پاکستان کو تباہ کن سیلابوں سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے لیے اضافی فنڈز کی ضرورت ہے،شہباز شریف
فوٹو:سکرین گریب
نیویارک: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بین الاقوامی ڈونرز سے قرضوں میں ریلیف اور ملک کے سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے خصوصی پروگرام کے لیے فوری مدد سمیت پاکستان کو آب و ہوا کی وجہ سے تباہ کن سیلابوں سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے لیے اضافی فنڈز کی ضرورت ہے۔
نیویارک میں بلوم برگ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر جبکہ 1500 جاں بحق ہوئے ہیں، ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے، اگلے دو ماہ میں قرضوں کی ذمہ داریاں ہیں، دنیا نے جو مدد کی وہ ہماری ضرورت سے بہت کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرضوں میں خاطر خواہ ریلیف کے بغیر اس بے مثال تباہی کے ساتھ ہماری معیشت کو بحال کرنا نا ممکن ہے، ہمارے پاس حال ہی میں آئی ایم ایف کا معاہدہ بہت سخت شرائط کے ساتھ ہوا ہے جو ہمیں بجلی اور پٹرولیم مصنوعات پر ہر ماہ ٹیکس لگانے پر مجبور کرتا ہے، اس حوالے سے پیرس کلب اور آئی ایم ایف سے بات ہوئی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک پہلے ہی معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے، بے مثال سیلاب نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو تباہ کرنے کے علاوہ ہزاروں مکانات کو تباہ کر دیا،
ان کاکہناتھا کہ اب ہمیں ان لاکھوں لوگوں کی بحالی، انہیں محفوظ رہائش، طبی سہولیات فراہم کرنی ہیں، موسمیاتی لچکدار انفراسٹرکچر بنانا ہے اور سیلاب سے تباہ ہونے والی زرعی زمینوں کو بحال کرنا ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کو اس سال اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے گندم بھی درآمد کرنا پڑے گی کیونکہ لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی سیلاب کی وجہ سے زیر آب آ گئی ہے۔
پاکستان کی سیاسی صورتحال سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ تمام جماعتیں سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر اس مشکل وقت میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے ہاتھ بٹائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ صرف صفر اعشاریہ آٹھ فیصد ہے لیکن یہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے دس سب سے زیادہ کمزور ممالک میں شامل ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر عالمی رہنماوٴں کے ساتھ اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پوری عالمی برادری نے تباہ کن صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے ہمارا بھرپور ساتھ دیا۔
روس سے تیل کی درآمد سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے انہوں نے صدر ولادی میر پیوٹن سے بات کی ہے لیکن ابھی تک کچھ طے نہیں ہوا۔
بھارت سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ اگر بھارت بات کرنا چاہتا ہے تو پاکستان کشمیر کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے جو ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ہم ہمیشہ کے لیے پڑوسی ہیں اور اپنی صلاحیتوں اور وسائل کو ایک دوسرے سے لڑنے کے بجائے لوگوں کی بھلائی کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
Comments are closed.