حکمران افغانستان سے متعلق غیر ذمہ دارانہ بیانات کی بجائے ان سے بات کریں، عمران خان
اسلام آباد: سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت کی عدم توجہ کے باعث دہشت گردی بڑھ رہی ہے، سرحدی معاملات کا کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس ہے.
اسلام آباد میں دہشتگردی پر سیمینار سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا حکمرانوں سے کہتاہوں لوگوں کو گمراہ نہ کریں۔
انھوں نے حکمرانوں کو مشورہ دیا کہ جھوٹ نہ بولیں، حکمران افغانستان سے متعلق غیر ذمہ دارانہ بیانات کی بجائے ان سے بات کریں، عمران خان نے کہا کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ افغانستان میں یہ کر لیں گے وہ کر لیں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہاجب تک بیٹھ کر بات نہیں کریں گے تو دہشت گردی نہیں رکے گی،ان کا کہناتھامیں نے پہلے کہہ دیا تھا کہ قبائلی علاقوں میں دوبارہ مسائل ہوئے تو پورا پاکستان متاثر ہوگا۔
انھوں نے کہا افغانستان سے امریکہ کے انخلا کا فائدہ اٹھانے کی بجائے طالبان حکومت دوریاں اچھی نہیں ہیں،ٹی ٹی پی کو افغان حکومت نے نکلنے پر مجبور کیا انھیں واپس پاکستان بھیجا گیا.
افغانستان میں مختلف گروپس لڑ رہے تھے، تحریک طالبان پاکستان امریکاکی مدد کرنے پر ہمارے خلاف ہوگئے ، ہمارے دشمنوں نے بھی موقع سے فائدہ اٹھایا اور کارروائیاں کیں۔
عمران خان نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے، اس سے وقت پر نہ نمٹا گیا تو اس کے منفی اثرات ہوں گے، ماضی میں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو نقصان ہوا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے واقعے میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، اس وقت پرویز مشرف نے نائن الیون کے بعد سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو مدعو کیا ، سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ ہم امریکا کی صرف لاجسٹک سپورٹ کریں گے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا امریکی جنگ کے اثرات پاکستان میں اب تک موجود ہیں، میرا ہمیشہ سے موقف رہا کہ امریکا کی جنگ میں نہیں پڑنا چاہیے، میرے موقف کے بعد مجھے برا بھلا کہا گیا، تنقید کی گئی اور طالبان خان کہاگیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ امریکی انخلا کے بعد پاکستان کے پاس افغانستان سے دوستی کا سنہرا موقع تھا، افغانستان میں پہلی دفعہ پاکستان حامی حکومت آئی، ہمارے دور میں افغانستان کی نئی حکومت سے اچھے تعلقات تھے۔
عمران خان نے کہا کہ جب امریکا افغانستان آیا تو مجاہدین دہشت گرد قرار دیئے گئے، تحریک طالبان پاکستان امریکاکی مدد کرنے پر ہمارے خلاف ہوگئے، پاکستان میں سب سے زیادہ نقصان خودکش حملوں سے ہوا ، امریکا کے پاس بھی خود کش حملے روکنے کا طریقہ کار نہیں تھا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں ہمارے دشمنوں نے بھی موقع سے فائدہ اٹھایا اور کارروائیاں کیں۔ ہم نے اشرف غنی حکومت سے تعلقات بہتر کرنے کی بہت کوشش کی ، طالبان اور اشرف غنی حکومت کے درمیان سیاسی حل نکالنے کے لیے کردار ادا کیا.
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان میں 35سے 40 ہزار لوگ شامل ہیں ،ٹی ٹی پی کے پاس 5 ہزار لوگ لڑنے والے ہیں، افغان طالبان نے ٹی ٹی پی پر دباؤ ڈالا کہ پاکستان واپس جائیں، افغانستان سے واپس آنے والے 40 ہزار لوگوں کو سیٹ کرنے کی ضرورت تھی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ قبائلی علاقوں کا خیبر پختونخوا میں انضمام سیاسی کوششوں سے ممکن ہوا، فاٹا بہت پیچھے تھا پیسہ خرچ کرنے کی ضرورت تھی مگر ہمارے پاس نہیں تھا، فاٹا انضمام کے بعد صوبوں نے 3 فیصد بجٹ فاٹا کو دینے کا اعلان کیا، پنجاب اور خیبرپختونخوا نے پیسے دیئے باقی دونوں صوبوں نے انکار کردیا۔
ملک کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ آج ملکی معیشت کے حالات سب کے سامنے ہیں، کراچی میں جرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے، حکمرانوں نے کیا کیا؟سیلاب متاثرین کے نام پر دنیا سے پیسے مانگ رہے ہیں۔
Comments are closed.