اگر میں سیاست نہ کرنے والوں کو جواب دوں تو ملک کو نقصان پہنچنے گا، عمران خان

فوٹو : اسکرین گریب

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے پریس کانفرنسز کرکے کہہ آئین کے تحت فوج حکومتی ادارہ ہے، اداروں کے سربراہ آ کر پریس کانفرنس کررہے ہیں، اور ساتھ کہہ رہے ہیں کہ ہم سیاست میں نہیں ہیں.

سابق وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا ایم آئی 6 کا سربراہ آ کر کب پریس کانفرنس کرتا ہے؟ میں نے کبھی یہ دیکھا ہی نہیں ہے۔

چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا یا تو ان کے متعلق کوئی چیز ، مثلا کوئی سیکیورٹی کا مسئلہ ہو اس پر آ کر بات کریں تو سمجھ آتی ہو مگر یہاں تو سیاسی پریس کانفرنس کررہے ہیں، مجھے سمجھ نہیں آیا یہ وزیر دفاع نہیں کر سکتا تھا؟ یا وزیر داخلہ یا پھر وزیراعظم کرتے.

میرا پہلا اعتراض ہے کہ ان کا پریس کانفرنس کرنے کا کیا کام تھا؟ فیصل واڈا نے ڈرا دیا ہے کہ خونی مارچ ہوگا اور لاشیں گریں گی، اس پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں 26 سال سے سیاست کررہا ہوں، اور شاید ہی کسی نے اتنے احتجاج کیے ہوں جو ہم نے کیے ہیں.

انھوں نے مثال دی کہ ہم نے 126 دن کا دھرنا دیا، ہماری تاریخ ہے کہ ہم پُرامن آئین اور قانون کے اندر رہ کر احتجاج کرتے ہیں، 25 مئی کو ہمیں اکسایا گیا، اگر میں آگے نکل جاتا اور دھرنا کرتا تو انتشار ہونا تھا میں نے صرف اس لیے احتجاج ختم کر دیا تھا، ہمارا احتجاج پُرامن ہوگا۔

انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ ہمارا احتجاج پرُامن اور آئین و قانون کے اندر ہوگا، اسلام آباد میں ہم کوئی ایسی چیز نہیں کریں گے جس کی قانون اور عدالت نے اجازت نہیں دی ہوگی، ہم ریڈ زون میں نہیں جائیں گے۔

عمران خان نے کہا میں نے زندگی میں بڑے لوگوں کو بدلتے دیکھا ہے، جن کو میں اپنے قریب سمجھتا تھا، جب امتحان آیا تو میں نے ان کو دوسری سائیڈ بھی کھڑے ہوتے دیکھا ہے، اس (فیصل واڈا) نے کل جو کیا مجھے اس پر بہت افسوس ہوا.

سابق وزیراعظم نے کہا میں اس کی توقع نہیں کررہا تھا، اور یہ ڈرٹی ہیری کی فرمائش پر کیا گیا ، ڈرٹی ہیری صاحب جب سے اسلام آباد آئے ہیں، اس کے بعد جو ظلم اور تشدد ہونا شروع ہوا اور یہ فیصل واڈا کا بڑا قریب ہے.

کہا مجھے کوئی شک نہیں کہ اس کی فرمائش پراس نے یہ ڈرامہ کیا ہےکہ خون ہوگا اور پتہ نہیں کیا ہوگا، جن جلسوں میں فیملیز آتی ہیں، وہ کیا خون کرنے جاتی ہیں۔

عمران خان نے ڈی جی آئی ایس آئی نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ طویل پریس کانفرنس پر کہا انھوں نے کئی چیزیں کہیں، اور پی ٹی آئی کے لوگوں نے بڑا اچھا جواب دیا.

ان کا کہنا تھا کہ میرا پوائنٹ صرف یہ ہے کہ اس میں ایسی چیزیں کہی گئیں کہ اگر میں سیاست نہ کرنے والوں کو جواب دوں تو ملک کو نقصان پہنچنے گا، عمران خان نے کہا جب سے میں حکومت سے ہٹا ہوں میں نے کوشش کی کہ کوئی ایسی بات نہ ہو جس سے فوج کو نقصان پہنچنے.

میں انٹرنیشنل حوالے سے بات کررہا ہوں کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستانی فوج کمزور ہو، اور ہمیشہ کوشش کرتا ہوں کہ کوئی ایسی چیز نہ کہوں کہ دنیا میں فوج کا امیج خراب ہو کیونکہ فوج بھی میری ہے اور ملک بھی میرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کوشش کی ہے کہ اگر تنقید کروں تو تعمیری تنقید ہو، ان کا فائدہ ہو، جس طرح آپ بچوں پر تنقید کرتے ہیں کہ بچے بہتر ہوں ان کا فائدہ ہو، اب میں ڈرٹی ہیری پر تنقید کررہا ہوں.

