عمران خان کی ٹیریان کی معلومات چھپانے پر تاحیات نااہلی درخواست پرحکم نامہ

اسلام آباد: عمران خان کی ٹیریان کی معلومات چھپانے پر تاحیات نااہلی درخواست پرحکم نامہ جاری ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو بھی طلبی کا نوٹس جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کاعمران خان کو مبینہ بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کی معلومات چھپانے پر نااہلی درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری ہوا ہے۔ 

حکم نامہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ایک شہری کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا.

پٹیشن میں میانوالی سے منتخب رکن قومی اسمبلی عمران خان کی نااہلی کی استدعا کی گئی ہے،حکم نامے کے مطابق پٹیشنر کے مطابق عمران خان نے عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت غلط معلومات فراہم کیں۔ 

حکم نامہ میں کہا گیاہے پٹیشنر کے مطابق عمران خان نے اپنے بچوں کی تفصیل میں دو کا ذکر کیا اور ایک کی معلومات چھپائیں، جب کہپٹیشنر کے وکیل نے دستاویزات کا حوالہ دے کر ثابت کرنے کی کوشش کی کہ دراصل عمران خان کے تین بچے ہیں۔

عدالت نے پٹیشنر کے وکیل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کیے، پوچھا گیا کہ آرٹیکل 199 کے تحت ہائی کورٹ یہ کیس سن سکتی ہے یا معاملہ الیکشن کمیشن جانا چاہئے؟ 

تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ پٹیشنر کے وکیل نے عدالتی نظیر پیش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اس معاملے کو دیکھ سکتی ہے۔

عمران خان اور الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین کو دو ہفتوں کے لیے پری ایڈمشن نوٹس جاری کیے جاتے ہیں، حکم نامہ کہا گیاکہ فریقین کے وکلا آئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر عدالت کی معاونت کریں۔

حسنین ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ خان صاحب ہمیشہ انکار کرتے آئے ہیں کہ میری کوئی بیٹی نہیں۔ لیکن انہوں نے کیلفورنیا میں جو بیان حلفی جمع کروا رکھا اس کی ہم نے تصدیق شدہ کاپی منگوائی ہے۔ 

چیف جسٹس کو پیش کی ہے۔ بیان حلفی چونکہ لاہور سے بن کر گیا تھا اس لیے پاکستانی عدالت اس کیس کو سن سکتی ہے۔

عمران خان کوالیکشن کمیشن نے پہلے ہی میانوالی کی نشست سے نااہل قراردیا ہوا ہے، اس حوالے سے ابہام پر ،زمینی حقائق ڈاٹ کام، کی طرف سے سینئرصحافی اسلام آباد ہائی کورٹ ایسوسی ایشن کے صدر ثاقب بشیر سے رابطہ کیا۔

ثاقب بشیر نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں متذکرہ درخواست آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی سے متعلق ہے اور درخواست گزارنے تاحیات نااہلی کےلئے عدالت سے رجوع کررکھا ہے۔

Comments are closed.