تختی ڈالنے والے اہلکار معطل، صالح محمد کو جیل بھیج دیا گیا

اسلام آباد: رکن اسمبلی صالح محمد کے گلے میں تختی ڈالنے والے اہلکار معطل، صالح محمد کو جیل بھیج دیا گیا جبکہ کےپی اہلکار کو پیٹنے والے اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کو انمامات دینے کااعلان سامنے آیا ہے۔

سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے مانسہرہ سے رکن قومی اسمبلی صالح محمد خان کو گرفتار کرنے کے بعد گلے میں تختی لٹکانے کی ویڈیووائرل ہونے پر آئی جی اسلام آباد نے متعلقہ سی آر او انچارج اور اہلکاروں کو تاحکم ثانی معطل کیا۔

پولیس کے لوگو کے سامنے کھڑے کرکے تحریک انصا ف کے رکن قومی اسمبلی صالح محمد خان کے گلے میں جو تختی لٹکائی گئی اس میں نام، ولدیت ، فون نمبر اور مقدمہ دی دفعات لکھی ہوئی ہیں۔

اسلام آباد کی تاریخ میں پہلی بار کسی رکن پارلیمنٹ کے ساتھ وفاقی دارالحکومت میں یہ سلوک ہوا ہے، اور احتجاج کرنے پر دہشتگردی کے مقدمات درج کئے جارہے ہیں،ذرائع کے مطابق اب تک 8 ایف آئی آرز درج ہو چکی ہیں۔

گرفتاری سے قبل رکن پارلیمنٹ صالح محمد کو ہتک آمیز انداز میں گرفتار کیا ، سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے ایک پولیس افسر دوڑتا ہوا آتا ہے اور کہتا ہے صالح محمد کو اٹھاو، پھر گھسیٹتے ہوئے اسے پولیس گاڑی میں ڈالتے ہیں۔

صالح محمد خان الیکشن کمیشن کے باہر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاج کےلئے موجود تھے ، اس طورپر مبینہ طورپر ان کے گارڈ سے گولی چلی جس کے بارے میں خود ان کو بھی معلوم نہیں تھا۔

فائر گارڈ نے کیا دہشتگردی کا مقدمہ صالح محمد کے خلاف بھی درج ہوگیا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے دہشتگردی کے مقدمے میں گرفتار پی ٹی آئی ایم این اے صالح محمد اور اُن کے گارڈز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

دوسری طرف احتجاج کے دوران گولی چلی اور پھر اسلام آباد پولیس کےاہلکاروں نے خیبر پختونخوا کے ایک اہلکار کو حراست میں لیا وفاقی پولیس کے متعدد اہلکاروں نے اسے موقع پر مارا پیٹا اور ساتھ لے گئے۔

اسلام آباد ہائی جی پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے ان اہلکاروں کےلئے انماعات کااعلان کیا جنھوں نے فائر کرنے والے اہلکار کو حراست میں لیا تاہم سرے عام کسی دوسرے صوبے کے وردی والی کو پیٹنے پر کوئی ایکشن نہ لیا۔

واضح رہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں مانسہرہ خیبر پختونخوا سے منتخب ہونے والے صالح محمد قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے چکے ہیں تاہم سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے ابھی تک ان کا استعفیٰ قبول نہیں کیا گیا۔

چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے آج اعظم سواتی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں صالح محمد خان کی گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ ایک رکن اسمبلی کے ساتھ دہشتگردوں جیسا سلوک کیا گیا.

Comments are closed.