عمران خان کیخلاف الیکشن کمیشن میں توشہ خانہ ریفرنس پر فیصلہ محفوظ

فائل:فوٹو

اسلام آباد: عمران خان کیخلاف الیکشن کمیشن میں توشہ خانہ ریفرنس پر فیصلہ محفوظ، ریفرنس میں تحائف ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کیلئے رجوع کیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ تحائف ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کے ریفرنس پر سماعت کی۔

وکیل ن لیگ خالد اسحاق نے کہا کہ عمران خان نے جواب میں تحائف کا حصول تسلیم کیا ہے، عمران خان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے، جواب میں کہا گیا کسی نے بھی روزمرہ ضرورت کی چیزیں ظاہر نہیں کیں۔عمران خان کے وکیل علی ظفر نے جواب دیا کہ تسبیح اور ٹائی تو میں نے بھی ظاہر نہیں کی ہوئی۔

خالد اسحاق نے کہا کہ ظاہر نہ کردہ ایک کف لنک کی قیمت 57 لاکھ روپے ہے، عمران نے جواب میں دوسری دلیل یہ دی کہ کچھ تحائف مالی سال کے دوران ہی فروخت کر دیے، جبکہ اثاثے ظاہر نہ کرنے پر الیکشن کمیشن نااہل کرسکتا ہے۔

ن لیگ کے وکیل خالد اسحاق نے دوران دلائل پانامہ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پانامہ نظرثانی کیس میں اعتراض کیا گیا تھا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق ٹرائل کے بغیر نہیں ہوسکتا، جس پر عدالت نے کہا تھا نوازشریف نے تنخواہ مقرر ہونے سے انکار نہیں کیا تھا، عدالت نے کہا اگر حقائق متنازع نہ ہوں تو ٹرائل کی ضرورت نہیں، عمران خان حلفیہ بیان پر جھوٹ بولنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔

ن لیگ کے وکیل خالد اسحاق نے جواب الجواب جمع کرایا کہ عمران خان نے تحائف وصول کرنے اور فروخت کرنے کو تسلیم کیا، تحائف کس تاریخ کو اور کتنے کے فروخت کئے نہیں بتایا گیا۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ اسپیکر آرٹیکل 62 ون ایف کا ریفرنس بھیجنے کا اہل ہی نہیں ہے، آرٹیکل 62 ون ایف کے لیے عدالت کا ڈیکلریشن لازمی ہے،اسپیکر کے پاس فیصلہ کرتے ہوئے کوئی عدالتی ڈیکلریشن موجود نہیں تھا، یہ ایک سیاسی کیس ہے جس میں مخالف جماعتیں پریس کانفرنسز کر رہی ہیں۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں کہ ارکان کی ایمانداری کا تعین کر سکے، سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں، آرٹیکل 63(1) کے تحت کوئی رکن سزا یافتہ ہو تو سپیکر نااہلی کا ریفرنس بھیجتا ہے، عمران خان کیخلاف کوئی عدالتی فیصلہ ہے نا ہی سزا یافتہ ہیں۔

ممبر پنجاب نے پوچھا کہ کیا الیکشن کمیشن ازخود اثاثے چھپانے پر کارروائی نہیں کر سکتا؟۔ علی ظفر نے جواب دیا کہ کمیشن انتخابات کے چار ماہ کے اندر کارروائی کرنے کا مجاز ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ اگر چار ماہ بعد ٹھوس معلومات ملیں تو کیا کوئی کارروائی نہیں ہوسکتی؟۔ وکیل عمران خان نے جواب دیا کارروائی ہوسکتی ہے لیکن الیکشن کمیشن نہیں کر سکتا۔

ممبر کے پی اکرام اللہ نے کہا کہ توشہ خانہ کو دی گئی رقم کہاں سے آئی یہ بتانا بھی ضروری ہے۔وکیل عمران خان نے جواب دیا کہ رقم کہاں سے آئی اس کا الیکشن کمیشن سے تعلق نہیں ہے، منی ٹریل ایف بی آر کا کام ہے کمیشن کا نہیں۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل مکمل کر لیے۔ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ تحائف ظاہر نہ کرنے پر عمران خان نااہلی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

یاد رہے کہ عمران خان نے گزشتہ سماعت پر تحریری جواب جمع کراتے ہوئے توشہ خانہ تحائف کو گوشواروں میں چھپانے کے الزامات کی تردید کی تھی۔

Comments are closed.