عمران خان نے کہا یہ ڈرٹی ہیری جب سے آیا ہے اس نے جو اعظم سواتی سے کیا ہے، پہلے شہباز گِل کو ننگا کرکے اس پر تشدد کیا، کون سی قیامت آ گئی تھی؟

سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں کہہ رہا ہوں اگر میں اپنا منہ کھولنا شروع کروں تو نقصان تو میرے ملک کو ہی ہوگا، اس لیے بہت محتاط ہو کر بولتا ہوں، کئی دفعہ اشاروں سے بات کرتا ہوں، کبھی ایکس اور وائی کہہ دیتا ہوں.

میں چاہتا ہوں کہ یہ انفرادی لوگ غلطیاں کررہے ہیں، فوج کا ادارہ بچا رہے، پوری بات بتا دیں کہ بند کمروں میں اور بھی کیا باتیں ہوتی تھیں۔ امریکی سفارت خانے میں لوگ جا کر مل رہے تھے، پھر خبریں آ رہی تھیں کہ نواز شریف سے جا کر لوگ مل رہے ہیں.

کہا مجھے پوری سازش کا تو پتہ چل گیا تھا، میں نے جنرل باجوہ کو بتایا کہ اس وقت اگر یہ سازش کامیاب ہو گئی تو اس کا پاکستان کی معیشت پر ڈائریکٹ نقصان ہوگا، اور کوئی سنبھال نہیں سکے گا کیونکہ معیشت کا انحصار سیاسی استحکام پر ہے۔

میں نے ان سے کہا کہ یہ سن رہا ہوں کہ توسیع کی بات ہو رہی ہے یا آرمی چیف کی بات ہو رہی ہے، میں نے کہا تھا کہ اگر یہ آپ کو آفر کررہے ہیں تو ہم بھی آفر کر دیتے ہیں لیکن اس وقت حکومت کو نہیں ہٹانا ورنہ پاکستان نہیں سنبھلے گا، اور بالکل وہی ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کیا ڈیل کرنا تھی؟ مجھے کوئی کیا دے سکتا ہے؟ انہوں نے نہیں روکا، میں نہیں کہتا کہ یہ اس سازش کا حصہ تھے، اگر انکوائری ہو گی تو پتہ چلے گا لیکن روک تو سکتے تھے، نہیں روکا تو ملک کے حالات دیکھیں.

انھوں نے کہا میں ڈگی میں ملنے نہیں گیا، ہماری ملاقات ایوان صدر میں ہوئی تھی، عمران خان نے بتایا ڈاکٹر عارف علوی بیچ میں تھے، اجلاس میں صرف ایک بات کہی تھی کہ اس ملک کو دلدل سے نکالنا ہے تو سوائے صاف اور شفاف انتخابات کے اور کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم نے رانا ثنا اللہ کی طرف سے ارشد شریف کے قتل میں شریک جرم قرار دینے سے متعلق سوال پر کہا کہ بدقسمتی دیکھیں کہ رانا ثنا اللہ اس ملک کا وزیر داخلہ ہے، عابد شیر علی کے والد کہتے ہیں کہ اس نے 18 قتل کیے ہوئے ہیں.

عمران خان نے کہا سارا فیصل آباد جانتا ہے کہ یہ ہر جرم میں شریک ہے۔ شہباز شریف اور ان کے بیٹے کو سزا ہونے لگی تھی، 16 ارب روپے کے ایف آئی اے کے کیس تھا، اور نیب میں 8 ارب روپے کا ٹی ٹی کا کیس تھا، وہ وزیر اعظم بن گئے.

وہ وزیر اعظم بنے اور 4 گواہ مر چکے ہیں، اور ایف آئی اے کا ایک تفتیش کار مر چکا ہے، کسی نے تحقیقات نہیں کیں کہ ان سب کو دل کا دورہ کیسے پڑ گیا؟ اور یہ بری ہوگئے۔ اسحٰق ڈار کی منی لانڈرنگ پر بی بی سی کی ڈاکومینٹری بنی، وہ آج وزیر خزانہ ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ شیریں مزاری کے پاس ارشد شریف کا میسیج ہے، اس میں کہہ رہا ہے کہ میری جان خطرے میں ہے، ان کی والدہ سے جا کر پوچھ لیں کہ اس کو کدھر سے خطرہ تھا، کیا اس کو عمران خان سے خطرہ تھا؟

عمران خان نے کہا میں نے اس کو مشورہ دیا کہ تم ملک سے باہر چلے جاؤ، وہ دلیر اتنا تھا کہ نہیں جانا چاہتا تھا، سوال پرکہا کہ سب کو پتہ ہے کہ ارشد شریف کا منہ کیوں بند کرانے کی کوشش کی گئی؟

اس کے پروگرام اٹھا کر دیکھ لیں، ارشد شریف سے کس کو خطرہ تھا، ان کی ٹوئٹس دیکھ لیں، یہ چھپی ہوئی بات تو نہیں ہے، ان کے جنازے پر بہت عوام تھی، شاید ضیا الحق کے زمانے میں مجھے کہتے ہیں کہ اتنا بڑا جنازہ تھا.

