارٹی نے تمام کے تمام 06 وارڈز جیت لیے ہیں، ٹاون کمیٹی گولارچی میں پیپلز پارٹی چھ میں سے پانچ وارڈز پر کامیاب ہو گئی۔
ماتلی
ماتلی سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق میونسپل کمیٹی کے 12 وارڈوں میں سے پی پی کے11 نامزد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ وارڈ 1 سے پی پی کا امیدوار عبدالرحمٰن ہالی پوٹہ نے 938 ووٹ جبکہ مدمقابل پی ٹی آئی کے ظہیر احمد نظامانی نے 343 ووٹ لیے۔ وارڈ 2 سے پی پی امیدوار عزیز اﷲ ببر 535 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے عبدالسلام مدو پٹھان نے357 ووٹ لیے۔
وارڈ3 سے پی پی کے امیدوار الھبخش چوہان 825 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ ان کے مد مقابل آزاد امیدوار عمران کمبوہ نے 267 ووٹ لیے۔ وارڈ4 سے پی پی امیدوار عبیداﷲ نظامانی نے 952 ووٹ لیے ان کے مخالف پی ٹی آئی کے امیدوار عبدالہادی نظامانی نے 246 ووٹ حاصل کیے۔
وارڈ 5 سے پی پی امیدوار محمد جمیل لڈو کشمیری نے 798 ووٹ لیے اور ان کے مقابلہ میں موجود پی ٹی آئی کے امیدوار عبدالقدر بنگش نے397 ووٹ لیے۔
مٹیاری
مٹیاری میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں مٹیاری شہر میں جی ڈی اے نے میدان مار لیا،غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق مٹیاری کے 7وارڈ میں سے چار وارڈز میں جی ڈی اے کے نامزد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی جبکہ تین وارڈ میں پیپلزپارٹی کے نامزد امیدوار جیت گئے۔
میرپور ساکرو ٹاؤن
میرپور ساکرو ٹاؤن پر بڑا سیاسی اپ سیٹ سامنے آیا ہے دو وارڈ پر پر پی پی امیدواروں کو شکست کا سامنا رہا جبکہ صرف ایک وارڈ پر پی پی امیدوار کامیاب ہوا ہے۔
میہڑ
میونسپل کمیٹی میہڑ کے تمام 14 وارڈوں میں پی ٹی آئی نے میدان مار لیا اور 9 نشستیں اپنے نام کرلیں۔ پی پی پی 4 نشستیں حاصل کرسکی۔ پی پی پی(شہید بھٹو) بھی ایک سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔
بلدیاتی الیکشن پولنگ
بلدیاتی الیکشن کیلئے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی، مجموعی طور پر تقریباً 80 لاکھ سے زائد شہریوں نے ووٹ کا حق استعمال کیا۔
ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی الیکشن کیلئے پولنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا گیا، تاہم پاکستان پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتوں کے امیدواروں نے الیکشن میں حصہ لیا۔
کراچی ڈویژن کے 7، حیدر آباد ڈویژن کے 9 اضلاع میں پولنگ ہوئی، کراچی اور حیدر آباد شہر کے علاوہ جامشورو، مٹیاری، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈوالہ یار، دادو، ٹھٹھہ ، سجاول، بدین کے علاقوں میں بھی ووٹ کاسٹ کئے گئے۔
کراچی ڈویژن کے 7 اضلاع (وسطی، شرقی، جنوبی،غربی، کیماڑی، کورنگی، ملیر) کی 25 ٹاؤنز کی 246 یوسیز کے 984 وارڈز میں بلدیاتی انتخابات کیلئے ووٹنگ کا عمل کامیابی سے مکمل ہو گیا۔
اب تک کے نتائج کے مطابق میونسپل کمیٹی دادو وارڈ نمبر 19 کے پولنگ اسٹیشن ٹی بی ہسپتال میں پیپلز پارٹی کے ریاض حسین گوپانگ 588 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے یاسین سولنگی 345 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
میونسپل کمیٹی دادو وارڈ نمبر 6 کے پولنگ سٹیشن گرلز سکول کے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کے حفیظ جمالی 436 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر جبکہ پی ٹی آئی کے نواب علی شاہ3 66 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
جامشورو ٹاؤن کمیٹی بھان سید آباد وارڈ نمبر 7 کے پولنگ بوتھ گرلز سکول کے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کے سید زوار شاہ 93 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر جبکہ سندھ یونائٹڈ پارٹی کے علی اکبر 37 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
جامشورو ٹاؤن کمیٹی بھان سید آباد وارڈ نمبر 6 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے میں پیپلز پارٹی کے قربان علی 212ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں جبکہ سندھ یونائٹڈ پارٹی کے دریا خان لغاری 91 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
حیدرآباد ڈویژن کے 9 اضلاع میں بھی بلدیاتی انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل مکمل ہو گیا جہاں نتائج کیلئے ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔
حیدرآباد میں 2551، دادو میں 1436، جامشورو میں 839، ٹنڈوالہیار میں 781، مٹیاری میں 715 اور ٹنڈومحمد خان میں 452 امیدواروں نے مختلف نشستوں پر الیکشن میں حصہ لیا۔
سندھ بلدیاتی انتخابات کے لئے 8706 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے، مردوں کے لیے 1204 اور خواتین کے لیے 1170 پولنگ سٹیشنز بنائے گئے۔
پولنگ کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے، رینجرز کو بھی بطور کوئیک رسپانس فورس تعینات کیا گیا۔
Comments are closed.