نئے صوبوں کے قیام پر پارلیمانی کمیٹی کام کررہی ہے،اسپیکرقومی اسمبلی

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے نئے صوبوں کے قیام پر پارلیمانی کمیٹی کام کررہی ہے،اسپیکرقومی اسمبلی کا کہنا تھا تھا ایک بہتر طریقہ یہ بھی ہے ارکان اسمبلی اپنی سیاسی قیادت کو اس حوالے سے قائل کریں۔

راجہ پرویز اشرف صوبہ ہزارہ تحریک کے چئیرمین سردار محمد یوسف کی قیادت میں ہزارہ کے ارکان اسمبلی سے گفتگو کررہے تھے جنھوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات میں صوبہ ہزارہ کے قیام کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

مرکزی کوآرڈی نیٹر پروفیسر حافظ سجاد قمرجو کہ خود بھی اس ملاقات میں شریک تھے نے ملاقات کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔

پروفیسر سجاد قمر کے مطابق ملاقات میں وفاقی وزیر پارلمانی امور مرتضی جاوید عباسی، وفاقی وزیر سیفران سینیٹر محمد طلحہ محمود، وزیراعظم کے معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم اورپارلیمانی سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر سجاد اعوان شامل تھے۔

پروفیسر سجاد قمر کے مطابق ملاقات میں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ حکومت نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے ہم آہنگی چاہتی ہے اور اس کےلئے بنائی گئی کمیٹی بہترین پلیٹ فارم ہے۔

اس موقع پر وفد نے پارلیمانی کمیٹی بنانے پر اسپیکر کا شکریہ ادا کیا ۔اور کہا کہ یہ ایک بہٹ بڑا فیصلہ ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے وفد کی طرف سے استقبالیہ اور گرینڈ قومی کانفرنس برائے نئے صوبہ جات کی دعوت قبول کر لی۔

یہ کانفرنس دسمبر کے آخری ہفتہ میں اسلام آباد میں منعقد ہو گی۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ عوام کی امنگوں مطابق فیصلے کریں۔نئے صوبے بننے سے عوام کی دہلیز پر ان کے مسائل حل ہو سکتے ہیں تو اس کے لیے آئین اور قانون میں ترامیم ہو سکتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جس طرح ایٹم بم بنانے پر قوم متفق ہوئی اسی طرح قومی مفاد کے بڑے مسائل پر سب کو ساتھ چلنا چاہیے۔اور کسی کی بھی حکومت ہو قومی مفاد پر فیصلے متفقہ ہونے چاہیئے ہیں۔

راجہ پرویز اشرف نےنام لئے بغیر کہا ایک سابق وزیراعظم کا یہ کہنا کہ ملک ڈیفالٹ ہونے والا ہے۔یہ ایک بہٹ بڑا لمحہ فکریہ اور بدقسمتی ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ سب مزید اتفاق رائے پیدا کریں اور عوامی مفاد کے فیصلے کریں۔

چئیرمین تحریک صوبہ جات اور چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے اسپیکر قومی اسمبلی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ ایک خوش آئند قدم ہے۔ہم گزشتہ بارہ سال سے تحریک چلا رہے ہیں۔تین سال سے صوبہ ہزارہ کا بل قومی اسمبلی میں التواء ہے۔

سردار یوسف نے کہا پارلیمانی کمیٹی کے قیام سے ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے۔چھوٹے صوبے بننے سے انتظامی مسائل حل ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ صوبہ ہزارہ کا مقدمہ سب سے زیادہ مضبوط ہے۔اور ہزارہ کی سطح پر تمام جماعتیں اس پر متفق ہیں۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضٰی جاوید عباسی نے کہا کہ وہ پونے تین سال قبل قومی اسمبلی میں ہزارہ صوبہ کا بل پیش کر چکے ہیں۔اور اس کو التواء میں رکھا گیا۔موجودہ کمیٹی کے قیام سے عوام یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ موجودہ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔

انھوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کا جلد اجلاس منعقد کیا جائے تا کہ اس پر کام کا آغاز ہو سکے۔وفاقی وزیر سیفران سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ چھوٹے صوبے بننے سے انتظامی مسائل حل کرنے میں سہولت ہو گی۔

وفاقی وزیر سفیران نے کہا صوبہ ہزارہ کے لیے ہمارے 7 لوگوں نے جانیں قربان کی ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ صوبہ ہزارہ بنایا جائے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ جنوبی پنجاب سے جو غول صوبے کے نام پر تین سال اقتدار میں رہا ان کو سارے عرصے میں صوبے کی یاد نہیں آئی ۔وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے فلور آف ہاوس پر سابقہ حکومت کو یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ آگے بڑھیں۔

وفاقی پارلیمانی سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر سجاد اعوان اور مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر سجاد قمر کہا کہ کمیٹی کا قیام ہزارہ کے عوام کی امنگوں کی ترجمانی ہے۔نئے صوبے بننے چاہئیں اور سب سے پہلے صوبہ ہزارہ بننا چاہیے۔

Comments are closed.