کہالوگ ارشد شریف کی سچائی کو جانتے تھے، میں نے لوگوں میں اتنا زیادہ صدمہ نہیں دیکھا، گھروں میں خواتین افسردہ ہیں، ڈرٹی ہیری نے خوف پھیلا یاہوا ہے، سارے ڈرتے ہیں کہ میں کچھ بولوں گا تو کچھ ہو جائے گا۔

سائفر سے متعلق عمران خان نے کہا کہ سائفر کو پہلے میں نے کابینہ میں رکھا، کابینہ میں اس کے منٹس تھے، پہلے تو یہ جھوٹ بولتے رہے کہ سائفر نہیں ہے، لوگوں سے جھوٹ نہ بولیں، کامرہ کے اندر پتہ نہیں کیا ہوا تھا؟

میں نے سائفر کو نیشنل سیکیورٹی کونسل میں رکھا، اس میں فیصلہ ہوا کہ ہم امریکا کی مذمت کریں گے اور ڈی مارش کریں گے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے ہماری ایجنسیز کا رول بڑھ گیا تھا، وہ لوگوں کو اٹھا لیتے تھے. میرے دور میں دو کیس تھے.

انھوں نے کہا اسد طور کا مجھے پتہ چلا کہ کیس کی کچھ اور تھا، وہ ایجنسز کا کیس نہیں تھا، مطیع اللہ کا کیس ایجنسیز کا تھا اور مجھے نہیں پتہ ، کوئی ادارہ قانون سے اوپر نہیں ہونا چاہیے، ہمارے مافیاز قانون سے اوپر ہیں، سیاست دان این آر او مانگتے ہیں.

اگر پاکستان میں سیاسی جماعت نہ ہو تو پاکستان افراتفری کی طرف چلی جائے، اور کوئی فوج ملک کو کنٹرول نہیں کرسکے گی اگر ملک میں افراتفری ہو گی کیونکہ 22 کروڑ افراد کا پاکستان ہے۔

سابق وزیراعظم نے اچانک لانگ مارچ اعلان سے متعلق سوال پر کہا کہ ہر چیز ٹیپ ہوتی ہے، ہمارے اجلاس کی ساری خبریں نکل جاتی ہیں، اس لیے میں نے کسی کو نہیں بتایا تھا کیونکہ ہماری ہر خبر پہنچ جاتی ہے، پتہ نہیں ہمارے کتنے اور لوگوں کو یہ اپروچ کررہے ہیں.

ڈرٹی ہیری نے جو کل گیم کھیلی ہے، ہم اب بات کرتے ہوئے محتاط ہیں کیونکہ ہر چیز اُدھر پہنچ جاتی ہے اس لیے میں نے تاریخ خفیہ رکھی تھی۔ شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کو سیاست دان نہیں جرائم پیشہ لوگ سمجھتا ہوں، مجھے پتہ ہے کہ انہوں نے الیکشن نہیں کروانے.

اسٹیلبشمنٹ کو بطور امپائر بیج میں ڈالا کیونکہ میں ان کو قبول نہیں کروں گا، انہوں نے 20 سے 25 کروڑ روپے لگا دیے ہمارے لوگوں کو خریدنے کے لیے، ہمارے لوگوں نے کہا کہ ہم بھی ریٹ لگا دیں، ہم ان کے لوگ خرید لیں.

جواب میں ہم نے فیصلہ کیا کہ اگر ہم نے یہ نیلام گھر شروع کر دیا تو ہمارا نظریہ تباہ ہوتا تو ہم نے نہیں کیا، اسمبلی میں بیٹھنے کا مطلب ہے ہم نے سازش تسلیم کر لی ہے اس لئے وہاں نہیں بیٹھے.

عمران خان نے کہا یہ لانگ مارچ پاکستان کے تمام لانگ مارچ سے مختلف ہوگا، ہمارا پلان ہے کہ جمعرات کی رات کو ہم راولپنڈی پہنچیں گے، اس کے بعد دیکھیں گے کہ اسلام آباد میں چاروں طرف سے عوام کا سمندر آئے گا، قانون نہیں توڑیں گے، قوم اپنا حق مانگے گی۔

سابق وزیراعظم نے سوات میں کالعدم تحریک طالبان سے متعلق سوات کے لوگوں کے ردعمل کو درست قرار دیا اور کہا ردعمل بالکل ٹھیک آیا ہے، وہ دیکھ رہے ہیں کہ کالعدم تنظیم طالبان کے لوگ پھر سے واپس آ گئے ہیں.

انھوں نے سوال کیا کہ سرحدوں کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے، لوگ کدھر سے آ گئے؟ کون ذمہ دار ہے، اصل میں لوگ وفاقی حکومت کے خلاف نکلے ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے بات کی ہے ہم کسی صورت اس طرح کی عسکریت پسندی نہیں ہونے دیں گے۔

Comments are closed.