آرمی چیف تعیناتی،وزیردفاع،داخلہ اورشاہد خاقان کا الگ الگ موقف

فوٹو: فائل

اسلام آباد:آرمی چیف تعیناتی،وزیردفاع،داخلہ اورشاہد خاقان کا الگ الگ موقف،وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کہتے ہیں سمری نہ بھی آئی تعیناتی عمل مکمل ہوگا۔

سمری آئی ہے نہیں آئی یہ خبرگزشتہ روز میڈیا کی بڑی خبر تھی تاہم وزیردفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو میں سمری موصول ہونے کی تردید کردی۔

آرمی چیف کی تقرری کا نوٹیفکیشن 26 نومبر تک آجائے گا

بعد میں نجی ٹی وی جیونیوزکے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کا نوٹیفکیشن 26 نومبر تک آجائے گا۔

خواجہ آصف  نے کہا کہ پاک فوج کے اعلیٰ ترین عہدوں پر تقرری کا عمل آج سے شروع ہوچکا ہے اوروزیراعظم نے وزارت دفاع کو خط میں آرمی چیف کے لیے نام اور ڈوزیئر مانگے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ وزارت دفاع نے جی ایچ کیو کو کہا ہے کہ وہ نام کے ساتھ ڈوزیئر بھیجیں،وزیر دفاع نے کہا کہ کسی ملک میں آرمی چیف کی تقرری پر اتنا ہیجان نہیں پیدا کیا جاتا۔

پروگرام کے دوران خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ ہو جائے تو ہمیں ہاتھ جوڑ کر ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنی چاہیے کہ آئندہ یہ تقرری سیاست زدہ نہ ہو۔

عمران خان نے لانگ مارچ کے لیے 26 نومبر کی تاریخ سے متعلق سوال پر کہا کہ شاید عمران خان کا خیال ہوگا کہ صدر مملکت وزیراعظم کی سفارش پر منظوری نہیں دیں گے۔

سمری آئے نہ آئے تعیناتی عمل 2 دن میں مکمل ہو گا، وزیر داخلہ

دوسری طرف جیونیوزکے ہی پروگرام شاہزیب خانزادہ سے گفتگو میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے سمری آئے یا نہ آئے، ایک دو دن میں تعیناتی کا عمل مکمل ہو جائے گا۔

رانا ثناء نے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری کا عمل آج شروع ہوگیا جو ایک دو روز میں مکمل ہوجائے گا، وزیراعظم ہاؤس نے سمری طلب کی ہے وزارت دفاع نے بھجوانی ہے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ 18نومبر کو ایک وجہ تھی، ایک افسر کی ریٹائرمنٹ ہونا تھی، جو نام جی ایچ کیو سے آئیں گے انہیں ناموں سے تعیناتی ہوگی، میرا خیال ہے کہ 22 یا 23 نومبر تک سمری آجائے گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کی احمقانہ سوچ ہے کہ اس طرح سے اس معاملے کو پریشرائز کر سکے گا، عمران خان کا مقصد تعیناتی پر اثر انداز ہونا ہے۔

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے باقی وزرا سے الگ موقف اپنا اور نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا اہم تعیناتی کی سمری کا نہ آنا بہت بڑی ناکامی ہے۔

سمری کیوں نہیں آئی؟ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، شاہد خاقان 

اے آر وائی نیوز کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے سوال کیا کہ اہم تعیناتی کی اب تک سمری کیوں نہیں آئی؟ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سمری کے نہ آنے کا ازخود نوٹس لے سکتےہیں، اگر وزیراعظم خود ایکشن لیں گے تو یہ تقرری کے عمل میں ابہام پیدا کردے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ اہل آدمی کا نام شامل نہیں کریں گے تو وہ غیرقانونی عمل ہے اور اگر آپ اہل آدمی کی جگہ دوسرے کو رکھیں گے تو وہ بھی غیرقانونی ہی ہے۔

 سابق وزیراعظم نے کہااہم تعیناتی کی سمری میں اہلیت نظرانداز کی گئی تو معاملہ عدالت میں چیلنج بھی ہوسکتا ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزارت دفاع پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ یہ معاملہ عدالت میں چیلنج نہ ہو، وزیراعظم کو اختیار ہے کہ سمری ملنے کے بعد مزید نام بھی مانگ سکتے ہیں۔

 

Comments are closed.